حضرت باگ مار رحمۃ اﷲ علیہ

   

جناب سید نصیر الدین احمد
حضرت باگ مار صاحب قبلہ کی درگاہ شریف شہر محبوب نگر (تلنگانہ) سے تین چار کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے، جن کا سلسلۂ ارادت و بیعت گوگی شریف کے حضرت سید شاہ چندہ حسینی رحمۃ اللہ علیہ کے پوترے حضرت سید شاہ عبد الرحمن حسینی رحمۃ اللہ علیہ (کوئل کنڈہ) تک جاتا ہے۔ حضرت سید شاہ عبد الرحمن حسینی کے خلفاء اور مریدین میں سے ایک بزرگ حضرت سید شاہ اسد اللہ حسینی شیر سوار ہیں، جو عرف عام میں حضرت باگ مار صاحب کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کے آباء و اجداد کا تعلق ملک شام سے تھا۔ چنانچہ آپ کی ولادت بھی وہیں ہوئی۔ تبلیغ دین کے سلسلے میں آپ ملک شام سے نکل کر ہندوستان تشریف لائے اور دہلی سے حیدرآباد ہوتے ہوئے کوئل کنڈہ تشریف لائے اور کچھ عرصہ قیام کے بعد قصبہ پالمور (محبوب نگر) میں وارد ہوئے۔ جب کہ دکن میں نظام الملک آصف جاہ اول کی حکمرانی تھی۔ قصبہ پالمور کے بارے میں ایک قدیم روایت چلی آ رہی ہے کہ یہ بقیہ سمتان لوکائے پلی میں شامل تھا، جو نارائن پیٹ (سابقہ تعلقہ مکتھل) سے چار پانچ کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع تھا۔ حضرت شیر سوار (باگ مار صاحب) پالمور سے تین چار کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع چکی پہاڑ اور متصلہ پہاڑیوں میں ریاضت کے لئے وقت گزارا کرتے تھے۔ آپ نے ان پہاڑیوں میں اس قدر سخت ریاضتیں اور مجاہدے کئے کہ جنگل کے جانور درند ، چرند اور پرند سب آپ سے بے حد مانوس ہو گئے تھے۔ خود حضرت شیر سوار بھی شیر پر سواری کیا کرتے تھے۔ ان ہی پہاڑیوں میں آپ اور آپ کے خدام رہا کرتے تھے۔ یہ علاقہ گھنے جنگل سے گھرا ہوا تھا۔ بہت ممکن ہے کہ آپ نے کوئی شیر مارا ہو، جس پر بناء پر آپ باگ مار صاحب کے نام سے مشہور ہو گئے ہوں ۔ حضرت شیر سوار کا وصال ۱۷۸۰ ء میں ہوا۔ آپ کی تدفین ان ہی پہاڑیوں کے دامن میں ہوئی ، جہاں آپ عموماً رہا کرتے تھے۔ آپ کے معتقدین نے سالانہ عرس کا اہتمام کیا۔ صحیح تاریخ وفات کا علم نہ ہونے سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ ہر سال ماہ شعبان میں شب براء ت کے بعد والے منگل کے دن آپ کا عرس منعقد ہوتا ہے، جس میں ہزاروں لوگ بلالحاظ مذہب و ملت شرکت کرتے ہیں۔آصف جاہی دور حکومت میں دفتر تحصیل محبوب نگر سے صندل کا جلوس نکلا کرتا تھا، جس میں نظم جمعیت سے وابستہ عروب بندوق سرکرتے ہوئے شریک رہا کرتے تھے۔ درگاہ شریف کے سامنے سڑک اور متصلہ کھلی جگہ پر بڑا بازار لگتا تھا۔