شیشہ و تیشہ

   

محمد امتیاز علی نصرتؔ
گھر واپسی …!
چُھپ کر نہ کرو ڈھونگ سرعام میں آؤ
سازش نہ رچو امن کے پیغام میں آؤ
گر چاہتے ہو اصل میں گھر واپسی تم سب
روزِ اوّل سے شروع مذہب اسلام میں آؤ
…………………………
قطب الدین قطبؔ
بیاں کیا کریں …!؟
عجب صورتحال ہے ، بیاں کیاکریں
سماج نڈھال ہے ، بیاں کیاکریں
جنتا کنگال ہے ، بیاں کیاکریں
نیتا مالا مال ہے ، بیاں کیاکریں
مہنگائی جسے کہتے ہیں ترقی روز کرتی ہے
جینا محال ہے ، بیاں کیاکریں
ڈر لگتا ہے جہاں بھی جمع ہوتا ہے ہجوم
یہ کیسا اُبال ہے ، بیاں کیاکریں
چور، لٹیرے ، قاتل سب بن سکتے ہیں نیتا یہاں
سیاسی یہ چال ہے ، بیاں کیاکریں
جس شاخ پر بندوں نے ڈیرہ جما لیا ہے
نازک یہ ڈال ہے ، بیاں کیاکریں
گر ہوسکے تو دیکھ لو تاریخ کی کتابیں کھول کر
عروج کے بعد زوال ہے ، بیاں کیاکریں
بہت کچھ بیاں کردیا اب باقی بچا کیا ہے
یہ ہی تو سوال ہے ، بیاں کیاکریں
قطبؔ دیش کے بارے میں کوئی پوچھے تو کہہ دو
فقیدالمثال ہے ، بیاں کیاکریں
…………………………
کم مرتے ہیں …!!
٭ ایک سپاہی میدان جنگ میں اپنے افسر کے ساتھ ہی رہتا تھا جنگ ختم ہوئی تو افسر نے خوش ہوکر سپاہی کو شاباشی دی اور کہا : ’’جوان تم بڑے وفادار سپاہی ہو ، جنگ کی حالت میں میرے ساتھ رہے ‘‘۔
سپاہی نے سنجیدگی سے جواب دیا: ’’ سر ! میری امی کی نصیحت تھی کہ جنگ کی حالت میں افسر کے ساتھ رہنا کیونکہ جنگ میں افسر کم مرتے ہیں…!!‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ نظام آباد
………………………
ضرورت ہی نہیں پڑی …!!
٭ شوہر نے جیسے ہی گھر میں قدم رکھا بیوی نے بڑے غصے سے کہا : تم کیسے شوہر ہو ، ڈاکٹر ہوکر بھی تھوڑا بھی اپنی بیوی کا خیال نہیں رکھتے ۔ تم ہمیشہ باہر کے مریضوں کا ہی علاج کرتے رہتے ہو ۔ کبھی تم نے میرا شوگر ، BP چیک کیا ، تم نے کبھی مجھ سے میری صحت کے بارے میں دریافت کیا ؟
ڈاکٹر : ’’بیگم ! تم کیسی باتیں کرتی ہو ، میں تمہارا شوہر ہوں ، گھر میں آتے ہی پہلے تم کو دیکھتا ہوں اور جیسے ہی تم کو دیکھا مجھے معلوم ہوجاتا ہے کہ تمہارا بی پی کتنا بڑھا ہوا ہے اور کتنا کم اس لئے مجھے تم کو چیک کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، شوہر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا …!!‘‘
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
ایک سے بڑھکر ایک …!
٭ ایک صاحب جو جعلی نوٹ چھاپنے کا کام کرتے تھے، انہوں نے ایک دفعہ غلطی سے 10 کی بجائے 15 روپئے کے نوٹ چھاپ دیئے۔ اب انہوں نے سوچا کہ شہر میں تو یہ چلیں گے نہیں، تو انہوں نے ایک پسماندہ دیہات کا رخ کیا۔ ایک چھوٹی سی دکان دیکھی، وہاں پر ایک بڑھیا بیٹھی ہوئی تھی، انہوں نے 15 کا نوٹ اسے دے کر کہا کہ 15 کا کھلا دے دیں۔ بڑھیا نے نوٹ دیکھا اور کہا، ‘‘ پْتر 14 ملیں گے۔‘‘
(اس نے سوچا کہ 14 ہی غنیمت ہیں) کہنے لگا چلو 14 ہی دے دو۔
بڑھیا اندر گئی اور سات سات کے دو نوٹ لا کر اس کے ہاتھ میں تھما دیئے۔
حبیب حذیفہ العیدروس ۔ ممتاز باغ
………………………
وقت کے پابند …!
٭ میرے بڑے بھائی وقت کے بہت پابند ہیں ۔ پرویز : وہ کیسے ؟
امتیاز : وہ کھانے کی میز پر سب سے پہلے آتے ہیں …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
نہیں شکریہ …!
میزبان : لیجئے نا اور بسکٹ کھائیے …!
مہمان : نہیں شکریہ میں پہلے ہی چار کھاچکا ہوں !
میزبان : ویسے کھائے تو آپ نے سات ہیں لیکن یہاں گن کون رہا ہے …!!
محمد امتیاز علی نصرت ؔ ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………