خلیفہ اول امیرالمؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ

   

حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اعلان نبوت کے بعد سب سے پہلے آپؓ نے اسلام قبول فرمایا۔حضرت زید بن ارقمؓ سے مروی ہے کہ سب سے پہلے حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ نے نماز پڑھی ۔ آپؓ سب سے پہلے شخص ہیں جو حضور پاک ﷺ کی جانب سے کفار سے لڑے اور اس لئے وہ آیات الٰہیہ اور دعوت نبوت کے سب سے پہلے مجاہد ہیں ۔امام طبرانی حضرت علیؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : قسم اس کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ کبھی ہم نے کسی نیکی میں مسابقت نہ کی، مگر یہ کہ ابوبکر صدیقؓ ہم سب میں سبقت لے جانے والے ہوتے تھے ۔ ایک حدیث شریف میں ارشاد نبویﷺ ہے کہ جو علوم و معارف اﷲ تعالیٰ نے مجھ کو عطا فرمائے وہ سب میں نے حضرت صدیق اکبرؓ کے سینے میں ڈال دیئے ہیں ۔ فصاحت و بلاغت اور نطق لسانی میں بھی آپؓ سب سے زیادہ ہیں ۔ بہرحال تبلیغ اسلام کی مشکل ترین منزلوں میں حضرت صدیق اکبرؓ کی بے مثال قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ۔حضرت ابوبکر صدیقؓ بالاتفاق تمام صحابہ کرامؓ میں سب سے زیادہ رب تبارک و تعالیٰ کی راہ میں سخی ہیں کوئی اس فضیلت میں آپ کی برابری کا مدعی نہ ہوا ۔ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا : ’’کسی کامال میرے کارآمد نہ ہوا جتنا کہ ابوبکرؓ کا مال مجھے کارآمد ہوا‘‘۔ خوابوں کی تعبیر میں بھی آپ کو خاص ملکہ حاصل تھا ، حتیٰ کہ اکثر رویاء نبویہ میں بھی خود حضور پاک ؐ سے ان کی تعبیر فرمانے کی اجازت چاہتے تھے ۔ علم انساب قبائل قریش و عرب میں بھی آپ کا ثانی نہ تھا ۔ ۲۲ جمادی الاخر ۱۳؁ھ دوشنبہ کے دن ۶۳ سال کی عمر میں آپ کا وصال ہوا ۔ نماز جنازہ کی امامت حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ نے کی اور اُسی شب کو حضور پاک کے پہلو میں تدفین عمل میں آئی۔