خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی

   

حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص نعیم بن مسعود اشجعی حاضر ہوکر عرض کیا : اے اﷲ کے رسول میں مسلمان ہوگیا ہوں اور اس کی خبر کسی کو نہیں ہے اگر آپ حکم دیںتوکچھ کام کرنا چاہتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا :’’ان قبائل میں دراڑ ڈال دو ‘‘ ۔
وہ وہاں سے سیدھے کعب بن اسد جو بنوقریظہ کا سردار تھا پہنچے اور کہا ’’اے کعب اس جنگ (جنگ خندق) کے بعد سارے قبائل یہاں سے چلے جائیں گے کیا مسلمان مدینہ تم کو چھوڑ دیں گے، چونکہ ان کے ساتھ تم نے بدعہدی کی ؟ ‘‘
کعب اس حقیقت کو جاننے کے بعد پریشان ہوا اور پوچھا : اے نعیم یہ بتلاؤ کہ کیا کروں ۔
نعیم بن مسعود نے مشورہ دیا کہ اپنے آدمی کو ابوسفیان بن حرب کے پاس بھیج کر دو سو سواروں کو اپنے پاس بلاکر رکھو اگر یہ لوگ واپس چلے جائیں تو یہ تمہارے پاس رہیں گے ۔
نعیم بن مسعود وہاں سے ابوسفیان بن حرب کے پاس پہونچے اور وہاں جاکر کہا : ’’بنوقریظہ کا سردار کعب بن اسد اپنے کئے پر پریشان ہے اگر وہ تم سے کچھ سواروں کو مانگے تو نہ دینا یہ مسلمانوں کے حوالے کرکے اپنا ختم کیا ہوا معاہدہ پورا کرنا چاہتا ہے ‘‘۔
جب کعب بن اسد کا آدمی ابوسفیان کے پاس جاکر دوسو سواروں کا مطالبہ کیا تو ابوسفیان کا ماتھا ٹھنکہ اور کہا کہ تم پہلے جنگ شروع کردو ۔ اس نے کہا کل ہفتہ ہے ہم ہفتہ کی حرمت کو ختم نہیں کرسکتے ۔ چنانچہ ان دونوں میں اختلافات ہوئے اور اسی سبب سے غزوہ خندق میں مسلمانوں کو کامیابی ہوئی ۔ اﷲ أعلم