شیشہ و تیشہ

   

قطب الدین قطبؔ
جمہوریت…!!
جمہوریت میں جمہور کی چیخ و پکار سنئے
مزے لوٹ رہے ہیں صاحبِ اقتدار سنئے
عوام کے مسائل حل کریں گے یہ کیسے
ہر بات پہ لن ترانی بحث و تکرار سنئے
ہمارے اسلاف کے کارناموں سے بھری ہیں داستانیں
گلی ، گلی ، شہر ، شہر ، صحرا و کہسار سنئے
ہم نے بھی بہایا خون اس وطن کے لئے
تاریخ کے اندھے کہتے ہیں ہمیں غدار سنئے
امن تھا ، رواداری تھی ، سلامتی تھی ہر طرف
کبھی ہم بھی تھے یہاں کے سردار سنئے
ہم نے کیا ہند کو زیور سے آراستہ
آج وہ لئے پھرتے ہیں قتل کے اوزار سنئے
تصور نہیں ہے ہند کا ہمارے بغیر
گواہ ہے یہاں کی مٹی گل و گلزار سنئے
قطبؔ کس کو سناتے ہو تم داستانِ ہند
وہ لوگ جو بنے بیٹھے ہیں سرکار سنئے
…………………………
عدالت بگاڑ دیتی ہے …!!
٭ ڈاکٹر راحت اندوری کسی مشاعرے میں اپنا کلام سنارہے تھے شعر کچھ یوں تھا :؎
جو جرم کرتے ہیں اتنے بُرے نہیں ہوتے
سزا نہ دے کے عدالت بگاڑ دیتی ہے
سامعین میں سے کسی نے زور سے کہا ’’راحت بھائی ! آج کل عدالت کوئی مجرم کو سزا نہیں دے رہی ہے ، مجرم آزاد ہے اور بے قصور جیلوں میں ہے ۔ یہ ہے آج کل کا انصاف …!!
محمد حامداﷲ ۔ حیدرگوڑہ
…………………………
لامبی زبان …!!
٭ دنیا میں سب سے لامبی زبان زرافے کی ہوتی ہے ۔ باقی جو شادی شدہ لوگ کے دل میں خیال آرہا ہے وہ بھی ٹھیک ہے …!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
شکر ہے بچ گئے …!!
بیوی (غصے سے ) : آپ میری سالگرہ کیسے بھول گئے …!؟
شوہر : بھلا تمہاری سالگرہ کوئی کیسے یاد رکھ سکتا ہے ، تمہیں دیکھ کر ذرا بھی نہیں لگتا کہ تمہاری عمر بڑھ رہی ہے …!
بیوی : آنسو پونچھتے ہوئے جانو سچی …!؟
میں ابھی آپ کے لئے کھیر لیکر آتی ہوں ۔
شوہر : دل ہی دل میں ’’اچھا ہوا ٹائم پر صحیح ڈائیلاگ یاد آگیا ، ورنہ آج خیر نہ ہوتی ‘‘۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
آدھا مسلمان…!!
٭ غدر کے بعد مرزا غالب بھی قید ہوگئے ۔ ان کو جب وہاں کے کمانڈنگ آفیسر کرنل براؤن کے سامنے پیش کیا گیا تو کرنل نے مرزا کی وضع قطع دیکھ کر پوچھا :
ویل ، تم مسلمان ہے ؟
مرزا نے کہا : جناب ، آدھا مسلمان ہوں۔
کرنل بولا : کیا مطلب ؟
مرزا نے کہا : جناب شراب پیتا ہوں ، سور نہیں کھاتا ۔
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………
کتابوں کاکیڑا !
لڑکی کا باپ ، رشتہ کیلئے آئے ہوئے لڑکے کے ماں باپ کے سامنے اپنی لڑکی کی تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے : ’’میری لڑکی پڑھنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے وہ تو کتابوں کا کیڑا ہے !‘‘
لڑکے کے ماں باپ : ’’کوئی بات نہیں بھائی صاحب ! ہمارا لڑکا کیڑے مار داؤں کی دوکان پر کام کرتا ہے ! ‘‘
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
تنگ آچکی تھی !
٭ ایک مریضہ کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ڈاکٹر نے پلاسٹر چڑھا کر اسے ہدایت کی کہ سیٹرھیوں سے اترنا چڑھنا نہیں ہے ۔ تین ماہ بعد مریضہ آئی توڈاکٹر نے پلاسٹر کا ٹا اور ہڈی جڑنے میں اتنی دیر لگنے پر تعجب کا اظہار کیا۔ مریضہ نے بے تابی سے پوچھا ’’ڈاکٹر صاحب! اب میں سٹرھیوں سے اتر چڑھ سکتی ہوں یا نہیں ؟‘‘
’’کیوں نہیں !بالکل اطمینان سے…‘‘
شکر خدا کا : مریضہ نے اطمینان کا سانس لیتے ہوئے کہا ’’تین ماہ سے میں تو پائپ کے ذریعے سے چڑھ اتر کر تنگ آچکی تھی!‘‘
مرزا عثمان بیگ ۔ جمال بنڈہ
…………………………