شیشہ و تیشہ

   

سلطان قمرالدین خسرو
ادب کے ساتھ!!
میڈم کی ڈانٹ سن کے ملازم پکار اُٹھا
ہر چند سنگریزہ ہوں ، گوہر نہیں ہوں میں
لیکن کلام کیجئے مجھ سے ادب کے ساتھ
نوکر ہوں ، کوئی آپ کا شوہر نہیں ہوں میں
…………………………
فرید سحرؔ
مزاحیہ غزل !!
بچپن سے لڑکیوں سے مری دوستی رہی
فطرت میں دائمی ہی مری عاشقی رہی
جس دن سے میرے ساتھ مری شاعری رہی
اس دن سے میرے ہاتھ میں اک ڈائری رہی
شادی سے پہلے گھر میں ہمیشہ خوشی رہی
پھر اس کے بعد روز نئی کرکری رہی
سب دوستوں کو بیویاں اچھی ملیں مگر
قسمت میں صرف میری ہی اک پُھلجھڑی رہی
کل رات موڈ خراب تھا استاد کا بہت
محفل میں آج میری غزل پُھسپُھسی رہی
’ہم آپ کے ہیں کون ‘جو دیکھا تھا ایک بار
اک عرصہ تک دماغ میں بس ’مادھوری‘ رہی
مجھ پہ تو جاں چھڑکتی تھیں سب سالیاں مگر
سالوں کو ہر گھڑی ہی عجب دُشمنی رہی
ڈر کر میں اس سے چُھپ گیا آیا کے روم میں
پھر ساری رات بیوی مجھے ڈھونڈتی رہی
دُشمن کی دُشمنی سے مجھے خوف کچھ نہیں
جب دوستوں کی دوستی ہی مطلبی رہی
جنتا کا حال کیا کہیں بد حال ہے مگر
ہر دور میں مزے میں بہت لیڈری رہی
اُترا ذرا سا میں بھی سیاست میں کیا سحرؔ
پاپوں کی میرے سر پہ بڑی پوٹلی رہی
…………………………
شیخی خور…!
٭ کبوتر کا ایک جوڑا فضا میں اڑ رہا تھا نر نے اپنی مادہ سے کہا… ’’تم کیا جانو کہ مجھ میں کتنی طاقت ہے… ؟ اگر میں چاہوں تو اپنے پروں کے ایک ہی وار سے سامنے کی پوری عمارت گرادوں… !‘‘
اتفاق سے اسی عمارت کی چھت پر کھڑا ہوا آدمی پرندوں کی بولی جانتا تھا… اس نے کبوتر کو اشارے سے بلایا اور کہا … !
’’کیوں میاں … ! یہ شیخی کیوں بھگار رہے ہو …؟‘‘کبوتر نے فوراکہا… ’’معاف کیجئے جناب …! میں تو صرف اپنی کبوتری پر رعب جما رہا تھا … ورنہ میں کیا اور میری طاقت کیا… ؟‘‘
آدمی نے کہا… ’’خبردار ! آئندہ ایسا رعب ہر گز نہ جمانا یہ بہت بری بات ہے !‘‘
کبوتر واپس آیا …تو کبوتری نے پوچھا … ’’وہ آدمی تم سے کیا کہہ رہا تھا … ‘‘
کبوتر نے جواب دیا…
’’ تم نے دیکھا نہیں کہ وہ آدمی ہاتھ جوڑ کر کہہ رہا تھاکہ خدا کیلئے میری عمارت نہ گرانا !‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
بیوقوف کون ؟
٭ ایک شوہر بڑی ہی مشقت کے ساتھ اپنی بیوی کو انگریزی بات چیت سکھارہے تھے ۔ اس دوران دوپہر کے کھانے کا وقت ہوا تو محترمہ نے شوہر سے کہا ’’چلیں ڈنر کرلیں!‘‘
شوہر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ’’تمہیں کب سے میں بات چیت میں ماہر کرنا چاہ رہا ہوں اور تم ہے کہ وہی بیوقوفوں کی طرح باتیں کررہی ہوں ، دوپہر کے کھانے کو ’ڈنر‘ نہیں ’’لنچ ‘‘ کہتے ہیں ۔ بیوی نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا ’’بیوقوفوں کی طرح میں باتیں نہیں کررہی ہوں آپ سمجھ نہیں رہے ہیں ، رات کا بچا ہوا کھانا ہے اس لئے میں اسے ’’ڈنر ‘‘ کہہ رہی ہوں !
محمد ندیم ۔ یاقوت پورہ
…………………………
وفادار !
٭ ایک صاحب اپنے دوست کے سامنے اپنے گھوڑے کی تعریف کرتے ہوئے بولے ، میں بیمار تھا ، درد سے کراہ رہا تھا ، آس پاس کوئی نہیں تھا مرا گھوڑا کسی طرح سے پیٹھ پر بٹھاکر مجھے دواخانہ لے گیا۔
دوست نے کہا : ’’بڑا وفادار گھوڑا ہے !‘‘
وہ صاحب بولے ، ہاں یار ! لیکن کمبخت مجھے حیوانات کے دواخانے لے گیا تھا۔
فیصل فریال شفاء ۔محبوب نگر
………………………
یہی تو …!
مریض ڈاکٹر سے :کیا آپ کو اپنے اوپر پورا بھروسہ ہے کہ آپ میرا آپریشن کامیابی کے ساتھ کرسکیں گے ۔
ڈاکٹر : یہی تو آپ کے آپریشن کے بعد مجھے معلوم کرنا ہے ۔
صادق شریف ۔ میدک
…………………………