شیشہ و تیشہ

   

احمدؔ قاسمی
سیاست کا نشہ…!
مفلسی غربت حرارت کا نشہ
بھوک مہنگائی قناعت کا نشہ
مسند و کرستی وزارت کا نشہ
مطلبی بھونڈی قیادت کا نشہ
شہریت ترمیم اور این آر سی
زہر آلود شرارت کا نشہ
ایک دن سر سے اُتر ہی جائے گا
جھوٹ ، مکاری ، جہالت کا نشہ
ختم کردے گا تمہاری خودسری
ملک میں بڑھتی بغاوت کا نشہ
ہوش اُڑائے گا تمہارے ایک دن
ساری جنتا کی حقارت کا نشہ
دیکھ کر دنیا کو احمدؔ قاسمی
چڑھ گیا ہم پہ سیاست کا نشہ
………………………
ترکی بہ ترکی
٭ یہ1985ء کا ذکر ہے میں مدینۃ العلوم محبوب نگر میں پڑھاتا تھا… اس وقت شہر محبوب نگر سے ایک ہفت روزہ اخبار ’’کاسموس‘‘ عمادالدین صاحب نکالتے تھے اس میں شیشہ وتیشۃ کالم کے ذمہ دار سلیم عابدی مرحوم تھے۔لوگوں میں ادبی ذوق تھا ادبی سوالات ہوتے جوابات بھی علم افزا اور مزاح سے بھر پور ہوتے…ایک دن ایک دوست کی فرمائش پرمیں نے بھی دلاور فگار کا ایک شعرشیشہ و تیشہ میں بھیجا …سوال میرا تھا جواب سلیم عابدی کا تھا ؎
مادر لیلی نے تو لیلی نہ بیہائی قیس کو
تم اگر لیلی کی ماں ہوتے تو کیا کرتے لکھو
جواب:
مرد ہوں کس طرح سے ماں بنوں تم ہی کہو
باپ بن جاؤں گا پر شرط ہے تم ماں بنو
مولانا عبدالعلیم کوثر۔ مکتھل
………………………
میں ذرا …!!
٭ بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلئے بیٹھے ہوتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوۃ الا باللہ
****
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: آج اِدھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت اِسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوۃ الا باللہ
****
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔میری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے اس گھر میں…!؟
خاوند: لا حول ولا قوۃ الا باللہ
****
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں!
خاوند: لا حول ولا قوۃ الا باللہ
’’ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے ’بیوی‘ راضی ہو جائے‘‘
محمد محی الدین ۔ ملک پیٹ
………………………
رکشہ
٭ دادی ماں ( بچے سے ) بیٹا میں اب اﷲ کے گھر جاری ہوں ۔
بچہ ( دادی ماں سے ) دادی میں اﷲ کے یہاں جانے کیلئے رکشہ لادوں ۔
ریشماں کوثر ۔ دیورکنڈہ
………………………
منافع کا سودا ؟
٭ ایک شخص جو خلیجی ممالک میں برسرروزگار تھا اپنی بیوی کیلئے جو ہندوستان میں مقیم تھی ایک قیمتی1000) روپئے والی)ساڑی بھیجا اور بیوی ناراض نہ ہوجائے اس خیال سے خط میں اس ساڑی کی قیمت کم درج کرتے ہوئے اسے 400 روپئے کی لکھا ۔بیوی نے خط پڑھ کر وہ ساڑی 800 روپئے میں فروخت کردی اور شوہر کو لکھا کہ میں نے وہ ساڑی 400 روپئے منافع کے ساتھ بیچ دی ہے آپ مزید 2-4 ساڑیاں جلد روانہ کریں ۔
حفیظ الرحمن ۔ شانتی نگر
……………………