مذہبی خبریں

   

اُمت ِ محمدیہ ﷺکے سواء کسی اُمت کو شب برات نصیب نہیں ہوئی
کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کا مرکزی جلسہ شب برأت ، مولانا محمد احمد رضا منظری و دیگر کے خطابات
حیدرآباد۔ اُمت محمدیہ ﷺتمام اُمتوں میں سب سے خوش نصیب اُمت ہے جس کیلئے رب تعالیٰ نے اپنی بیش بہا نعمتیں عطا فرمائی ہیں ۔ پچھلی اُمتوں کی عمریں چونکہ ہزار سال ، ۱۲۰۰ سال ہوا کرتی تھی اُنکی عبادتیں بھی اُسی طرح تھیں ۔ جب نبی پاک ﷺ نے صحابہ کرام سے پہلے کی اُمتوں کی عبادتوں کا ذکر فرمایا تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ ہماری عمریں تو اتنی نہیں اور ہماری عبادتیں اور سجدے بھی انکی عمروں کے برابر نہیں ہونگے تو نبی پاک ﷺ بھی اس متعلق فکر مند ہوئے تبھی رب تعالیٰ نے حضرت جبرئیل ؑ کو بھیجا اور کہا کہ اے نبی ﷺآپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں آپ کے رب نے آپ کی اُمت کو عظیم راتیں عنایت فرمائی ہیں جن میں شب برأت اور شب ِ قدر ایسی عظمت والی راتیں ہیں جن میں عبادتوں کا ثواب نہایت زیادہ ہے حتیٰ کہ شب ِ قدر توہزاروں راتوں سے افضل ہے جس میں قرآن اتارا گیا ۔ اس رات میں ہزار راتوں کی عبادتوں کا ثواب اور مغفرت ہے ۔ شب برأت بھی وہ عظیم رات ہے جس میں ہر انسان کے متعلق اہم امور موت حیات ، رزق و حالات ِ زندگی رب تعالیٰ کے حکم سے طئے پاتے ہیں ۔ آج مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں اپنے گھروں میں اور بچوں کو قرآن کی تلاوت کا عادی بنائیں ۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کے مرکزی جلسہء شب برات منعقدہ 28/ مارچ کو بعد نمازِ عشاء گورنمنٹ جونیر کالج گراؤنڈ چنچل گوڑہ سے بریلی شریف کے مہمان مقرر مولانا محمد احمد رضا منظری نے کیا ۔ جلسہ کی سرپرستی مولانا سید محمد شاہ قادری ملتانی نگرانی جناب محمد شوکت علی صوفی نے کی ۔ صدر استقبالیہ جناب مرزا نثار احمد بیگ نظامی ( ایڈوکیٹ ) نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔ نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر محمد عبدالنعیم قادری نظامی ( نائب صدر رحمت عالم کمیٹی ) نے انجام دئیے ۔ جلسہ کا آغاز حافظ و قاری صلاح الدین جاوید کی قرأ ت سے ہوا ۔ بارگاہِ رسالت مآب میں محمد عبدالکریم رضوی نے ہدیہ نعت پیش کی ۔ محمد شاہد اقبال قادری نے مہمان مقرر کا استقبال کیا ۔ مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملعون وسیم رضوی نے قرآن کی جن آیات کے متعلق گستاخی کی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ نہ تو قرآن کو جان سکا اور نہ ہی اہلبیت اور خصوصی طور پر سیدنا امام حسین ؓ کی ذات اقدس کو تو یہ سمجھ ہی نہ سکا ۔ جس قرآن و شریعت کے بچانے کیلئے نواسۂ رسول ؐ جگر گوشہ علی ؓ و بتول ؓ امام عالی مقام حسین ؓ نے اپنے کنبہ کو راہِ خدا میں لٹادیا ۔ یہ ملعون وہ اس قرآن کی عظمت کو کیا سمجھے گا ۔ مولانا حافظ و قاری محمد اقبال احمد رضوی القادری نے کہا کہ شب برأت ان عظیم راتوں میں سے ہے جس میں انسانوں کے مقدرات کے فیصلے ہوتے ہیں یہی وہ رات ہے جس میں انسان کی حیات ،موت، رزق اور زندگی کے امور کے متعلق رب تعالیٰ کی جانب سے اہم فیصلے کئے جاتے ہیں ۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت حکیم ایم اے ساجد قادری ملتانی ، ڈاکٹر عظمت رسول ، محمد عبدالنجیب کاشف ، مولانا ظہیر الدین رضوی و دیگر نے شرکت کی ۔ محمد عادل اشرفی ، سید لئیق قادری ، محمد عبید اللہ سعدی قادری شرفی ، سید طاہر حسین رضوی ، محمد عبدالمنان عارف ، حافظ سید عرفان قادری نے انتظام کئے ۔آخر میں صلوٰۃ و سلام و رقت انگیز دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا ۔

