قران

   

اللہ تعالی تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے دُور کردے پلیدی کو اے نبی کے گھر والو! اور تم کو پوری طرح پاک صاف کردے۔ (سورۃ الاحزاب۔۳۳)
اللہ تعالی چاہتا ہے کہ تمہارا (یعنی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کا) دامن ہر داغ سے منزہ ہو، تمہاری سیرت اپنی تابندی اور روشنی میں مہر و ماہ سے فزوں تر ہو، کیونکہ نصف اولاد آدم کی ہدایت پزیری کا تعلق تمہاری ذات سے ہے۔ اگر تمہارا کردار ذرا بھی مشکوک ہو تو ہدایت کا یہ سرچشمہ گدلا ہو جائے گا، حق کے رخ زیبا پر شکوک کی گرد چھا جائے گی اور ہدایت پزیری کا عمل سست ہو جائے گا۔ تمہارا کردار جتنا روشن، تمہاری سیرت جتنی تاباں اور تمہارے اعمال جتنے پاکیزہ ہوں گے، اسلام کی اشاعت میں اتنی ہی ترقی ہوگی۔ اور اس معیار پر تم تب ہی پوری اتر سکتی ہو، جب تم ان احکام، ہدایات اور ارشادات پر پابندی سے عمل پیرا ہو۔
اس کے بعد ازواج مطہرات کو یہ بات سمجھائی کہ تمہارے حجرے ظاہری سج دھج سے بے شک خالی ہیں۔ یہ اتنے سادہ ہیں کہ ان میں بسر اوقات قطعاً خوشگوار نہیں معلوم ہوتی، لیکن تمہارے ان ہی سادہ سادہ گھروں کو اللہ تعالی نے نزول وحی کے لئے چن لیا ہے اور یہ وہ اعزاز ہے، جس سے شاہی محلات محروم ہیں، اس لئے اس نعمت کی قدر کرو اور جو وحی نازل ہوتی ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کے جو حسین مناظر تمھیں دیکھنے نصیب ہوئے ہیں، ان کو لوح دل پر نقش کرلو اور اللہ تعالی کی بندیوں کو سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے آگاہ کرتی رہو۔