حضرت صوفی شاہ محمد عبدالقادر قادری چشتی رازؔؒ

   

حافظ محمد نظام الدین غوری
حضرت صوفی شاہ محمد عبدالقادر قادری چشتی رازؔؒواعظ دکن سرکار عالی جامع مسجد چوک ، حیدرآباد کی ولادت ۱۹؍ جمادی الثانی ۱۲۸۰؁ھ کو بیدر (کرناٹک) میں ہوئی ۔ آپؒ کے والد کا نام حضرت میر عالم شاہ صوفی قادری نقشبندی تھا جو حضرت سعداﷲ شاہ نقشبندیؒ ( گھانسی بازار) کے خلیفہ تھے ۔ آپؒ کی والدہ کا بچپن ہی میں انتقال ہوگیا تھا ۔ حضرت منشی صاحب قبلہؒ کے حضرت رازؔؒ مرید ہوئے جنھوں نے بعد ازاں خلافت سے نوازا ۔ آپؒ کے وعظ و بیان کی تعریف سن کر بادشاہ وقت حضور آصف جاہ ہفتم نے آپؒ کو جامع مسجد چوک میں وعظ کی خدمت پر مامور کیا ۔ آپؒ کے وعظ کو سننے کیلئے دور دور سے لوگ تشریف لاتے اور آپؒ کے بیان سے اپنے قلوب میں نورانیت محسوس کرتے ۔ آپؒ کا وعظ و بیان سن کر بادشاہ وقت نے آپؒ کو سلطان الواعظین کا خطاب دیا ۔ آپؒ نے کئی کتابیں تصنیف کی جن میں چار کتابیں بہت مشہور ہوئیں (۱) اسرار قرانیہ (۲)الداقائق (۳) فغان راز جو آپؒ کے تصوفانہ کلام کا مجموعہ ہے (۴) رسالہ سلوک ۔ آپؒ کو سری لنکا ، برونی ، ملیشیاء ، انڈونیشیاء ، کے علاوہ دیگر بیرونی ممالک اور ہندوستان کے مختلف ریاستوں میں خصوصی طورپر مدعو کیا جاتا تھا اور ان ممالک میں اپنے بصیرت افروز خطاب سے آپؒ نے لاکھوں مسلمانوں کو سرفرازکیا۔ آپؒ کا وعظ سن کر کئی غیرمسلم حضرات نے اسلام قبول کیا ۔ ٹاملناڈو و سری لنکا میں آپؒ کے نام سے آپؒ کے مریدین نے خانقاہیں بنائی جو صوفی منزل کے نام سے موسوم کی گئی ہیںجس میں ہفتہ واری مجالس و سالانہ و ماہانہ محافل پابندی کے ساتھ منعقد ہوتی ہیں ۔ آپؒ نے ۱۳۱۳؁ھ میں شہر محبوب نگر میں ایک مدرسہ بنام مدرسہ محمدیہ قائم کیا اور اسی مدرسہ میں برسوں درس و تدریس دیتے رہے اور چینائی میں واقع جمالیہ کالج بھی آپؒ کے مرید خاص نے ہی قائم کیا ۔ آپؒ کو پانچ صاحبزادے اور سات صاحبزادیاں تھیں۔ آپؒ کا وصال ۹؍ شوال ۱۳۵۶؁ھ مطابق ۱۴ ڈسمبر ۱۹۳۷ء کو ہوا اور محلہ مصری گنج حیدرآباد میں تدفین عمل میں آئی جو مرکزی مقام صوفی منزل کے نام سے مشہور ہے ۔