ہند ۔ چین کشیدگی

   

ہند ۔ چین کشیدگی
ہندوستان اور چین کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔ ہندوستان نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سرحدات کے علاقہ میںہندوستانی حدود میں بھی فوجی پٹرولنگ میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جبکہ چین کا الزام ہے کہ لداخ اور سکم میں ہندوستانی افواج نے لائین آف کنٹرول کو عبور کیا تھا جس کی وجہ سے یہ کشیدگی پیدا ہوئی ہے ۔ ہندوستان نے چین کے اس الزام کی تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے کبھی بھی لائین آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور ہمیشہ ہی ملک کی سالمیت اور سکیوریٹی کو یقینی بناتے ہوئے بھی تمام سرحدات اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی ہے ۔ واضح رہے کہ ہندوستان اور چین کے درمیان ان دنوں سرحدات کے مسئلہ پر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔ چین نے لداخ میں گلوان وادی میں لائین آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی تھی اور جس کے بعد ہندوستان نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ۔ چین نے یہاں اضافی فوجی دستے متعین کردئے ہیں جس کے بعد ہندوستان نے بھی وہاں اپنی عددی طاقت میں اضافہ کردیا ہے ۔ یہ بات قابل غور ہے کہ چین ہر چند ماہ میں وقفہ وقفہ سے سرحدات پر کشیدگی پیدا کرتا ہے اور اپنی جارحیت کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اپنے حدود میں پٹرولنگ کرنے اور تعمیراتی و ترقیاتی کام کرنے والے ہندوستانی فوجیوں کے کام میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے اور ان کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے ۔ہر موقع پر ہندوستان کی جانب سے رد عمل ظاہر کیا جاتا ہے ۔ چین کے اعلی حکام سے رابطے کئے جاتے ہیں اور پھر چند ہفتوں کی کوششوں کے بعد کشیدگی میں کمی درج ہوتی ہے ۔ یہ ساری صورتحال ایک طرح سے بار بار دہرائی جاتی ہے ۔ چین کی جانب سے اپنے روش میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں لائی جاتی اور ہندوستان کوئی موثر حکمت عملی کے ساتھ کام نہیں کرتا ۔ ہر بار وقتی طور پر کشیدگی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں اور جیسے ہی کشیدگی میں کمی آتی ہے اس سلسلہ میں خْاموشی اختیار کرلی جاتی ہے ۔ صورتحال کا کوئی مستقل حل دریافت کرنے پر تو جہ نہیں کی جاتی ۔ وقتی طور پر حالات کو بہتر کرکے خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے
جو تنازعہ پایا جاتا ہے اس کو ہمیشہ کیلئے مستقل حل کرنے کی حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا جاتا ۔ سرحدات کی حفاظت ہمارا فرض ہے اور اس معاملہ میں نہ کبھی کوئی سمجھوتہ کیا گیا ہے اور نہ کبھی کیا جائیگا ۔ ملک کی سالمیت کیلئے ہم ہر طرح کے فیصلے کرنے کیلئے آزاد ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس معاملہ میں سخت روش اختیار کرے ۔ چین کے اقتدار اعلی کے ساتھ یہ مسئلہ رجوع کرے ۔ دونوں ممالک کے قائدین بیٹھ کر اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے کوئی راہ تلاش کریں۔ چین کے باطل دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان کی سرحدات کا تحفظ کرنے کیلئے چینی اقتدار اعلی پر اثرانداز ہونے کی ضرورت ہے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ ساری دنیا کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مصروف ہے سرحدات پر اس طرح کی کشیدگی اچھی علامت نہیں ہوسکتی ۔ اس کے دور رس اثرات ہوسکتے ہیں۔ اگر سرحدات کی حفاظت پر توجہ دی جائے تو کورونا کے خلاف لڑائی پر اثر پڑیگا اور اگر کورونا پر ساری توجہ مرکوز کردی جائے تو سرحدات پر مسئلہ پیدا ہوگا ۔ دونوں محاذوں پر بیک وقت درکار توجہ کرنا آسان نہیں ہوگا ۔ حالانکہ ہماری مسلح افواج اپنے ملک اور ملک کی سالمیت کی حفاظت کی ہر طرح سے اہلیت رکھتی ہیں لیکن حکومت کو سیاسی سطح پر یہ مسئلہ اٹھنے کی اور چین کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے ۔ مسئلہ کی مستقل یکسوئی ضروری ہے ۔
شمال مشرق میں اکثر ہم نے دیکھا ہے کہ چین وقفہ وقفہ سے ایسا کرتا آیا ہے اور ہندوستان کی جانب سے کسی موثر حکمت عملی کے نہ ہونے کے نتیجہ میںاس کے عزائم بلند ہوتے ہیں اور وہ اپنی جارحیت کو دہراتا جاتا ہے ۔ اس بار چین کی جانب سے جارحیت پر امریکہ نے بھی رد عمل کا اظہار کیا ہے اور اسے جارحیت قرار دیا ہے ۔ حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ بین الاقوامی دباو کو تسلیم کرے بغیر چین کے ساتھ مسئلہ کو راست رجوع کرے اور امریکہ سے دوستی کے باوجود امریکہ کو اس مسئلہ میں الجھنے سے باز رکھنے کی کوشش کرے ۔ ہندوستان اورچین آپس میں اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے کوشش کریں اور کسی تیسرے ملک کو مداخلت یا بیان بازیوں کے ذریعہ حالات کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ تیسرے ملک کی مداخلت کے بغیر راست چین سے موثر انداز میں مسئلہ کو رجوع کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