ٹماٹر کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ

   

رعیتو بازار میں سرکاری قیمتیں ، پیداوار کے معیار میں کوئی فرق نہیں
حیدرآباد۔16۔جون(سیاست نیوز) ملک کی بیشتر ریاستوں بالخصوص شہری علاقوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 40فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ٹماٹر میں اضافہ کی قیمتوں پر کنٹرول کے لئے مطالبات میں شدت پیدا ہونے لگی ہے۔ہندستان کے شہری علاقوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کی بنیادی وجوہات جاریہ ماہ کے اوائل میں گرمی اور پیداوار میں پائی جانے والی قلت ہے۔ٹماٹر کی قیمت میں اضافہ کے اثرات شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے بازاروں میں بھی دیکھے جانے لگے ہیں ۔دہلی میں ٹماٹر کی قیمت گذشتہ ماہ کے اواخر میں جو تھی اس میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ شہر حیدرآباد میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 20تا30 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ روایتی اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ کے جن اضلاع سے شہر حیدرآباد کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں ٹماٹر پہنچائے جاتے ہیں ان علاقوں میں حمل و نقل کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ملک کے دارالحکومت میں ماہ مئی کے دوران ٹماٹر کی قیمت 30تا34 روپئے فی کیلو ریکارڈ کی جا رہی تھی لیکن اب اس قیمت میں 40 فیصدسے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ٹماٹر کی قیمتیں 44 تا48 روپئے تک پہنچ چکی ہیں۔شہر حیدرآباد کے رعیتو بازاروں اور رعیتو بازاروں کے باہر موجود مارکٹس کے علاوہ سوپر مارکٹس میں پائے جانے والے قیمتوں کے فرق کے متعلق عہدیدارو ںکا کہناہے کہ پیداوار کے معیار میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن رعیتو بازاروں میں جو قیمتیں ہیں انہیں ہی سرکاری قیمت تصور کیا جانا چاہئے اور ان قیمتوں میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران 20 فیصد تک کا زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔محکمہ زراعت کے عہدیداروں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں ترکاریوں بالخصوص ٹماٹر کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے رعیتوبازاروں میں جو قیمتیں متعین کی جاتی ہیں وہ حمل و نقل کے علاوہ دیگر معاملات اور کسان کے فائدہ کو نظر میں رکھتے ہوئے کی جاتی ہیں لیکن شہرکے علاوہ ریاست سے باہر بھیجے جانے والے والے ٹماٹر کی قیمتوں کا تعین کسان اور ان شہرو ںمیں ٹھوک خریداروں کی جانب سے کیا جاتا ہے اسی لئے ان قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ ہوتا ہے۔م