شیشہ و تیشہ

   

مرزا یاور علی محورؔ
فوٹو …!!
دنیا ہے چار روزہ رہنا سنبھل سنبھل کے
مکّاریوں سے آؤ باہر نکل نکل کے
شہرت کی چوٹیوں پر جانے کی ہے تمنا
فوٹو چھپارہے ہیں حلیہ بدل بدل کے
………………………
ڈاکٹر انعام الحق جاوید
چپکے سے …!!
دونوں مکان چپکے سے جوئے میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
مشکل ہے کہ پھر نقد کی جانب نظر کرے
اک بار جس کو پڑ گئے چسکے ادھار کے
غم روزگار کے بھی کڑے ہیں بہت مگر
دکھ اس سے بھی زیادہ ہیں بے روزگار کے
عینک لگا کے دیکھتے ہیں اس کی سمت ہم
جب دیکھتا ہے وہ ہمیں عینک اتار کے
…………………………
ایمپائر کا دوست …!!
٭ میچ شروع ہونے میں ابھی ایک گھنٹہ باقی تھا ۔ استقبالیہ سے آپریٹر نے سکریٹری کو فون کیا ۔ جناب عالی ! ایک صاحب یہیں موجود ہیں اور وہ اپنے آپ کو ایمپائر بتاتے ہیں ۔ ان کے ہمراہ ان کے دوست بھی ہیں۔ کیا میں انھیں داخلے کی اجازت دیدوں… ؟ ‘‘
’’ ہرگز نہیں ‘‘ سکریٹری نے تیزی سے جواب دیا ’’ وہ سو فیصدی جھوٹا اور مکار ہے‘‘۔
’’ یہ آپ نے کیسے کہہ دیا جناب ؟ ‘‘
’’ کبھی تم نے سنا ؟ کسی ایمپائر کا کبھی کوئی دوست ہوسکتا ہے ؟ ‘‘ ۔
مرسلہ : نظیر سہروردی۔ راجیونگر
………………………
جگر آخر جگر ہے
٭ کراچی کے ایک مشاعرے میں جگرمرادآبادی ہندوستان سے تشریف لے گئے ۔ اسی مشاعرے میں بہزاد لکھنوی بھی تھے ۔ بہزاد کو دیکھ کر پبلک نے شور مچایا ۔ ’’ ائے جذبۂ دل ائے جذبۂ دل ‘‘ یہ اشارہ ان کی مشہور غزل کی طرف تھا
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے
منزل کے لئے دوگام چلوں اور سامنے منزل آجائے
غزل کی شہرت اور بہزاد کے ترنم نے مشاعرے کو گرمادیا ۔ یہ معلوم ہوتا تھا کہ اب کسی کا چراغ نہیں جلے گا ۔ جگرؔ کا بھی نہیں ۔ جگر کی باری آئی تو انھوں نے بہزاد کو مخاطب کرکے اپنی غزل پڑھی جس کا مطلع تھا
اﷲ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں
بہزاد کے شعر میں ’’ گر میں چاہوں سے بے جا غرور ظاہر ہوتا تھا جبکہ جگر نے کہا ’’ اﷲ اگر توفیق نہ دے ‘‘ ۔ عوام نے اس چوٹ اور اس فرق کو محسوس کرلیا اور جگر کو وہ داد ملی کہ سب کو کہنا پڑا
’’ جگر آخر جگر ہے ‘‘ ۔
مرسلہ : محمد مظفرالدین مجیب ۔ کرما گوڑہ
………………………
آثار قدیمہ…!!
پہلا : مجھے ایسی جگہ نوکری مل گئی ہے جہاں آثار قدیمہ کو بحال کیا جاتا ہے ۔
دوسرا : ایسی کونسی جگہ ہے وہ ؟
پہلا : لیڈیز بیوٹی پارلر …!!
مظہر قادری ۔حیدرآباد
………………………
برڈفلو
مریض : ڈاکٹر سے رجوع ہوکر مجھے دست اور الٹیاں ہونے لگی ہیں ۔
ڈاکٹر : رات میں کیا کھائے ہو ؟
مریض : چکن بریانی اور چکن فرائی ۔
ڈاکٹر : اس لئے آپ کی طبیعت بگڑگئی ہے ۔
مریض کیا مجھے برڈ فلو ہوگیا ہے ؟
ڈاکٹر : نہیں اوور فلو ۔
محمد مسعود علی ۔ اندول
………………………
گھر داماد
٭ ایک شخص گھر داماد بن گیا ۔ داماد سے ساس نے کہا ’’ تم میاں بیوی زندگی بھر اس گھر میں کھا سکتے ہو ۔
داما د نے جواباً کہا ’’ کیا نوکر بن کر ؟‘‘
سید حفیظ الرحمن ۔ نظام آباد
………………………
گدھا کون ؟
استاد : آدمی اور گدھے میں کیا فرق ہے ؟
طالب علم : بہت ہی معمولی فرق ہے ۔
استاد : وہ کیسے
طالب علم : آدمی کو گدھا کہا جاسکتا ہے لیکن گدھے کو آدمی نہیں کہا جاسکتا ۔
سید حسین ۔ دیورکنڈہ
…………………………