تراویح میں بسم اللہ جہر سے پڑھنا

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ پہلے دہے کا اختتام میں آخر دو رکعتوں میں ایک حافظ صاحب سورہ ٔاخلاص سے پہلے ’’ بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ بلند آواز سے پڑھے۔ دیگر سورتوں کے شروع میں نہیں پڑھے۔ کیا سورۂ اخلاص سے پہلے بلند آواز سے ’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھنا ثابت ہے۔
جواب : بسم اللہ الرحمن الرحیم قرآن شریف کی ایک مستقل آیت ہے، تراویح میں تمام قرآن کے ساتھ اس کو ایک دفعہ کسی سورہ کے شروع میں جہر سے پڑھنا ضروری ہے۔ عالمگیری کتاب الصلوۃ فصل سنن الصلوۃ میں ہے :’’ وھی من القرآن آیۃ انزلت للفصل بین السور کذا فی الظھریۃ ‘‘۔
مولانا عبدالحی صاحب فرماتے ہیں اگر کوئی تراویح میںایک مرتبہ جہر سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کی تلاوت نہ کرے تو قرآن مکمل نہیں ہوگا ، ایک آیت کی کمی ہوگی۔ ’’ بسم اللہ آیتے است از قرآن مکر ر کردہ شد برسر ہر سورہ برائے فصل ، پس ہنگام ختم قرآن و تراویح یک مرتبہ بسم اللہ خواندن ضرور است برسر ہر سورہ کہ خواہد بخواند ، اگر ترک کردہ شد درختم قرآن قصور است ‘‘۔
نابالغ لڑکی پرزکوٰۃ کا حکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کی لڑکی آٹھ سال کی ہے۔ ہندہ اس کی شادی کے لئے سونا جمع کرتی ہے، ہر سال دو تین تولہ سونا خریدتی ہے۔ اب تک ہندہ نے اس کے نام سے گیارہ تولے سونا جمع کیا اور وہی اس کو استعمال کرتی ہے۔ کیا ہر سال اس کی وجہ سے اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ؟ ہندہ کو معلوم نہیں۔ اگر اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے تو اب تک جتنے سالوں کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی اس کی زکوٰۃ نکالنا ضروری ہے ؟
جواب : نابالغ لڑکا یا لڑکی پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ البتہ ان کی جانب سے صدقہ فطر کی ادائی اور قربانی واجب ہے ۔ قاضی خان مطبوعہ بر عالمگیری ج اول ص ۲۲۵ میں ہے: ’’ الزکوٰۃ فرض علی المخاطب ‘‘۔ عالمگیری ج : ۴ کتاب الاضحیۃ میں ہے: و اما شرائط الوجوب منھا الیسار و ھو ما یتعلق بہ وجوب صدقۃ الفطر دون ما یتعلق بہ وجوب الزکوۃ واما البلوغ والعقل فلیس بشرط حتی کان للصغیر مال یضحی عنہ ابوہ اور وصیۃ من مالہ۔پس صورت مسئول عنہا میں جو سونا خریدکر بچی کو دیا گیا ہے اگر بچی کو مالک بنایا گیا ہے تو بچی پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی ۔ اگر ملکیت ماں کی ہو صرف استعمال کے لئے بچی کو دیا گیا تو ایسی صورت میں ماں پر زکوٰ ۃ واجب ہوگی اور جس سال نصاب ہوا ، اس سال سے اب تک کی زکوٰۃ واجب ہوگی۔
مسجد میں کھانا اور سونا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسجد میں کھانا پینا بستر کر کے سونا سامان کے ساتھ کئی دن تک قیام کرنا کیا ایسا کرسکتے ہیں۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے جواب مرحمت فرمائیے ؟
جواب : مسجد میں قیام ، کھانا پینا ، سونا صرف معتکف کے لئے جائز ہے۔ اگر کوئی مسافر مسجد میں نفل اعتکاف کی نیت سے ٹھہرے تو اس کے لئے یہ امور جائز ہیں۔ مسجد میں کئی دن قیام کے لئے (غیر رمضان میں ہو تو) متولی یا مسجد کی انتظامی کمیٹی کی ا جازت ضروری ہے کیونکہ مسجد کے مال کی حفاظت کے لئے مسجد کو بند کرنا یا نگرانکار مقرر کرنا پڑتا ہے، یہ امور انتظامی کمیٹی یا متولی کے ذمہ ہیں۔ فقط واللہ أعلم