شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

حبیبؔسیاست !مکتبِ ’’سیاست‘‘ کا دستور نرالا دیکھااُسکو سیٹ نہ ملی جس نے محنت سے کام کیا………………………حفیظؔ فاروقی (کریمنگری)کیا کہوں!آنے والے سال کہوںبس میں ہیں سُرتال کہوںمنہ سے ٹپکتی رال کہوںخوش

شیشہ و تیشہ

محمد شفیع مرزا انجم حیدرآبادیقطعہاب کسی کی نوجوانی کا اجارہ چاہئےاس ضعیفی میں حسینوں کا سہارا چاہئےپیر لٹکے ہیں قبر میں اور ہے شادی کا شوقخوبصورت سولہ سالہ انکو بیوہ

شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔمیٹھی زبان…!اردو کا ایک آدمی جو آج کل ہے چُپایسا نہ سمجھیں اردو سے وہ بدگمان ہےشوگر کا وہ مریض ہے پرہیز ہے اُسےاُردو کو لوگ کہتے ہیں

شیشہ و تیشہ

عابی مکھنویسنا ہے سال بدلے گا…!نتیجہ پھر وہی ہوگا سنا ہے چال بدلے گاپرندے بھی وہی ہونگے شکاری جال بدلے گابدلنے ہیں تو دن بدلو بدلتے ہو تو ہندسے ہیمہینے

شیشہ و تیشہ

استاد رامپورییہ سال دوسرا ہے(جنوری سے ڈسمبر تک کا حساب کتاب )جب تم سے اتفاقاً میری نظر ملی تھیکچھ یاد آرہا ہے شاید وہ جنوری تھیمجھ سے ملیں دوبارہ یوں

شیشہ و تیشہ

طالب خوندمیرینیا سال!آنا تھا جسے ، وہ تو بہرحال آیااندیشے کئی دِل میں نئے ڈال آیاارزانیاں پہلے ہی سے پژمردہ تھیںمہنگائیاں خوش ہیں کہ نیا سال آیا…………………………فیض احمد فیض لدھیانوینیا

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔوصیت … !!مُجھ کو محنت سے ہے نفرت دوستواور عشرت سے ہے اُلفت دوستومت کرو مُجھ کو نصیحت دوستوہے یہی میری وصیت دوستومیں کسی سے دوستی کرتا نہیںسب کو

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیتو میرا شوق دیکھ…!حالانکہ تو جواں ہے ، مُٹلو ہے آج بھیپھر بھی ہے تجھ پہ کتنا مجھے اعتبار دیکھکھدوا رہا ہوں قبر ابھی سے تیرے لئےتو میرا شوق

شیشہ و تیشہ

محسن نقویؔشرافت کی سیاست…!شرافت کی سیاست کرنے والوں سے کوئی پوچھےہوس ، خونِ بشر کی ہولیوں تک کس طرح پہنچیسیاست میں غلاظت کس کی کم ظرفی آئی ہےشرافت گالیوں سے

شیشہ و تیشہ

وحید واجدؔ (رائچور)غنڈہ گردی…!ہے مُکدّر فضا بُرے دن ہیںدل ہے سہما ہُوا بُرے دن ہیںخوفِ قانون تک نہیں واجدؔغنڈہ گردی ہے کیا بُرے دن ہیں………………………میری طرح !!٭ ایک معصوم لڑکا

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔمشورہ …!!بزرگوں کا مشورہ سُننا ذراچاہے مت مانو میاں اُن کا کہاکیا بتائیں حال اپنے دیش کاچل رہا ہے ظُلم کا اک سلسلہکر کے وعدہ جو مُکر جائے یہاںلوگ

شیشہ و تیشہ

نسیم ٹیکم گڑھی (یوپی)قلی…!دس کلو کا بیاگ ٹانگے پیٹھ پر بچّہ چلابوجھ اتنا لاد کر اسکول میں پڑھ پائیگابات سن کر ٹیچر نے میری مسکرا کر یہ کہاکچھ نہ بن

شیشہ و تیشہ

محمد انیس فاروقی انیسؔنہیں معلوم …!؟وقت بھی بدلتا ہے کیا تمہیں نہیں معلومگرکے وہ سنبھلتا ہے کیا تمہیں نہیں معلوماقتدار کی کُرسی مستقل نہیں ہوتیوقت خود بھی ٹلتا ہے کیا

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیانتظار !محبوب وعدہ کرکے بھی آیا نہ دوستوکیا کیا کیا نا ہم نے یہاں اُس کے پیار میںمرغے چرا کے لائے تھے جو چار پاپولرؔدو آرزو میں کٹ گئے،

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیپٹ گئے !نیر ، جمال ، اشرف و آعظم بھی پٹ گئےکوئے بتاں میں شیخ مکرم بھی پٹ گئےدیوانے پن میں قبلۂ عالم بھی پٹ گئےہم تھے بہت شریف

شیشہ و تیشہ

انور مسعودڈیپ فریزردفعتہً انور خیال آیا ہے آج اِس مُرغ کاشوربہ پینے کے بعد اور بوٹیاں کھانے کے بعداللہ اللہ ایک برقی سَرد خانے کے طفیلاِس نے کتنی عمر پائی

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیچالاک !تدبیر کا کھوٹا ہے مقدر سے لڑا ہےدنیا اُسے کہتی ہے کہ چالاک بڑا ہےخود تیس کا ہے اور دلہن ساٹھ برس کیگرتی ہوئی دیوار کے سائے میں

شیشہ و تیشہ

سلطان قمرالدین خسرواب کہاں فرصت !!گھر بسانے کے لئے دو بول پڑھوانے گئےیوں سمجھ لو اپنی گردن آپ کٹوانے گئےاب کہاں فرصت نبھائیں دوستوں سے دوستیاک ذرا سی بات پر

شیشہ و تیشہ

حسن قادریبیگم نامہ…!تنخواہ ساری بیگم کے ہاتھوں تھمادیتا ہوںجو جو خرچ کیا سچ سچ بتا دیتا ہوںجب کبھی بیگم کا پارہ حد سے زیادہ گرم ہوسب سے پہلے جو تیاں

شیشہ و تیشہ

وحید واجد ایم اے رائچوراے ٹی ایم …!پھر سے ناکام لوٹا بے چارہاس کے چہرہ پہ تھے بجے بارہرونی صورت تھی ! پُوچھا تو بولااے ٹی ایم اور بینک نے