اُمید کی کرن

   

کے این واصف
سعودی عرب میں برسرکار خارجی باشندوں پر عائد ہوئی فیملی فیس اور دیگر فیسوں میں کئے گئے اضافہ سے متعلق آئے دن سوشیل میڈیا پر افواہیں پھیلتی رہتی ہیں جس کی بار بار متعلقہ محکمہ تردید بھی کرتے رہتے ہیں لیکن اس ہفتہ ایک معتبر ذرائع سے خبر آئی ہے کہ وزیر تجارت و سرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصیبی نے کہا ہے کہ غیر ملکی ملازمین پر عائد کی جانے والی فیسوں پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے جس کے نتائج کا اعلان ایک ماہ میں کردیا جائے گا ۔ خبر کے مطابق ڈاکٹر القصیبی نے کہا ہے کہ متعلقہ کمیٹی نے ا پنی تحقیق مکمل کر کے سفارشات تیار کرلی ہیں جسے قومی اقتصادی و تر قیاتی امور کی کمیٹی کو جلد پیش کی جائے گی ۔ ڈاکٹر ماجد نے مزید کہا کہ کمیٹی نے مملکت میں غیر ملکی ملازمین پر عائد کی جانے والی تمام فیسوں کے حوالے سے مرتب ہونے والے اثرات پر تحقیق کرتے ہوئے قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر اپنی سفارشات مرتب کی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر قومی مصلحت اس امر کی متقاضی ہو کہ غیر ملکیوں پر عائد کی جانے والی فیسوں کو محدود کردیا جائے تو فیسوں کو محدود (Fix) کردیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ابھی تک غیر ملکی ملازمین سے متعلق مملکت کی حکمت عملی یہی ہے کہ تمام فیسوں کو برقرار رکھا جائے ۔ تاہم متعلقہ کمیٹی مرتب کردہ تجاویز اور سفارشات اقتصادی کونسل کو ضرور پیش کرے گی جس میں اہم تبد یلیاں متوقع ہیں۔ ڈاکٹر ماجد نے مزید کہا کہ مملکت میں بعض تجارتی ادارے آن لائن شاپنگ میں تبدیل ہورہے ہیں ۔ اس لئے انہوں نے مارکٹوں سے ا پنے شورومس بند کردیئے ہیں۔ ان شورومس کے بند ہونے کا تارکین پر عائد کی جانے والی فیسوں سے کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے اس سے قبل بجٹ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ نے غیر ملکی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ پر عائد کی جانے والی فسیوں کے حوالے سے تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ وزارت خزانہ فیسوں کے حوالے سے کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرے گی جو پروگرام 2020 ء تک جاری کیا گیا ہے اس پر منصوبے کے مطابق عمل جاری رہے گا ۔ دریں اثناء نومبر کے آخری ہفتہ میں وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی احمد سلیمان الراجحی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’مرافقین کی فیسوں کے حوالے سے جلد اچھی خبر آئے گی ۔ وزیر محنت کے اس بیان کے فوری بعد سوشیل میڈیا پر افواہوں کا طوفان امڈ آیا جس میں کہا جارہا تھا کہ غیر ملکیوں کے اہل خانہ پر ہر ماہ 100 سے شروع ہوکر ماہانہ 100 ریال کے اضافہ سے 2020 ء تک 400 ریال ماہانہ ہوکر رکے گا ۔ اس حوالے سے ایک بار پھر وزیر تجارت و سرمایہ کاری نے کہا ہے کہ متعلقہ کمیٹی مملکت کے بہترین مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے سفارشات تیار کی ہیں جو اقتصادی کمیٹی کو پیش کی جائے گی ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اچھی خبر جلد سننے کو ملے گی ۔
