شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

   

حافظ سید شاہ مدثر حسینی
رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوتے ہی جو مہینہ شروع ہوتا ہے وہ شوال ہے۔ شوال کے چھ روزے ان نفلی اعمال میں سے ایک ہیں، جن کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے اور رسول اللہﷺ نے خاص طور پر ان کے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ رسول اللہﷺ نے اپنی اُمت کو بشارت دی ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے والا اس قدر اجر وثواب کا حقدار ہوتا ہے، گویا اس نے پورا سال روزہ رکھا۔ اللہ تعالیٰ کے کریمانہ قانون کے مطابق ایک نیکی کا ثواب کم سے کم دس گنا ملتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ بزرگ وبرتر کا ارشاد ہے: ’’جو ایک نیکی لائے گا اس کے لئے اس کے بدلے اس کی مانند دس (نیکیاں) ہوں گی اور جو کوئی برائی کرے گا تو اسے ایک برائی کے برابر ہی سزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا‘‘(الانعام۔۱۶۰) اس آیت طیبہ میں اللہ تعالیٰ یہ وعدہ فرمارہا ہے کہ وہ اپنے بندے کو اپنے فضل وکرم کے ساتھ ایک نیکی کے بدلے دس نیکیوں کا ثواب عطا کرے گا اور جو کوئی گنا ہ کرے گا تو اللہ تعالی اپنے عدل کے تقاضہ کے مطابق ایک گناہ کے بدلے ایک ہی گنا ہ کی سزا دے گا۔ یہ اللہ تعالی کا احسان عظیم ہے۔
وہ حد یث پاک جس کو حضرت ابو ہریرہ اور ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہما نے روایت کیا ہے، اس میں حضورﷺ نے فرمایا کہ جس نے رمضان شریف کے مکمل روزے رکھے، پھر ماہ شوال میں عید کے فوراً بعد چھ روزے رکھے، وہ اس طرح ہوگا جس طرح اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔ اس لئے علمائے اسلام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے اس ارشاد گرامی کا جس میں ایک نیکی کے بدلے دس کا ثواب عطا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، اس سے یہی مراد ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ سال کے ۳۶۰ دن ہوتے ہیں اور رمضان شریف کے ۳۰ روزے ہوتے ہیں، تو جب کوئی آدمی رمضان شریف کے تیس روزے رکھے گا تو وہ اس آیت کے مطابق تین سو روزوں کے ثواب کے برابر ہوگا، باقی سال کے ۶۰دن رہ گئے تو جب کوئی آدمی شوال کے چھ روزے رکھ لے گا تو وہ ساٹھ روزوں کے برابر ہوں گے، اس طرح سال مکمل ہوگیا۔
حضورﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین کو شوال کے چھ ایام میں پیدا فرمایا، تو جس نے شوال کے چھ روزے رکھے تو اللہ تعالی اپنی مخلوق میں سے ہر ایک کے بدلے اسے ایک حسنہ عطا فرمائے گا اور اس سے اس کے گناہ مٹا دے گا اور اس کے درجات کو بلند فرمائے گا‘‘۔ (درۃ الناصحین)
شوال کے چھ روزوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ حضورﷺ کا ایک ارشاد روایت کرتے ہیں کہ ’’جس نے شوال المکرم کے چھ روزے رکھے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے، جس طرح بچہ اپنی ماہ کے بطن سے پیدا ہوتے وقت گناہوں سے پاک ہوتا ہے‘‘۔ (الترغیب والترہیب)

علماء کے نزدیک رمضان المبارک کے روزوں میں جو کوتاہیاں سرزد ہو جاتی ہیں، شوال کے چھ روزوں کی وجہ سے اللہ تعالی اس کوتاہی اور کمی کو درگزر فرمادیتا ہے، اس طرح ان چھ روزوں کو رمضان المبارک کے روزوں سے وہی نسبت ہے، جو فرض نمازوں کے بعد سنتوں کی ہے کہ اللہ تعالی ان سنتوں کے سبب ہماری فرض نماز کی کوتاہیوںکو معاف فرمادیتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: ’’رمضان شریف کے بعد روزہ رکھنے
والا اس آدمی کی طرح ہے، جو میدان جنگ سے بھاگنے کے بعد دوبارہ حملہ کرتا ہے‘‘۔

شوال کے روزے عید کے فوراً بعد یعنی عید کے دوسرے دن سے تسلسل کے ساتھ رکھنا افضل اور مستحب ہے، کیونکہ نیکی کے کاموں میں جلدی اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنا بہتر ہے، لیکن اگر کوئی شخص اس مہینہ کے آخر تک وقفہ وقفہ سے ایک ایک، دودوکرکے رکھنا چاہے تو بھی رکھ سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ شوال کے مہینہ میں ہی یہ چھ روزے مکمل کرلینا چاہیے۔