شیشہ و تیشہ

   

شاداب بے دھڑک مدراسی
ہنسنے کی مشق!
دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھے
اشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھے
میری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئے
ہنسنے کی مشق کے لئے رونا پڑا مجھے
…………………………
شاہدؔ عدیلی
مزاحیہ غزل
روز سن سن کے شاعری مجھ سے
اہلیہ باغی ہوگئی مجھ سے
جھاڑو برتن بھی پیر بھی دابوں
ایسی ہوگی نہ شوہری مجھ سے
پان ، سگریٹ اور گٹکھے نے
چھین لی میری دلکشی مجھ سے
جب سے شادی شدہ ہوا ہوں میں
دور رہتی ہے شانتی مجھ سے
دکھتی رگ جب سے میں نے پکڑی ہے
خار کھاتا ہے موالی مجھ سے
زندہ رکھوں گی میں تو اُردو کو
ڈٹ کے کہتی ہے شاعری مجھ سے
میں اگر ہوں تو میرا ’’میں‘‘ کیا ہے
پوچھتا ہے یہ فلسفی مجھ سے
کاٹنے دوڑتے ہیں وہ شاہدؔ
سن کے گانا کلاسیکی مجھ سے
…………………………
خیال رکھنا …!
٭ ایک آدمی الیکشن میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کھڑا ہوا ، اُس کا انتخابی نشان ’’سیکل‘‘ تھا ۔ وہ سیکل پر گھر گھر جاکر ووٹ مانگتا تھا ۔ ایک گھر کے سامنے سیکل رکھ کر اندر گیا ، ایک بوڑھی عورت باہر ہی بیٹھی تھی ۔ بوڑھی عورت کو سلام کرکے بولا ’’دادی ماں ! میں الیکشن میں کھڑا ہوں ، میری ’سیکل‘ کا خیال رکھیں۔
بوڑھی ماں اُس کا اشارہ نہیں سمجھ سکی اور بولی : ’’بیٹے ! زمانہ بہت خرا ب ہے ، چور اُچکے بہت ہیں تم سیکل کو تالا لگاکر جاؤ …!!‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
…………………………
اصلی ترقی …!!
٭ ایک مقام پر برطانوی ، امریکی ، جرمن اور برصغیرہند و پاک کے لوگ بیٹھے ہوئے الیکشن کے بارے میں گفتگو کررہے تھے ۔
برطانوی شخص نے کہا : ہمارے ملک میں پوسٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت حاصل ہے۔
جرمن : ہمارے ملک میں ترقی کا یہ عالم ہے کہ انٹرنیٹ سے آن لائن ووٹ کاسٹ ہوجاتا ہے۔
امریکی : ہم اتنی ترقی کرچکے ہیں کہ موبائیل میسیج سے ہی ووٹ ڈال دیتے ہیں۔
ان سب کی باتیں سُن کر برصغیر ہند و پاک کے شخص نے کہا : ہم لوگ گھر پر ہی بیٹھے رہتے ہیں اور ہمارا ووٹ کوئی اور ڈال جاتا ہے۔ یہ ہوتی ہے اصلی ترقی …!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
ہار کی وجہ…!
٭ ایک سیاسی رہنما نے اپنے دوست سے کہا ‘‘ میں صرف اپنی جوانی کی وجہ سے الیکشن ہار گیا‘‘
دوست بولا: ’’مگر تمہاری جوانی تو گزر چکی‘‘
سیاسی رہنما: ٹھیک ہے مگر ووٹروں کو علم ہوگیا کہ کیسی گزری ‘‘۔
شیخ فہد حسین۔ رائچور
…………………………
احمق …!
٭ ایک سیاسی لیڈر نے ایک اخبارکے ایڈیٹر کو فون کیااور غصہ میں اُسے ڈانٹتے ہوئے کہا : ’’مجھے کسی نے بتایا ہے کہ آپ نے اپنے اخبار میں مجھے احمق اور جاہل لکھا ہے ‘‘
’’نہیں سر…! کسی اور اخبار والے نے لکھا ہو گا، ہم اپنے اخبار میں ایسی باتیں ہرگز نہیں لکھتے جو قارئین پہلے سے جانتے ہوں ‘‘۔
پرویز خان ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
جاننا چاہتا تھا …!
٭ الیکشنوں کے موقع پر ایک سیاسی جماعت کے صدر جو بہت ہی مصروف لیڈر تھے نے ایک شہر کے بھرے چوک میں تقریر کرتے ہوئے غلطی سے کہا : ’’مجھے بڑی خوشی ہے کہ میں آپ کے تاریخی شہر فیصل آباد کے دورے پر آیا ہوں‘‘۔حاضرین نے چلا کر کہا:’’ یہ شہر فیصل آباد نہیں بلکہ حیدرآبادہے‘‘۔
اس پر سنبھلتے ہوئے لیڈر صاحب نے کہا ’’میں جانتا ہوں کہ یہ حیدرآبادہے مگر میں جاننا چاہتا تھا کہ آپ لوگ سو تو نہیں رہے۔
مرزا عثمان بیگ ۔ ممتاز باغ
…………………………