امریکی صدارتی دوڑ میں بائیڈن کو ٹرمپ پر سبقت ، 3 نومبر کو فیصلہ کن پولنگ

,

   

واشنگٹن : ٹرمپ بمقابلہ بائیڈن تازہ ترین پول سروے میں سابق نائب صدر جوبائیڈن کو موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مقابل قدرے سبقت بتائی گئی ہے جب کہ فیصلہ کن پولنگ کے لیے بمشکل 3 یوم باقی رہ گئے ہیں ۔ آئی بی ڈی / ٹی آئی پی پی کے صدارتی پول سے معلوم ہوتا ہے کہ دو باتیں بائیڈن کے حق میں کام کررہی ہیں : ووٹرس کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافہ کے ساتھ اس مسئلہ پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کرنے لگے ہیں اور ٹرمپ 2016 سے اپنے ووٹروں کا قابل لحاظ حصہ کھو رہے ہیں ۔ آج کے ٹرمپ بمقابلہ بائیڈن پول کے نتیجہ میں ڈیموکریٹک چیلنجر کو موجودہ ریپبلکن لیڈر کے مقابل 4.8 پوائنٹس کی سبقت بتائی گئی ۔ امکانی ووٹروں میں چار رخی صدارتی پول منعقد کیا گیا جس میں بائیڈن کو 49.5 فیصد اور ٹرمپ کو 44.7 فیصد پوائنٹس حاصل ہوئے ۔ جمعہ کو بائیڈن کی سبقت 5.6 پوائنٹس تک بڑھی ہوئی تھی ۔ لائیبر ٹرئین امیدوار کو جارجنسن کو 1.4 فیصد اور گرین پارٹی کے امیدوار ہووی ہاکینس کو تازہ ترین پول میں 0.4 فیصد تائید حاصل ہوئی ۔ صدر ٹی آئی پی پی راگھون میور نے متنبیٰ کیا ہے کہ آج کے سروے سے یقینی طور پر تو نہیں کہا جاسکتا ہے کہ بائیڈن کو الیکٹورل کالج میں جیت حاصل ہوجائے گی ۔ بائیڈن کو برتری زیادہ تر نیلی ریاستوں سے حاصل ہورہی ہے ۔ ان ریاستوں میں بائیڈن کو 23 پوائنٹس کی سبقت ہے اور ٹرمپ کو سرخ ریاستوں میں 11 پوائنٹس کی برتری ہے ۔ دریں اثناء بائیڈن نے سیاسی تائید و حمایت وقفہ وقفہ سے تبدیل ہونے والی ریاستوں میں 3 پوائنٹ کی برتری حاصل کرلی ہے ۔ ان 6 ریاستوں نے 2016 کے الیکشن میں اندرون 2 پوائنٹ کے فرق سے فیصلہ سنایا تھا ۔ تازہ صدارتی پول سے معلوم ہوتا ہے کہ امکانی ووٹروں میں سے 10 فیصد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہنوز اپنا ذہن نہیں بنایا ہے

اور آخری لمحات میں ان کی تائید تبدیل ہوسکتی ہے ۔ اگرچہ ٹرمپ بمقابلہ بائیڈن کا انحصار فلوریڈا ، پنسلونیا ، وسکاسن ، مشیگن ، منیسوٹا ، نیو ہمپشائر جیسی متغیر ریاستوں پر نہیں ہے لیکن بائیڈن نے اریزونا ، آئیوا ( نارتھ کیلورنیا ) میں غیر متوقع برتری حاصل کرلی ہے ۔ کورونا وائرس اس الیکشن میں واحد سب سے اہم مسئلہ بن کر ابھرا ہے ۔ 16 اکٹوبر تک اس پر 19 فیصدی رائے دہندوں کی توجہ مرکوز تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے ۔ اس کے بعد معیشت بھی بڑا انتخابی موضوع ہے اور 33 فیصد ووٹروں نے اس بارے میں سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ جہاں تک ووٹروں کی جنس کا معاملہ ، تازہ پول میں 56 فیصد خواتین نے ڈیموکریٹک امیدوار کی تائید کی ہے ۔ اس کے مقابل ٹرمپ کو 38 فیصد خاتون رائے دہندوں کی تائید حاصل ہوئی ہے ۔ سرمایہ کاری کے معاملہ میں بڑے انوسٹرس نے تاحال ٹرمپ کے بلند بانگ دعوؤں کو نظر انداز کر رکھا ہے ۔ ٹرمپ دعویٰ کررہے ہیں کہ بائیڈن کی معاشی پالیسیاں تباہ کن ثابت ہوں گی ، تاہم سرمایہ کاروں کو ٹرمپ کے دعوؤں سے اتفاق نہیں ہے ۔ غیر سرمایہ کار ووٹروں میں بھی بائیڈن کو ٹرمپ کے مقابل 52-40 فیصد کی برتری حاصل ہے ۔ اخبار وال اسٹریٹ نے امید ظاہر کی ہے کہ الیکشن کے نتیجہ کے بارے میں عدالتی کشاکش کو ٹالا جائے گا ۔ 2000 ء میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے اعلان میں کافی تاخیر ہوئی جس پر امریکی جمہوریت پر سوال اٹھائے گئے تھے ۔۔