تلنگانہ وقف بورڈ کا آج اجلاس

   

اقامتی اسکولوں پر اہم فیصلے کا امکان
حیدرآباد۔ 11 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کا اجلاس کل 12 ڈسمبر کو صدرنشین محمد سلیم کی صدارت میں منعقد ہوگا۔ اجلاس میں اوقافی جائیدادوں کی ترقی اور اقلیتی اقامتی اسکولوں کے قیام کے لیے اوقافی اراضی کے الاٹمنٹ پر اہم فیصلے کئے جاسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اجلاس کے ایجنڈے میں 43 سے زائد امور شامل ہیں۔ حکومت اوقافی اراضیات پر 50 اقامتی اسکولس تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ وقف بورڈ میں اگرچہ اس مسئلہ پر اصولی اتفاق کیا تاہم قطعی فیصلہ بورڈ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے بیشتر ارکان وقف اراضیات کو اسکولوں کے حوالے کرنے کے خلاف ہیں۔ اس مسئلہ پر اجلاس میں گرماگرم مباحث ممکن ہے۔ ارکان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کو وقف اراضی حوالے کردی جائے تو یہ منشا وقف کی خلاف ورزی ہوگی۔ بورڈ کو آمدنی میں اضافے کے لیے اپنے طور پر جائیدادوں کو ترقی دینی چاہئے۔ اقامتی اسکولوں کے مسئلہ پر وزیر داخلہ محمود علی کے پاس حال ہی میں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں بورڈ کے ارکان اور محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلی عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں درگاہ حضرات یوسفینؒ کے انتظامات کے لیے کمیٹی کی تشکیل پر غور کیا جائے گا۔ عارضی متولی کی میعاد کی تکمیل کے بعد وقف بورڈ نے درگاہ شریف کے انتظامات اپنی راست نگرانی میں لے لیا ہے۔ وقف بورڈ موثر انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل کا خواہاں ہے۔ اجلاس میں مختلف مساجد اور درگاہوں کی کمیٹیوں کی منظوری دی جاسکتی ہے۔ وقف بورڈ نے وقف جائیدادوں کے ڈیولپمنٹ کے سلسلہ میں چار مختلف اراضیات کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت کو تجویز روانہ کی تھی۔ صدرنشین محمد سلیم بورڈ کی آمدنی میں اضافے کے ذریعہ اقلیتوں کی بھلائی پر خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ بیوائوں کو دیئے جانے والے ماہانہ وظیفے کے علاوہ تعلیم اور علاج کے لیے امداد کی فراہمی پر غور کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں انیس الغرباء اور دیگر تعمیرات کے موقف کا جائزہ لیا جائے گا۔