اپریل فول غیر اسلامی ، جھوٹ بولنا اسلام میں حرام
مولانا محمد زعیم الدین حسامی کا بیان
حیدرآباد :۔ سکریٹری سراج العلماء اکیڈیمی مولانا محمد زعیم الدین حسامی نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ اسلام ایک پاکیزہ اور سچا دین ہے ۔ جس میں زندگی کے ہر شعبہ میں مکمل رہنمائی اور ہدایات موجود ہے ۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ اور اس کے برعکس ارشاد فرمایا گیا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو ۔ اپریل فول غیر اسلامی رسم ہے جس میں جھوٹ بول کر ایک دوسرے کے ساتھ مذاق کیا جاتا ہے ۔ جب کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کردے ۔ حتی کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے ۔ مولانا حسامی نے کہا کہ اسلام میں جھوٹ بولنا حرام ہے اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے چہرہ بے نور ہوجاتا ہے ۔ رزق اور عمر سے برکت ختم ہوجاتی ہے اور دعائیں قبول نہیں ہوتی ۔ مولانا حسامی نے دور حاضر کی برائیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمان مغربی ممالک کے رسم و رواج سے متاثر ہوتے جارہے ہیں ۔ دینی تعلیمات کی ناواقفیت کی وجہ سے غیروں کے کلچر کو اپنانا ان کے لیے بہت آسان ہوگیا ہے ۔ اسلام دشمن طاقتیں انہیں اپنے جال میں بڑی آسانی سے پھنسا رہے ہیں ۔ ایسے پرفتن دور میں ہر مسلمان پر یہ فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کو نیکی ترغیب دیں اور برائیوں سے روکے ۔ مولانا حسامی نے یکم اپریل سے متعلق اپریل فول سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ اپریل فول دراصل مسلمانوں کا اجتماعی قتل کا دن ہے ۔ جس کی حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہیں ۔ اس کے لیے ایک حقیقت ہے کہ اسپین پر جب عیسائیوں کا قبضہ ہوا تو وہاں کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے ۔ کافی قتل و غارت گیری کی گئی ۔ اس کے باوجود عیسائیوں کا غصہ کم نہیں ہوا ۔ اس وقت کا بادشاہ فرڈینینڈ نے جھوٹ کا سہارا لیا اور اعلان کردیا کہ یہاں پر مسلمانوں کے جان و مال محفوظ نہیں ہیں ۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ انہیں اسلامی ممالک میں بسایا جائے ۔ جو بھی جانا چاہے حکومت انہیں بحری جہاز کے ذریعے بھجوادے گی ۔ چنانچہ اس اعلان پر وہاں کے مسلمان دھوکہ کھاگئے اور لا تعداد مسلمان جہازوں میں سوار ہوگئے ۔ بادشاہ کے کارندوں نے جب جہاز بیچ سمندر میں پہنچا اس میں سوراخ کردیا اور خود کشتیوں کے ذریعہ محفوظ رہے اور تمام مسلمان دیکھتے ہی دیکھتے سمندر میں غرق ہوگئے ۔ یہ دن یکم اپریل کا تھا ۔

نعتیہ محفل و مشاعرہ و جلسہ استقبال رمضان المبارک
حیدرآباد :۔ اہل سنت و الجماعت سیرت کمیٹی تلنگانہ کے زیر اہتمام نعتیہ محفل و مشاعرہ و جلسہ استقبال رمضان المبارک یکم اپریل کو بعد نماز مغرب تا 11 بجے شب ڈائمنڈ جوبلی ہائی اسکول نظام کالونی ، ٹولی چوکی میں منعقد ہوگا ۔ صدارت الحاج محمد رحیم اللہ خاں نیازی کریں گے ۔ مہمانان خصوصی حافظ محمد عثمان نقشبندی ، محمد نصر اللہ خاں ، مولانا محمد الیاس احمد شاہ قادری ، جسٹس ای اسمعیل ، مولانا محمد عبدالحمید رحمانی قادری ، قاضی محمد سراج الدین رضوی ، ڈاکٹر محمد حسین ، محمد قمر الدین ، محمد عارف الدین ، عمر بن قاسم ، مولانا محمد غلام ربانی نقشبندی ، عبدالنعیم خاں ، محمد سرفراز خاں ہوں گے ۔۔

