شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

شاہدؔ عدیلیتُک بندی…!اب کہاں شعر میں وہ غالبؔ و اقباؔل کا رنگیا تو تُک بندی ہے یا قافیہ پیمائی ہےنام کے ہجّے کرو یا یہ بتادو کہ غزلخود ہی لکھی

شیشہ و تیشہ

محمد جمیل الرحمنسستا خون …!!مصلحت سے چپ ہیں ہم بھی دیکھ کر شور و شررنگ لائے گا کسی دن اپنے ارمانوں کا خونہر گلی کوچے میں دیکھو بہہ رہا ہے

شیشہ و تیشہ

ماجدؔ دیوبندیاُردو زبان …!نفرتوں کی فضاؤں میں رہ کرپیار کا آسمان رکھتے ہیںجس کے نعروں سے پائی آزادیہم وہ اُردو زبان رکھتے ہیں…………………………پاپولر میرٹھیاحساس کا کانٹا!ایکسرے دیکھ کے بے ساختہ

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔسسرے کو ٹوپی…!سسرال سے اب آئے ہیں دعوت اُرا کے ہممیکے سے اُن کو لائے ہیں تحفے بھی پاکے ہمحالانکہ باپ ہم بنے بیٹے کے اک مگرسُسرے کو ٹوپی

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔچھپانے میں !!بس ایک گھنٹہ مُجھے لگتا ہے پکانے میںصبح سے شام اُنہیں ہوتی ہے منانے میںکبھی جو آنگ پہ آتا ہے اُن کے ائے لوگوبہت ہی لگتی ہے

شیشہ و تیشہ

لیڈرؔ نرملیذرا دیر لگے گی …!سُسرے کو پٹانے میں ذرا دیر لگے گیچیک سائن کرانے میں ذرا دیر لگے گیلیڈرؔ کوئی اُوٹی میں ہے تو کوئی گوا میںسرکار بنانے میں

شیشہ و تیشہ

شاداب بے دھڑک مدراسیہنسنے کی مشق!دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھےاشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھےمیری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئےہنسنے کے مشق کے لئے

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودہتک…!کل قصائی سے کہا اِک مفلسِ بیمار نےآدھ پاؤ گوشت دیجئے مجھ کو یخنی کے لئےگْھور کر دیکھا اُسے قصاب نے کچھ اس طرحجیسے اُس نے چھیچھڑے مانگے ہوں

شیشہ و تیشہ

قرض …!!سیٹھ بولا قرض اب فوراً ادا کرنا مجھےخواہ مخواہ تو اس طرح سے کیوں پھراتا ہے مجھےمیں نے اس سے یہ کہا بھائی کہ یہ تو کچھ نہیںقرض دیتے

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمیدیکھ لو …!!دوڑ پانی میں لگاکر دیکھ لوریت پر کشتی چلاکر دیکھ لوتجربہ بڑھتا ہے احمدؔ قاسمیٹھوکریں در در کی کھاکر دیکھ لو…………………………انور مسعودزود اثر …!سر درد میں گولی

شیشہ و تیشہ

دغا …!!’’سر سے چادر بدن سے قبا لے گئی ‘‘یہ سیاست ہمیں یوں دغا دے گئیجتنے ملزم سیاست میں چُن آئے ہیںاُن کی کرسی سزا سے بچا لے گئی………………………شیخ احمد

شیشہ و تیشہ

شبیر علی خان اسمارٹؔمجھے معلوم نہ تھا …!!آئے گا ایسا زمانہ مجھے معلوم نہ تھاچور بن جائے گا نیتا مجھے معلوم نہ تھاچل دیا مجھ کو سلیقے سے بناکر اُلّوہے

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔعروج و زوال …!!کوئی شک نہیں انداز بیاں ہے کمال کادانا ہے تو رکھ حساب اپنے اعمال کاایک بات پتہ کی بتاتا چلوں تجھےانتہا عروج کی ، ہے

شیشہ و تیشہ

شعیب علی فیصلجاؤ جی …!!قبر پر شوہر کے تھی اک محترمہ بیٹھی ہوئیبند کرکے دونوں آنکھیں جانے کیا کہتی رہیاس اندھرے میں کسی بچھو نے کاٹا تو کہا’’جاؤ جی !

شیشہ و تیشہ

طالب خوندمیریکینگروپولیس تھانے پہ جاکررات کواک کینگرو، نے یہ شکایت کیمرا اکلوتا بچہصبح سے گم ہےمجھے شک ہےکسی نے میری پاکٹ مار دی ہے !!…………………………انور ؔمسعودکسی کو نہ دکھائے !وقفہ

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔسیاست !!سیاست کھیل ہے اک بندروں کا’’بھروسہ تُم نہ کرنا لیڈروں کا‘‘نہیں ہے احترام اب عالموں کاہیں سُنتے مشورہ ہم جاہلوں کاوتیرہ ہے میاں یہ بیویوں کاادب کرتیں نہیں

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمیدیکھ لو …!یادِ ماضی کو بُھلاکر دیکھ لواک نیا چہرہ لگاکر دیکھ لواصلی چہرے پر بہت سے داغ ہیںآئینہ خود ہی اُٹھاکر دیکھ لو…………………………سید اعجاز احمد اعجازؔایک بوڑھے کی

شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔماہِ صیام رُخصت…!دنیا یہ جانتی ہے کیا شان ہے ہماریبعد ازاں جہاد جیسے میداں سے جائیں غازیپہلے نمازیوں کی تھی فوج مسجدوں میںماہِ صیام رخصت ، رخصت ہوئے

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودشانہ بہ شانہچھوڑ دینا چاہیے خلوت نشینی کا خیالوقت بدلا ہے تو ہم کو بھی بدلنا چاہیےیہ بھی کیا مَردوں کی صورت گھر میں ہی بیٹھے رہیںعورتوں کی طرح

شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر محمد ذبیح اللہ طلعتؔسونے کا دام …!!’’پٹرول کا ریٹ سنا تو لگا گویا سونے کا دام ہےحالانکہ خام تیل تو ہوا سستا اور عام ہےکوئی تو بتاؤ بڑھتی مہنگائی