شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ
آنکھوںمیں …!!
کتنے خونیں نظارے آنکھوں میں
کتنے دہشت کے مارے آنکھوں میں
کون پرسانِ حال ہے اِن کا
کتنے انساں دُکھیارے آنکھوں میں
………………………
فرید سحر
غزل (طنز و مزاح)
یہ حکومت جو زعفرانی ہے
زندگی اپنی امتحانی ہے
بڑی مشکل میں زندگانی ہے
جس طرف دیکھو بے ایمانی ہے
ہر طرف دھوم ہے کرونا کی
یہ بلا گویا آسمانی ہے
روز ہوتی ہے کرکری گھر میں
خوبصورت جو نوکرانی ہے
یہ جو اُبھرا ہے گومڑہ سر پر
اُن سے تکرار کی نشانی ہے
صرف صورت سے وہ نہیں لگتا
چال بھی اس کی کچھ زنانی ہے
ہٹے کٹے ہیں آج بوڑھے ہی
نوجوانوں میں ناتوانی ہے
چیز کوئی نہیں یہ معمولی
’’میری شادی کی شیروانی ہے‘‘
ہر کوئی ہے غلام بیوی کا
یہ روایت بہت پُرانی ہے
لُوٹ،مار اور گھپلے جاری ہیں
دیش کی اپنی یہ کہانی ہے
رنگ گورا سحر ہے اُن کا مگر
ناک چپٹی ہے خاندانی ہے
………………………
شراب نوشی پر لکچر …!!
٭ ایک شرابی کو پولیس نے رات تین بجے روک لیا …!
پولیس : اتنی رات کو کہاں جارہے ہو …؟
شرابی : میں شراب ، سگریٹ نوشی اور ان کے انسانی جسم پر پڑنے والے بُرے اثرات پر لکچر سننے جارہا ہوں …!!
پولیس : واقعی !؟ یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔ ویسے اس وقت یہ لکچر دے گا کون …؟
شرابی : میری بیوی جناب …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………
تعجب ہے …!
٭ ایک شخص نے قبرستان میں ایک قبر پر کتبہ دیکھا : ’’ایک وکیل و دیانتدار آدمی‘‘
اس نے سر کھجایا اور بولا: تعجب ہے کہ کس طرح دو آدمی ایک قبر میں دفن کردیئے گئے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
موقع …!!
٭ آج بڑے دنوں بعد باباجی سے ملاقات ہوئی ، سوچا کوئی انمول بات ہی پوچھ لی جائے ، میں نے پوچھا : بابا جی ! موقع کسے کہتے ہیں …!؟
باباجی پہلے تو مسکرائے پھر پیلے پیلے دانت نکال کر ہنستے ہوئے بولے ’’جب مچھر بیوی کے گال پر بیٹھا ہو …!!‘‘
نجیب احمد نجیب۔حیدرآباد
…………………………
گھوڑے اور گدھے …!
٭ خواجہ حسن نظامی انگریزوں سے کافی میل جول رکھتے تھے ۔ ان کے ایک دوست رچرڈ ولیم نے خواجہ صاحب سے ازراہ مذاق پوچھا کہ انگریز تو سب ایک ہی رنگ کے ہوتے ہیں لیکن یہ کیا بات ہے کہ ہندوستانیوں کا رنگ ایک جیسا نہیں ؟
خواجہ صاحب نے برجستہ جواب دیا ، گھوڑے مختلف رنگ کے ہوتے ہیں لیکن گدھوں کا رنگ ایک سا ہوتا ہے ۔ یہ سن کر رچرڈ ولیم مسکرادیئے ۔
سید اعجاز احمد۔ورنگل
………………………
نیک آدمی …!!
٭ ایک چور کو رنگے ہاتھوں پکڑکر حاکم کے پاس لے گئے تاکہ اُسے سزا دی جائے ۔ حاکم نے چور سے پوچھا تم نے اتنی بڑی چوری اکیلے ہی کی تھی یا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی شریک تھا …!؟
چور نے جواب دیا : ’’نہیں ! میں تنہا ہی تھا کیا اس زمانے میں کوئی ایسا نیک آدمی بھی ہے جس کو میں اپنا شریک کار منتخب کرسکوں…!!
رشید شوقؔ۔ بانسواڑہ
…………………………