شیشہ و تیشہ

   

ْجھانپڑؔ شمس آبادی
غزل…!
نیّا ہمارے دیش کی ڈوبی ہوئی ملے
نیتا ہمارے دیش کو سب کنتری ملے
سُسرال میں ہے میری تواضع کچھ اس طرح
باسی کڑی ملے کبھی روٹی جلی ملے
ہوگا نہ کوئی کیس عدالت میں پھر مرا
قسمت سے ایڈوکیٹ کی لڑکی کوئی ملے
پیسے تو پیسے دیش سے سونا نکل گیا
اچھی سی کوئی دیش کو اب لیڈری ملے
گہرے کنویں میں گرکے بھی جب زندہ بچ گئے
ایسا لگا کہ موت سے ہم سرسری ملے
قابو میں اس کو کرنے کا فن جانتا ہوں میں
جھانپڑؔ کو اتفاق سے گر سری پھری ملے
………………………
گھبرانے کی ضرورت نہیں …!!
٭ مریض نے آپریشن تھیٹر میں لیٹے ہوئے کہا: ڈاکٹر صاحب ! یہ میرا پہلا آپریشن ہے۔ مجھے بیحد ڈر ہورہا ہے …!؟‘‘
ڈاکٹرنے کہا ’’گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ یہ میرا بھی پہلا آپریشن کیس ہے…!!‘‘
سید اعجاز احمد ۔ورنگل
………………………
بھول کے سبب …!!
ٹیچر : تمہارے دادا کا انتقال کیسے ہوا ؟
شاگرد : بھول جانے کی عادت کی وجہ سے ۔
ٹیچر : وہ کیسے …!؟
شاگرد : کل شام میں سانس لینا بھول گئے ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
طبی مہارت …!!
٭ ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا : ’’مجھے تو آج معلوم ہوا کہ تمہارا بیٹا گورکن ہے حالانکہ تم تو کہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر ہے ؟ ‘‘
دوست نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ’’ میں نے کبھی اسے ڈاکٹر نہیں کہا بلکہ ہمیشہ یہ کہا ہے کہ میرے بیٹے کی روزی کا دارومدار طبی پیشے کی مہارت پر ہے۔‘‘
ابن القمرین ۔مکتھل
………………………
کون سی …!!
٭ ایک شخص جن کے پڑوس میں ایک حسین خاتون نئی نئی آئی تھی اُن کے سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ خود کو کس طرح متعارف کرائیں۔ بالآخر ایک ترکیب سوجھی ۔ ایک دن وہ گھر کے باہر کھڑی نظر آئی ۔ یہ لپک کر گئے اور چھوٹتے ہی کہنے لگے : ’’دیکھئے جی ! آپ کی بکری میری گلابوں کی کیاری چر گئی ‘‘ ۔
وہ چمک کر بولی : ’’میری تو کوئی بکری نہیں ہے…!!‘‘۔وہ چہک کر بولے : ’’اجی تو میری کون سی گلابوں کی کیاری ہے …!!‘‘
محمد منیرالدین الیاس۔ مہدی پٹنم
………………………
کیسا عمل …!؟
٭ مالک نے نوکر کو بتاتے ہوئے کہا : ’’آج میری ساس آرہی ہے دو ہفتے قیام کرنے کاارادہ ہے یہ رہی اُن کے پسند کے کھانوں کی فہرست ‘‘۔ نوکر مستعدی سے بولا : ’’آج ہی سے اس فہرست کے مطابق عمل ہوگا …!!‘‘مالک : ’’کیسا عمل …؟‘‘
نوکر : ’’یہی کہ اس فہرست کے مطابق کھانے تیار کروں گا …!؟‘‘
مالک : ’’بیوقوف ! اگر اس فہرست میں سے ایک بھی کھانا پکایا تو میں تمہیں نوکری سے نکال دو ں گا …!!‘‘
مبشر سید ۔چنچلگوڑہ
………………………
گدھوں کیلئے …!!
٭ ایک صاحب گھوڑے پر بیٹھ کر بازار سے گذر رہے تھے کہ لب سڑک ایک آدمی رستے کا مال سستے میں ، رستے کا مال سستے میں آوازیں لگا رہا تھا ۔ یہ آواز سنکر گھڑ سوار وہاں پہنچا اور آوازیں دینے والے سے دریافت کرنے لگا کہ کیا بیچ رہے ہو …؟
اُس نے جواب دیا کہ صرف ایک ہزار روپئے میں گرائجویٹس کی ڈگری خرید کر گرائجویٹ بن جائیے ۔ گھڑ سوار نے اپنے لئے ایک ڈگری لی اور آگے بڑھ گیا۔ تھوڑی دور جانے کے بعد اُس گھڑ سوار کو گھوڑے کیلئے بھی ایک ڈگری خریدنے کا خیال آیا اور وہ دوبارہ ڈگری فروش کے پاس آکر کہنے لگا ۔ میں اپنے گھوڑے کو بھی گرائجویٹ بنانا چاہتا ہوں لہذا اسے بھی گرائجویشن کی ایک ڈگری دیدو ۔یہ سنکر فوراً ڈگری فروش کہنے لگا …! معاف کرنا صاحب ! یہ گرائجویشن کی ڈگری گھوڑوں کیلئے نہیں بلکہ گدھوں کیلئے ہے…!
محمد اختر حسین ۔ سعیدآباد کالونی
…………………………