قرآن

   

اور ہرگز یہ خیال نہ کرو کہ وہ جو قتل کئے گئے ہیں اللہ کی راہ میں وہ مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس (اور) رزق دیئے جاتے ہیں۔ (سورہ آل عمران۔۱۶۹)
سورہ بقرہ کی آیت (۱۵۴) میں یہ فرمایا کہ زبان سے مت کہو کہ شہید مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں۔ یہاں یہ تاکیدی حکم دیا جا رہا ہے کہ تمہارے دل میں بھی یہ گمان نہ گزرے کہ راہ خدا میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اور انھیں اپنے رب کی جناب سے رزق بھی دیا جاتا ہے اور اللہ تعالی نے انھیں اپنے جس خصوصی لطف و احسان سے نوازا ہے، اس پر وہ خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ البتہ اس زندگی کی حقیقت ہمارے فہم و ادراک سے ماوراء ہے اور کسی چیز کا ہمارے فہم کی رسائی سے بالاتر ہونا، اس کے نہ ہونے کی دلیل نہیں۔ روح کی ماہیت آج تک سرمکتوم ہے، اس کو نہ سمجھ سکنا اس کے عدم کی دلیل نہیں ہوسکتا۔ ہم شہداء کو زندہ یقین کرتے ہیں، کیونکہ ہمارے رب نے فرمایا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ ہم ان کو مردہ نہیں کہتے، ہم انھیں مردہ خیال بھی نہیں کرتے، کیونکہ ہمارے رب نے انھیں مردہ کہنے اور انھیں مردہ خیال کرنے سے تاکیداً منع فرمایا ہے۔ ہمارے رب کا ہر ارشاد حق ہے اور اس کا ہر فرمان سچا ہے اور واجب الاذعان ہے۔ ہم عقل کے غلام نہیں کہ عقل جس کو تسلیم کرے اس کو مان لیں اور جس کو تسلیم نہ کرے اس کا انکار کردیں۔ ہم تو اللہ کے بندے اور اس کے رسولﷺ کے غلام ہیں اور اس پر نازل ہونے والی وحی کی صداقت پر ایمان رکھتے ہیں۔