تلگودیشم وفد کی گورنر سے ملاقات،چندرابابو کی بس پر حملہ کی جانچ کروانے پر زور

   

وجئے واڑہ 3 دسمبر(سیاست نیوز ) تلگودیشم پارٹی کے ایک وفد نے اسمبلی میں اس کے ڈپٹی فلور لیڈر کے اچن نائیڈو کی قیادت میں آندھراپردیش کے گورنر وشوابھوشن ہری چندن سے ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ امراوتی میں دورہ کے موقع پر ریاست کے سابق وزیراعلی و تلگودیشم کے سربراہ این چندرابابونائیڈو کی بس پر حملے کی جانچ کے احکام دیں۔ تلگودیشم کے لیڈروں نے اپنی تحریری شکایت گورنر سے کرتے ہوئے ان سے کہا کہ انہوں نے ریاست کے دارالحکومت امراوتی کے نائیڈو کے دورہ کے تعلق سے پہلے ہی مقامی پولیس کو اطلاع دے دی تھی۔ان لیڈروں نے گورنر سے کہا کہ تلورو کے سب ڈیویثرنل پولیس آفیسر(ایس ڈی پی او) نے احتجاجی پروگرام منعقد کرنے کی وائی ایس آرکانگریس کے کارکنوں کو اجازت دی۔یہ نہیں پتہ چل سکا کہ انہوں نے اس کی اجازت کیوں دی جبکہ ہائی سیکوریٹی والا شخص اس روٹ پر سفر کررہا تھا۔جب وائی ایس آرکانگریس کے کارکنوں کو ایس ڈی پی او نے اجازت دی تو انہیں چاہئے تھا کہ زیڈ پلس زمرہ کی سیکوریٹی رکھنے والے چندرابابو کے قافلہ کے آسانی سے گزرنے کے لئے مناسب بیریکیڈس لگاتے اور ہجوم کو کنٹرول کرتے ۔تلگودیشم کے لیڈروں نے ہری چندن کو بتایا کہ پولیس عہدیداروں نے جان بوجھ کر قافلہ پر حملہ کی وائی ایس آرکانگریس کے کارکنوں کو اجازت دی۔اس واقعہ کے بعد ڈی جی پی نے کہا تھا کہ بس پر سنگباری کرنے والا شخص رئیل اسٹیٹ کا چھوٹا کاروباری ہے ۔جس نے بس پر چپل پھینکی وہ ایک کسان ہے ۔یہ دونوں جو چندرابابو کے اقدامات سے عدم مطمئن تھے نے یہ حرکت کی تھی۔ڈی جی پی کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں ہر کسی کو احتجاج کے اظہار کا دستوری حق ہے ۔گورنر کو پیش کردہ میمورنڈم میں تلگودیشم لیڈروں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کوئی بھی احتجاج کرتے ہوئے اپنی برہمی ظاہر کرسکتا ہے تاہم وہ دوسروں پر چپل یا پتھر نہیں پھینک سکتا۔ڈی جی پی ایک اہم عہدہ پر ہیں۔ان کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے بیانات نہ دیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈی جی پی،وائی ایس آرکانگریس کے لیڈر کی طرح رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔تلگودیشم کے لیڈروں نے گورنر سے درخواست کی کہ وہ ان واقعات کی جانچ کروائیں اور عوام کے دستوری حقوق کے پاسدار خاطی عہدیداروں کے خلاف مناسب کارروائی کریں۔