برادران وطن میں قرآن ، پیغمبر اسلام ؐ کا تعارف پیش کرنے کا مشورہ
تربیتی اجلاس ، ڈاکٹر سراج الرحمن کا خطاب
حیدرآباد :۔ نزول قرآن کا متبرک مہینہ رمضان المبارک چند دنوں میں ہمیں نصیب ہوجائے گا ۔ اس ماہ میں سرکش شیاطین قید کردئیے جاتے ہیں ۔ برادران وطن بھی اس ماہ کا احترام کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو نماز اور بعض برادران وطن ان کے لیے افطار کا بھی اہتمام کرتے ہیں ۔ پورا ماحول امن اور بھلائی چارہ کا ہوتا ہے ۔ ایسے موقع کو غنیمت جان کر ہمیں برادران وطن دعوت دین حق کو عام کرنے کا بیڑہ ہر کلمہ گو روزہ دار اپنی ذمہ داری سمجھ کر اٹھاتا ہے ۔ آسان نسخہ کتاب ’ کلکی اوتار محمد صاحب ﷺ ‘ جس کو داعی اسلام غلام نبی شاہ نقشبندی ؒ نے مقامی زبانوں تلگو ، انگریزی ، اردو ، ہندی میں شاہ ایجوکیشنل سوسائٹی نے شائع کیا ہے ۔ اس تحقیقی مقالہ کو دس دیگر پنڈتوں ڈاکٹر ویدپرکاش اپادھیائے ، کے کام کی تصدیق کی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی خطیب جامع مسجد پائیگاہ ڈاکٹر سراج ولا متصل جامع مسجد عزیزیہ ہمایوں نگر میں منعقدہ اجلاس میں مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دعوت دین حق کی محنت کرنے والوں کی حفاظت و کفالت خود رب العالمین کرتا ہے ۔ اس موقع پر بلال الرحمن خطیب مسجد بالا پور ، احمد عظمت اللہ سنی پورہ ، ڈاکٹر مفتاح الرحمن طلحہ ، ڈاکٹر مطیع الرحمن طہ مقید ، حسن عبداللہ ، احمد نقشبندی ، حافظ ہاشمی ، عبدالحفیظ حسینی ، مولوی شاکر کے علاوہ اضلاع تانڈور ، وقار آباد ، بسواکلیان کے مندوبین موجود تھے ۔ انور حسین نے نظامت کی ۔۔

مولانا افتخار پاشاہ کو مولانا سید متین علی شاہ کا خراج
حیدرآباد :۔ مولانا سید متین علی شاہ قادری امام و خطیب عیدگاہ گنبدان قطب شاہی گولکنڈہ نے نبیرہ حضور سیدنا یحییٰ پاشاہ قبلہ جانشین مجاہد اسلام حضرت مولانا شاہ حامد محمد قادری افتخار پاشاہ صدر مرکزی انجمن قادریہ کے سانحہ ارتحال پر رب کے حضور دعا کی کہ مالک ان کی مغفرت فرما اور انہیں جنت الفردوس میں داخل فرما ۔ مولانا نے نئی نسل کو اس لادینی ماحول میں اسلامی اور دینی تعلیم کے فروغ کے لیے ہمیشہ بے چین رہا کرتے ، ان کے والد بزرگوار کی قائم کردہ انجمن قادریہ کے پرچم تلے حیدرآباد کے مختلف محلہ جات میں دینی تعلیمی ریالیاں اور مقابلے و سیرت کوئیز کے مقابلوں کو منعقد کروانے میں اہم رول ادا کیا اور بڑے پابندی کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھایا ۔ اس تعلیمی مشن کو آگے بڑھانے کے ساتھ پرانے شہر کے علاقہ خلوت میں پابندی سے جشن معراج النبیؐ کے انعقاد کے ذریعہ روح معراجی کو آپ نے عام کیا جو ان کے بزرگوار کے قائم کردہ ہے ۔ مولانا متین علی شاہ نے کہا کہ مولانا افتخار پاشاہ کے مزاج میں بڑی سنجیدگی تھی ، خانقاہی نظام کے ساتھ بزرگوں کی تعلیمات کو عام کرنے کے ان کی فکر مندی رہا کرتی۔ انہوں نے کوشش کی کہ اسلام کے حیات آفرین کو پیغام کو عام کریں تاکہ بچہ کا ذہن سنت نبویؐ و سیرت رسولؐ سے جاں گزیں ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی یہ کوشش تھی کہ اپنے والد ماجد کے نقش قدم پر چلیں ۔