خواتین کا جہاد اور بلند مقام

   

اصلاح معاشرہ کے کام میں باشعور دیندار خواتین بہت عمدگی سے اپنا حصہ ادا کرسکتی ہیں، بلکہ معاشرہ میں نمودار ہونے والے مختلف غلط رُجحانات ایسے ہوتے ہیں، جنھیں خواتین ابتداء ہی میں اپنی انفرادی کوششوں سے گھروں کے اندر روکنے کا سب سے زیادہ اور مؤثر کام کرسکتی ہیں۔ شوہروں کے لئے سکون ذہنی اور جسمانی کے ساتھ روحانی تسکین کا بھی سامان بہم پہنچا سکتی ہیں، جس سے کوئی مرد بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ دیندار خواتین اپنی اولاد کو دینداری کا اولین سبق اپنے قول و عمل کے ذریعہ دے کر ان میں دین کی بنیادیں مستحکم کرسکتی ہیں۔ گھروں میں قناعت، توکل، سکون اور امن کی فضاء پیدا کرکے مردوں کی قوت ارادی میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ کم آمدنی کو سلیقہ مندی اور محنت سے استعمال کرکے عزت و آبرو اور خودداری سے رہنے کا سامان مہیا کرسکتی ہیں۔ علاوہ ازیں اپنی رفاقت اور ہمت افزائی سے مردوں کو دینی اور دنیوی ترقی کے دروازے تک پہنچا سکتی ہیں۔دیندار عورتیں وہی ہیں، جو اپنے کردار کی قوت سے اپنے ہمسایوں اور عزیزوں میں اپنی زندگی کا عمدہ نمونہ پیش کرکے کتنے ہی گھروں میں اصلاح احوال کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔ اسی طرح دینی اجتماعات میں اپنے اخلاق کی عمدگی، شائستگی، تواضع، ادب و احترام اور حسن خلق سے کتنے ہی دِلوں میں دینداری کا شوق پیدا کرسکتی ہیں۔ ایک نیک عورت ہمسایوں کے ساتھ نیک سلوک کے ذریعہ ہمسایوں کی روایتی چشمک کو ختم کرکے اپنے آس پاس ایک ہمدرد، مہذب، دیندار اور معاون ماحول پیدا کرسکتی ہے اور دین کے لئے ایثار و قربانی کا عملی مظاہرہ کرکے ان مجاہدات میں شامل ہوسکتی ہے، جن کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھروں کو ہی میدانِ جہاد قرار دیا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ ایسی ہی وہ مائیں ہیں، جن کی رضامندی اور خدمت کو باپوں کے مقابلہ میں تین تین بار فضیلت اور فوقیت کا درجہ دیا گیا اور ایسی ہی ماؤں کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے۔