حضرت حافظ سید عبداﷲ شاہ قادریؒ

   

سید محمد الحسینی قادری
قطب دکن حضرت حافظ سید عبداﷲ شاہ قادری شہید قدس سرہ العزیز شیخ الشیوخ حافظ سیدنا شجاع الدین حسین قادری قدس سرۃ العزیز کے خلف صاحبزادے تھے۔ بارہویں صدی ہجری میں سرزمین برہان پور میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ آپ اپنے آبا و اجداد کے جامع والصفات و کمالات و فیوض کے سرچشمہ تھے ۔ اپنے بزرگوار کے آغوش میں تعلیم و تربیت حاصل کی ۔ کم عمری میں ہی علم و فضل و روحانیت و تقویٰ میں بلند مرتبہ پر فائز ہوئے ۔ اپنے والد بزرگوار کی اتباع میں حج و زیارت پاپیادہ متعدد مرتبہ سفر کیا ۔ اپنی حیات کا بیشتر حصہ درس و تدریس اور دعوت و ارشاد اور خلق کو رجوع الی اﷲ کرنے میں بسر کیا ۔ ایک مرتبہ جب شہید الاسلام علیہ الرحمہ ایک مشن پر روانہ ہوئے دوران سفر میں مہاراشٹرا کے مقام پر ۲ بجے شب ایک معرکہ پیش آیا اور وہاں پر ہی حضرت سید عبداﷲ شہیدؒ کی شہادت ہوئی ، اسی شب والد بزرگوار جامع مسجد شجاعیہ چارمینار کے صحن مسجد میں اضطراب کے عالم میں یہ کہتے ہوئے ٹہل رہے ہیں کہ عبداﷲ ، اﷲ کو پیارا ہوگیا ، بادشاہ وقت ناصرالدولہ بہادر کو یہ خبر ملتے ہی فوری شہسوار روانہ کئے ، چوتھے روز اطلاع عام ہوئی اور حضرت شجاع الدین ؒ کی اضطراب والی کیفیت کی تصدیق ہوئی ۔ اکثر اکابرین کا اصرار تھا کہ نعش مبارک کو حیدرآباد لایا جائے چونکہ حضرت شہیدالاسلام کو وہاں پر ہی دوسرے روز دفن کردیا گیا تھا ، جب مسلسل اصرار بڑھنے لگا تو آپ نے بعد اقرار اجازت مرحمت فرمائی اس دوران میں ایک ماہ کا عرصہ گذر گیا تھا جب ایک گروہ قبر کشادہ کیا تو دیکھتے ہیں کہ نعش مبارک اور کفن تازہ اور پاک و صاف ہے اور خوشبو کی مہک سے سارا علاقہ معطر ہوگیا ۔ نعش مبارک حیدرآباد لائی گئی اور مکہ مسجد میں نماز جنازہ والد بزرگوار نے پڑھائی ۔ حضرت شہیدالاسلامؒ ایک زبردست ولی کامل اور باکمال و کرامات کے حامل بزرگ تھے ۔ آپ کی مفصل سوانح حیات مستند تواریخ میں موجود ہیں ۔ ْآپ کے دو صاحبزادے حضرت علامہ حافظ سید دائم قادریؒ و حضرت علامہ حافظ سید محمد قائم قادریؒ ہیں۔ حضرت شجاع الدین ثانیؒ کے منجھلے صاحبزادے مولانا سید ابراہیم پاشاہ قادری موجودہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت عبداﷲ شاہ شہیدؒ ہیں۔ آپ کی آخری آرامگاہ و مسجد حضرت شہیدالاسلام ؒواقع برہنہ شاہ روڈ عیدی بازار میں مرجع خاص و عام ہے اور ہرسال ۲۴محرم الحرام کو بڑے ہی عقیدت کے ساتھ عرس شریف منایا جاتا ہے ۔