جی ایچ ایم سی انتخابات ، آخری ایک گھنٹہ میں دس فیصد پولنگ

   

سیاسی جماعتوں ، امیدواروں اور رائے دہندوں کے لیے اظہار حیرت ، بوگسنگ کے الزامات
حیدرآباد۔ بلدی انتخابات کے آخری ایک گھنٹہ کے دوران رائے دہی میں 10 فیصد کے اضافہ کو ’’جادو‘‘ قرار دیا جا رہاہے اور کہا جارہا ہے کہ دن بھر رائے دہی کے دوران جو فیصد نہیں ریکارڈ ہوا وہ رائے دہی آخری ایک گھنٹے میں ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ تمام سیاسی جماعتوں ‘ امیدواروں اور شہر کے رائے دہندوں کے لئے حیرت کا باعث بنا ہوا ہے۔بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن سے اس بات کی شکایات بھی کی جاچکی ہیں کہ اپنے اپنے حلقہ اثر والے علاقو ںمیں برسر اقتدار جماعت اور مقامی سیاسی جماعت کی جانب سے بوگس رائے دہی کروائی گئی ہے۔ عہدیدارو ںکی جانب سے آخری گھنٹہ یعنی 5تا6بجے کے دوران رائے دہی میں ہونے والے اضافہ کے متعلق سوال کئے جانے پر کوئی جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے بلکہ اس سوال کو نظر انداز کیا جانے لگا ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ‘ کانگریس کے علاوہ تلگودیشم پارٹی نے بھی اپنے حریف امیدواروں کی جانب سے بوگس رائے دہی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ آخری گھنٹہ کے دوران شہر حیدرآباد میں من مانی کرتے ہوئے رائے دہی کی گئی اور آخری گھنٹہ کے جادو کے سبب ہی کئی نشستوں پر کامیابی ممکن ہے جبکہ دن بھر ہونے والی رائے دہی کیدوران فیصد انتہائی کم تھا ۔تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے رائے دہی کے دن ہر گھنٹہ جو رائے دہی کا فیصد ریکارڈ کیا جارہا تھا شام 5بجے تک قطعی فیصد 36 ریکارڈ کیا گیا جبکہ 5تا6 بجے کے دوران ہونے والی رائے دہی کے بعد جو قطعی فیصد جاری کیا گیا ہے اس میں الیکشن کمیشن اور کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے 10 فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی رائے دہی کا فیصد 46.55 ریکارڈ کیا گیا ہے اس اعتبار سے رائے دہی کے دن آخری گھنٹہ کے دوران 10 فیصد رائے دہی ہوئی ہے۔