اہل بیت سے محبت ایمان کی علامت

   

عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضي اللہ عنه قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُوْلَ ﷲِ، إِنَّ قُرَيْشًا إِذَا لَقِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا لَقُوْهُمْ بِبَشْرٍ حَسَنٍ، وَإِذَا لَقُوْنَا لَقُوْنَا بِوُجُوْهِ لَا نَعْرِفُهَا. قَالَ : فَغَضِبَ النَّبِيُّ صلي اللہ عليه وآله وسلم غَضَبًا شَدِيْدًا، وَقَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهٖ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الإِيْمَانُ حَتّٰي يُحِبَّکُمُﷲِ وَلِرَسُوْلِهٖ وَلِقَرَابَتِي.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَزَّارُ.
وفي رواية : قَالَ : وَﷲِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ امْرِيءٍ إِيْمَانٌ حَتّٰي يُحِبَّکُمُﷲِ، وَلِقَرَابَتِي.
’’حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا : یا رسول اللہ! قریش جب آپس میں ملتے ہیں تو حسین مسکراتے چہروں سے ملتے ہیں اور جب ہم سے ملتے ہیں تو (جذبات سے عاری) ایسے چہروں کے ساتھ ملتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور نبی اکرم  ﷺ یہ سن کر شدید جلال میں آگئے اور فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! کسی بھی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہو سکتا جب تک اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺاور میری قرابت کی خاطر تم سے محبت نہ کرے۔‘‘
ایک روایت میں ہے کہ فرمایا : ’’خدا کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہ ہوگا جب تک اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اکرم ﷺ اور میری قرابت کی وجہ سے تم سے محبت نہ کرے۔‘‘