جانور کا پیشاب ملاکر بنائی جانیوالی چیزوں کا استعمال حرام ہے

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کسی بھی کھانے پینے کی اشیاء یا دوا میں کسی بھی جانور کا پیشاب ملایا جائے تو کیا ان اشیاء کا استعمال جائزہے ؟ بینواتؤجروا
جواب: صورت مسئول عنہا میں جن حیوانات کا پیشاب ناپاک و نجس ہے ان کا پیشاب اشیاء خورد و نوش میں ملایا جائے تو ان کا کھانا پینا حرام ہے۔ کیونکہ ان اشیاء میں پیشاب ملانے سے وہ ناپاک ہوگئے، پیشاب یا کوئی اور ناپاکی ملی ہوئی دوائیں مسلم طبیب کے کہنے کے بعد کہ اس کے سوا کوئی اور مباح دوا نہیں ہے تو ہی ایسی دوا کھائی یا پی جاسکتی ہے، ورنہ وہ نجس ہونے کی وجہ اس کا کھانا پینا درست نہیں۔ فتاوی عالمگیری جلد ۵ ص ۳۵۵ میں ہے: یجوز للعلیل شرب الدم والبول وأکل المیتۃ للتداوی اِذا أخبرہ طبیب مسلم أن شفاء ہ فیہ ولم یجد من المباح ما یقوم مقامہ۔
بعد طلاق کمسن لڑکی کی پرورش
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کا نکاح بکر سے ہوا تھا ، ان دونوں کو ایک لڑکی ۸ ماہ کی ہے ۔ بکر نے ہندہ کو تین مرتبہ طلاق دیدی ہے، مذکورہ طلاق ہوکر چھ ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے ۔ شرعاً کیا حکم ہے۔ ہندہ کسی اور سے نکاح کرنا چاہے تو کیا حکم ہے۔ ہندہ کی والدہ بحیات ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں بکر نے جب اپنی زوجہ ہندہ کو تین مرتبہ طلاق دیدی ہے تو شرعاً اس سے رشتۂ نکاح بالکلیہ ختم ہوچکا ہے۔ عالمگیری کتاب الطلاق میں ہے: و زوال حل المناکحۃ متی تم ثلاثا کذا فی محیط السرخسی۔ مذکورہ طلاق ثلاثہ (تین) کے بعد ہندہ کی عدت (تین حیض) کی تکمیل ہوچکی ہے تو کسی اور سے نکاح کرلینے کی اس کو شرعاً اجازت ہے۔ ۸ ماہ کی لڑکی بلوغ تک اپنی ماں کی پرورش میں رہے گی۔ اجرت رضاعت (دودھ پلانے کی اجرت) و اجرت حضانت (پرورشی و نگہداشت کی اجرت) اور لڑکی کے اخراجات و غیرہ اس کے والدبکر کے ذمہ رہیں گے۔ البحرالرائق باب النفقۃ میں ہے: تجب علی الأب ثلاثۃ أجرۃ الرضاعۃ و أجرۃ الحضانۃ و نفقۃ للولد۔ ہندہ اگر اپنی لڑکی کے رحمی قرابت داروں میں سے کسی سے نکاح نہ کرے، بلکہ کسی اجنبی سے کرے تو حق حضانت نانی یعنی ہندہ کی والدہ کو رہے گا۔ شامی کتاب الحضانۃ میں ہے: (ثم) أی بعدالأم … أو تزوجت با جنبی (أم الأم واِن علت)۔
پنجوقتہ نماز میں خواتین کی شرکت
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عورتوںکا باجماعت نماز کی ادائیگی کیلئے نماز پنجگانہ میں شرکت کا شرعاً کیا حکم ہے ؟ نیز تراویح کے لئے کیا حکم ہے ؟
جواب : نماز باجماعت کا اہتمام مردوں کیلئے مشروع ہے‘ عورتوں کے لئے نہیں۔ عورتوں کو گھروں میں نماز کی پابندی کا اہتمام کرنا شرعاً ضروری ہے۔ عورتوں کے باہر نکلنے سے چونکہ معاشرہ میں بگاڑ و فساد کا اندیشہ ہے اسلئے جماعت میں ان لوگوں کا حاضر ہونا مکروہ ہے۔ فرض نمازوں کی ادائیگی کیلئے جب فساد زمانہ کی وجہ عورتوں کو مساجد میں آنے اور شریک جماعتِ فرض ہونے میں شرعاً کراہت ہے تو سنت و نوافل (نماز تراویح) کی جماعت میں عورتوں کی شرکت کس طرح پسند کی جاسکتی ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص : ۸۹ میں ہے : وکرہ لھن حضور الجماعۃ اِلّا للعجوز فی الفجر و المغرب والعشاء والفتوی الیوم علی الکراھۃ فی کل صلوت لظھورالفساد کذا فی الکافی۔ پس صورت مسئول عنہا میں عورتوں کو مسجد میں نماز کیلئے نہیں جانا چاہئے۔
فقط واﷲ أعلم