وزیر تجارت نے اپنے بیان میں فیسوں کو محدود یا Fix کئے جانے کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ اگر یہ فیس اب جتنی ہیں وہیں تک رکاکر Fix کردی جائے بھی تو لاکھوں تارکین اطمینان کا سانس لیں گے اور اس کے ساتھ ہی خارجی باشندوں کا مملکت چھوڑ کر جانے کا سلسلہ بھی رکے گا کیونکہ اب خارجی باشندے جو فیس ادا کر رہے ہیں وہ بہت سارے خارجی باشندوں کیلئے قابل قبول یا قابل برداشت ہے۔ اگر واقعی عنقریب فیسوں کی حدبندی کا اعلان ہوجائے تو ایک بڑی تعداد اپنی فیملی کو وطن واپس بھیجنے کا ارادہ ترک کرسکتی ہے ۔ ایسا ہوا تو مملکت کی مجموعی اقتصادی صورتحال برائے تارکین وطن بہتر ہوگی اور ادھر حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے منصوبے تیار کرچکی ہے جس کے تحت بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں ۔ اس سے نہ صرف بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے مواقع کھلیں گے بلکہ مملکت کے مقامی اور غیر ملکی باشندوں کو روزگار بھی حاصل ہوگا۔
ہندی گیلر
سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں یہاں آباد خارجی باشندوں کا بڑا حصہ ہے جس کا اعتراف نہ صرف سرکاری سطح پر ہوتا ہے بلکہ اس حقیقت کو سعودی عرب کا ہر بڑا بزنس مین اور صنعتکار مانتا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ سعودی عرب میں برسرکار خارجی باشندوں میں سب سے بڑی تعداد ہندوستانی باشندوں کی ہے اور ہندوستانی سعودی عرب کے تمام شعبہ جات میں برسرکار ملیں گے ۔ خیر یہ سب تو انسان کے روزگار سے جڑے معاملے ہیں لیکن کچھ ہندوستانی اپنی روزگار کی مصروفیت کے علاوہ اپنی ذاتی دلچسپی سے فنون لطیفہ کے میدان میں بھی اپنی کارکردگی سے اپنے ملک و قوم کا نام اونچا کرتے ہیں جن میں مسز صبیحہ مجید صدیقی ایک اہم نام ہے ۔ صبیحہ نے اپنے کمالِ فن سے نہ صرف اپنے لئے بلکہ ا پنے ملک کیلئے اور سعودی عرب میں مقیم انڈین کمیونٹی کیلئے ایک قابل فخر کارنامہ انجام دیا ہے کیونکہ مملکت میں سعودی جنرل کلچرل اتھاریٹی (الھیئہ العامہ للثقافہ)، معروف آرٹ پروموٹر ’’راو آرٹ اور گنڈم سنٹر کے اشتراک سے ہندی گیلری کے نام سے اس پینٹنگس کی نمائش کا اہتمام ’’ہندی گیلری ‘‘ ہندوستان اور ہندوستانی فنکارہ کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے ۔ شہر ریاض کے لینڈ مارک گنڈم ٹاور میں منعقد اس نمائش میں صبیحہ مجید کے علاوہ سعودی کے دو معروف اور سینئر آرٹسٹ احمد السلامہ اور عثمان الخنزیم کے فن یار سے پیش کئے گئے تھے ۔ اس پانچ روزہ نمائش کا افتتاح سفیر ہند احمد جاوید اور سعودی جنرل کلچر اتھاریٹی کے چیرمین احمد ا لمودیع نے مشترکہ طور پر کیا ۔ اس موقع پر سفیر سری لنکا اعظمی تھاسیم ، فرسٹ سکریٹری سفارت خانہ ہند ڈاکٹر حفظ الرحمن (نامزد سفیر ہند برائے شام) سیکنڈ سکریٹری ڈاکٹر رام بابو بھی موجود تھے۔ نائب سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں جو افتتاح کے روز شہر سے باہر تھے نے دوسرے روز نمائش کا دورہ کیا اور تمام آرٹسٹوں کو مبارکباد پیش کی ۔ سعودی جنرل کلچرل اتھاریٹی اور راء آرٹ کی جانب سے سفیر ہند اور تینوں آرٹسٹوں کو یادگاری مومنٹوز بھی پیش کئے گئے ۔ اس موقع پر سفیر ہند احمد جاوید نے صبیحہ مجید کی کیٹلاگ (Catalogue) کی رسم اجراء بھی انجام دی ۔ اس موقع پر محترمہ ریما آل الشیخ مینجنگ ڈائرکٹر بھی موجود تھیں۔
