ریونت ریڈی کی ضمانت منظور، چرلہ پلی جیل سے رہائی

,

   

سینئر قانون داں سلمان خورشید نے ہائی کورٹ میں بحث کی
حیدرآباد۔ 18 مارچ (سیاست نیوز) ہائی کورٹ نے کانگریس رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی کو راحت دیتے ہوئے ان کی ضمانت کو منظوری دے دی۔ شام میں انہیں چرلاپلی جیل سے رہا کردیا گیا۔ حامیوں کی کثیر تعداد نے جیل کے باہر ان کا استقبال کیا۔ ملکاجگری کے رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی راجندر نگر کے جنواڑہ میں کے ٹی آر کے فارم ہائوز کی ڈرون فلم بندی کے معاملے میں عدالتی تحویل میں ہے۔ پولیس نے انہیں گرفتار کرکے چرلاپلی جیل بھیج دیا تھا۔ مقامی تحت کی عدالتوں میں ضمانت منظور نہیں کی جس پر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹ کھٹایا گیا۔ سپریم کورٹ کے سینئر قانون داں سلمان خورشید نے ریونت ریڈی کی جانب سے عدالت میں بحث کی انہوں نے مقدمے کو سیاسی انتقامی کارروائی قراردیتے ہوئے پارلیمنٹ اجلاس کے پیش نظر رکن پارلیمنٹ کو جیل میں رکھنے کے خلاف دلیل پیش کی۔ ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت منظور کردی ہے۔ ریونت ریڈی گزشتہ 9 دن سے چرلاپلی جیل میں ہیں۔ اسی دوران سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید اور ریاست کے کانگریس قائدین محمد علی شبیر، ملو روی اور راملو نائک کو ملکاجگری پولیس نے اس وقت روک لیا جب وہ ریونت ریڈی سے ملاقات کے لیے چرلاپلی جیل جارہے تھے۔ پولیس نے جیل جانے کی اجازت نہیں دی جس پر کانگریس قائدین اور پولیس کے درمیان بحث تکرار ہوگئی۔ اس موقع پر سلمان خورشید نے کہا کہ پولیس کا رویہ افسوسناک ہے کیوں کہ جمہوریت اور قانون کے اعتبار سے وہ ایک عوامی نمائندے سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضمانت کی منظوری کے بعد وہ ریونت ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے نئی دہلی واپس ہونا چاہتے تھے۔ لیکن پولیس نے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ ملو روی اور محمد علی شبیر کی پولیس عہدیداروں سے بحث تکرار ہوئی اور وہ روکنے کی وجوہات جاننا چاہتے تھے۔ پولیس نے کہا کہ موجودہ حالات میں وہ ملاقات کی اجازت نہیں دے سکتے۔ قائدین کو ملاقات کے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑا۔ ضمانت کی منظوری کے ساتھ ہی ریونت ریڈی کے حامیوں نے جشن منایا۔ ملکاجگری کے مختلف علاقوں میں آتش بازی اور مٹھائی تقسیم کی گئی۔ ریونت ریڈی رہائی کے فوری بعد حامیوں کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