شیشہ و تیشہ

   

یاور علی محورؔ
بیگم …!
برسرِروزگار ہے بیگم
اک بڑی عہدہ دار ہے بیگم
زندگی ہے فقط طفیلی سی
اُس کا دارومدار ہے بیگم
…………………………
محمد حامد(سلیم)
مرغا…!!
اک دل پھینک عاشق گئے معشوق سے ملنے کو
سونے کی لاکٹ بھی لے گئے گفٹ میں دینے کو
قسمت اچھی تھی گھر میں لیلیٰ ہی اکیلی تھیں
جی بھر باتیں کیں اک دوجے کی تعریفیں کیں
عاشق نے چائے کی اک خواہش لیلیٰ سے کی
کب انکار تھا لیلیٰ کو وہ گفٹ جو پائی تھی
کچن میں وہ تو چلی گئیں پھر چائے بنانے کو
اور یہ ٹی وی دیکھ رہے تھے وقت بتانے کو
لیلیٰ کے موبائیل پے جب اک نظر پڑی اسکی
سوچا دیکھوں سیف مجھے کس نام سے کی ہوگی
جانو ہوگا، جانم، دلبر، اونلی ون ہوگا
یا مائی ڈیر ڈارلنگ وارلنگ کچھ ایسا ہوگا
ڈائل کیا موبائل سے اپنے پھر اس کا نمبر
بیتابی کے ساتھ خوشی کی لہر تھی چہرے پر
دیکھا جب اسکرین پہ اسکے تن میں لگ گئی آنچ
لکھا تھا اس پر یہ ’’ کالنگ مرغا نمبر پانچ‘‘
………………………
شادی پارے …!
٭ شادی ایک ایسی جیل ہے جس میں اندر والا باہر آنا چاہتا ہے اورباہر والا اندر جانا چاہتا ہے ۔
٭ شادی ایک ایسا لڈو ہے جو کھایا سو پچھتایا جو نہ کھایا وہ بھی پچھتایا ۔
٭ شادی کے رشتے تو آسمانوں میں بنتے لیکن بھگتنا زمین پر پڑتا ہے ۔
٭ شادی کے روز مرد آخری بار ہنستا اور عورت آخری بار روتی ہے ۔
٭ شادی شدہ زندگی دکھتی جنت کی طرح ہے پر دوزخ کی طرح رہتی ہے اور کنواری زندگی دوزخ کی طرح دکھتی ہے پر جنت کی طرح رہتی ہے ۔
٭ شادی صبر و شکر کا رشتہ ہوتا ہے ۔ بیوی میاں کو دیکھ کر شُکر کرتی ہے اور میاں بیوی کو دیکھ کر صبر کرتا ہے ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
بھائی صاحب …!!
٭ داؤد بم بلاسٹ کرکے بھاگ گیا !
٭ مالیا 900 کروڑ لیکر بھاگ گیا !
٭ نیرو 1100کروڑ لیکر فرار !
اور بھائی صاحب ! پولیس کس کو پکڑ رہی ہے جو ہیلمٹ نہیں پہن رہا ہے …!!!
امجد خان ۔ یوسف گوڑہ
…………………………
میں تمہاری ساس نہیں…!
٭ شادی ہونے کے بعد ساس اپنی بہو کا گھر کے لوگوں سے تعارف کراتے ہوئے کہتی ہے … بیٹی ! میں تمہاری ساس نہیں ، ماں ہوں ۔ اور یہ تمہارے سُسر نہیں ابو ہیں۔ یہ تمہارے دیور نہیں بھائی ہے اور یہ تمہاری نند نہیں بہن ہے ۔
بہو نے کہا ٹھیک ہے ممی میں سمجھ گئی ۔
شام کو جب شوہر تھکا ماندہ گھر آیا تو بہو نے کہا ’’ممی ،ممی ! بھیا آگئے کھانا لگادوں ؟‘‘
محمد عباد خان ۔ حمایت نگر
………………………
فہرست …!
٭ ایک آدمی کو پاگل کتے نے کاٹ لیا ۔ وہ ڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نے کہا ’’آپ فوراً ٹیکے لگوالیں ورنہ آپ پاگل ہوجائیں گے‘‘۔ لوگوں کو کاٹیں گے اور پھر مرجائیں گے ‘‘۔
اس شخص نے کہا ’’مجھے کاغذ اور قلم دیجئے ‘‘ ۔
’’آپ وصیت لکھنا چاہتے ہیں ؟‘‘ ڈاکٹر نے پوچھا ۔ ’’جی نہیں ‘‘ ۔ اس نے جواب دیا: ’’میں ان لوگوں کی فہرست بنانا چاہتا ہوں جنھیں میں کاٹوں گا ‘‘۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
………………………
ابھی سے …!
خاوند نے گھر آتے ہی بیوی سے کہا : ’’ بیگم میرے ایک دوست نے اسٹیج شو کے دو پا س بھجوائے ہیں۔ کیا خیال ہے؟‘‘
بیوی نے خوشی سے کہا:’’ جی میں ابھی تیا ر ہوتی ہوں ‘‘۔
شوہربولا:’’جی بالکل ابھی سے تیا ر ہو نا شروع کر دو۔ کیوں کہ پاس کل کے شو کیلئے ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………