رمضان المبارک رحمتوں ، برکتوں اور سعادتوں کا مہینہ

   

عبدالسبحان خان

ارشاد رب العلمین ہے ’’رمضان المبارک کا مہینہ ایسا بابرکت ہے کہ جس میں قرآن حکیم نازل ہوا جو لوگوں کارہنما ہے اور اس میں ہدایت و امتیاز حق و باطل کے صاف صاف احکام ہیں‘‘۔ (البقرہ) اسلام کے پانچ ارکان توحید ، نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج ہیں ۔ جس طرح زکوٰۃ اور حج مالی عبادت ہے اس طرح نماز اور روزہ جسمانی عبادت ہے ۔
روزہ وہ واحد جسمانی عبادت ہے جس کا بدلہ خود اﷲ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے اور روزہ دار کا بہت اونچا اور اعلیٰ مقام ہے ۔ روزہ دار کے منہ کی بو کو مُشک و عنبر سے بھی زیادہ پسندیدہ کہا گیا ہے ۔ روزہ دار کاسونا بھی عبادت میں شامل ہے ۔ روزہ کیلئے جو لفظ قرآن حکیم میں استعمال ہوا ہے وہ ’’صوم‘‘ ہے ۔ صوم کے لغوی معنی احتراز ، اجتناب اور خاموشی اختیار کرلینے کے ہیں۔ صوم کے اصل معنی کسی کام سے رُک جانے کے ہیں۔ روزہ اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کیلئے ہرچیز سے فارغ کرلینے اور مکمل طورپر اﷲ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا نام ہے ۔ روزہ ڈھال ہے نفس اور شیطانی وسوسوں سے مقابلہ کرنے کا۔ روزہ میں انسان کو فرشتوں سے بڑی حد تک مشابہت حاصل ہوتی ہے کیونکہ روزہ کی حالت میں مومن بندہ اپنی نفسانی خواہشات کو ترک کردیتا ہے اور حلال اور جائز چیزوں سے پرہیز کرتا ہے ۔
روزہ نام ہے صبر کرنے کا چونکہ اس مہینہ میں مسلسل ایک مہینہ تک صبر و ضبط کا ماحول قائم رہتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کی مشق جاری و ساری رہتی ہے ۔ روزہ سراپا عاجزی و انکساری اور خاکساری کے اظہار کا نام ہے اور گناہ کرنے کے ارادوں کو ملیامیٹ کردیتا ہے ۔ روزہ دار کی دُعا مقبولیت کا درجہ رکھتی ہے اور روزہ داروں کو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا اور روزہ دار ایک مخصوص دروازہ جس کا نام ’’ریان‘‘ ہے جنت میں داخل ہوں گے ۔
رمضان المبارک کا مہینہ بڑی عظمت اور برکت والا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کی خصوصی عنایتوں ، بخششوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے ، اس مہینہ کے روزوں کو فرض اور قیام اللیل یعنی تراویح کو نفل قرار دیاگیا ۔ جو کوئی مومن بندہ اس ماہ مبارک میں کوئی نیک عمل کرے گا تو دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر اُسے اجر ملے گا اور اگر کوئی اس ماہ مبارک میں ایک فرض ادا کرے گا تو دوسرے مہینوں کے ستر (۷۰) فرضوں کے برابر ثواب عطا ہوگا ۔
اس مہینہ کو قرآن حکیم سے خصوصی نسبت حاصل ہے کیونکہ قرآن حکیم اسی ماہ مبارک میں نازل ہوا اور دوسری آسمانی کتابیں بھی اسی ماہ مبارک میں نازل کی گئیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اسی مہینہ میں صحیفے عطا کئے گئے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو زبور ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو توریت اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انجیل اسی ماہ مبارک میں عطا کی گئی ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام ہر سال رمضان المبارک میں حضور اکرم ﷺ کو پورا قرآن شریف سناتے تھے ۔ دنیا سے پردہ فرمانے سے قبل آپ نے دوبار قرآن شریف کادور کیا۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جنت کے آٹھ دروازے ہیں ، ان میں سے ایک مخصوص دروازہ کا نام ’’ریّان‘‘ (سیراب کرنے والا) ہے ، اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے اور ان کو کبھی پیاس نہ ہوگی ۔ ( ترمذی)
رمضان المبارک کے مہینہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ یعنی پہلے دس دن رحمتوں کی بارش برستی ہے ، دوسرا حصہ یعنی درمیانی دس دن مغفرت و بخشش کی جاتی ہے اور تیسرا حصہ یعنی آخری دس دن دوزخ کی آگ سے نجات ملتی ہے ۔ اس ماہ میں تمام شیاطین کو مقید کردیا جاتا ہے اور جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ اس ماہ میں روزہ دار کیلئے دو خوشیاں میسر ہوتی ہیں ایک خوشی تو اُس کو بوقت افطار حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اُس کو اپنے رب سے ملنے پر حاصل ہوگی ۔ ( بخاری و مسلم )
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت کیلئے اجتماعی عبادت کیلئے ایک مخصوص دن ’’جمعہ عطا کیا گیا جس کو ’’عیدالمؤمنین‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو ’’جمعۃ الوداع‘‘ کہتے ہیں اور اس مبارک مہینہ کے آخری دہے میں پانچ طاق راتوں (۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷اور ۲۹) میں ایک رات پنہا ں ہے جو لیلۃ القدر کہلاتی ہے اور جو ہزار مہینوں سے بھی بڑھکر ہے ۔