اس نمائش میں حصہ لے رہے سعودی آرٹس احمد سلامہ اور عثمان الخنزیم بہت سینئر اور معروف فنکار ہیں جو اپنے پیچھے برسوں کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کی پینٹنگ کے شوز مملکت کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں پیش ہوچکے ہیں۔ ہندوستانی آرٹسٹ صبیحہ کے ساتھ ان سعودی آرٹسٹوں کا ’’ہندی گیلری‘‘ میں حصہ لینا بھی ایک اعزاز کی بات ہے ۔ احمد سلامہ کینوس پر (Pointillist Painting) نقطوں کی مدد سے منظر کشی کرنے کے ماہر ہیں۔ عثمان الخزیم آئیل پینٹ میں لینڈ اسکیپ ، پوٹریٹس اور دیگر موضوعات پر پینٹنگس بناتے ہیں۔ انہوں نے مملکت کے کئی شہروں کے علاوہ اٹلی ، کویت ، جرمنی ، عراق ، الجیریہ ، تیونس اور مراقش وغیرہ میں اپنے کامیاب شوز کرچکے ہیں۔
رنگوں کی ریاست راجستھان کے خوبصورت شہر اودے پور میں پیدا ہوئی صبیحہ مجید آرٹسٹ بنت آرٹسٹ ہیں۔ ان کے والد ڈاکٹر عبدالمجید اور والدہ مسز رشیدہ کا شمار بھی ملک جانے مانے فنکاروں میں ہوتا ہے ۔ رویندر ناتھ ٹیگور کی قائم کردہ درسگاہ شانتی نکیتن سے فارغ ڈاکٹر عبدالمجید عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کرچکے ہیں جبکہ محترمہ رشیدہ مجید Batik Art میں مہارت رکھتی ہیں ۔ صبیحہ نے آرٹ سے اپنے رشتہ کو مزید مستحکم یوں کیا کہ وہ ایک بہترین آرٹسٹ ایاز صدیقی سے رشتہ ازدواج میں بندھیں۔ صبیحہ کے ریاض میں اب تک تین شوز منعقد ہوئے ۔ پہلے دو شوز سفارت خانہ ہند ریاض کے زیر اہتمام منعقد ہوئے جبکہ تیسرے شو کو بھی ایمس کی سرپرستی حاصل رہی ۔ صبیحہ نے یہ کامیابیاں اپنی محنت اور صلاحیتوں سے حاصل کی ہیں ۔ صبیحہ پچھلے 15 سال سے زائد عرصہ سے ریاض میں مقیم ہیں ۔ صبیحہ اوران کے شوہر ایاز صدیقی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے فائن آرٹ آرٹس (BFA) میں ڈگری حاصل کی ۔ اس کے علاوہ صبیحہ نے نیشنل میوزیم انسٹی ٹیوٹ دہلی سے ایم اے بھی کیا ۔ صبیحہ نے 1989 ء میں بین الاقوامی پینٹنگ مقابلوں میں پہلا انعام حاصل کیا اور بحیثیت بہترین آرٹسٹ ماسکو کا دورہ کیا ۔ 1990 ء میں اودے پور میں مہاراجہ فتح سنگھ ایوارڈ حاصل کرنے کے علاوہ انہوں نے چین میں منعقد بین الاقوامی Batik نمائش میں حصہ لیا ۔ وہ قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں مسلسل حصہ لیتی رہی ہیں ۔ صبیحہ کی بنائی پینٹنگ پر حقیقت کا گمان ہوتا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ منظر کو اٹھاکر کینوس پر رکھ دیتی ہے ۔ ا یسے فنکاروں کی ہمت افزائی ہونی چاہئے ۔ اس کیلئے ہمارے ذی حیثیت افراد اور کارپوریٹ ہاؤز کو آگے آنا چاہئے تاکہ کینوسوں پر پھیلی رنگوں کی یہ دنیا شاداب و آباد رہے اور ہمارے فنکاروں کو یہ شعر نہ دہرانہ پڑے کہ
پرستش ان کی ہوتی ہے جو بت میں نے تراشے ہیں
مگر مجھ کو کمالِ بت گری سے کچھ نہیں ملتا
knwasif@yahoo.com