شیشہ و تیشہ

   

پاپولر میرٹھی
پٹ گئے !
پکڑا پولیس نے خواب کی دنیا بکھرگئی
ڈنڈا دیا دکھائی جہاں تک نظر گئی
تھانے میں رہ گئی کہ تیرے گھر کے سامنے
میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں جوانی کدھر گئی
…………………………
آصف النساء بیگم
’’ہائے ہم کیا کریں‘‘
یہی حالات مرگھٹ تک ہمیں پہنچانے والے ہیں
کہ تنخواہ سو روپئے ہے آٹھ گھر میں کھانے والے ہیں
ہمارے گھر میں مرچی ہے نہ نمک اور نہ ہلدی
اور اب بیگم ہماری قورمہ پکانے والے ہیں
ہمارے بچے بھی کیسے نرالے دوڑے جاتے ہیں
کہ اک کی ٹانگ ٹوٹی ہسپتال جانے والے ہیں
یہی حالات چند روز اور رہے آصفؔ
تو سب سُن لیں گے ہم بھی چار کاندھے جانے والے ہیں
مرسلہ : مرزا قدیر بیگ ۔ ملے پلی
…………………………
خواہش !
٭ ایک شکست خوردہ لیڈر نے ایک جلسے میں تقریر کرتے ہوئے کہا …
حکومت ہمارے کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے ، آخر وہ مجھے کیوں گرفتار نہیں کرتی ؟
مجمع میں سے ایک آواز آئی ’’حکومت آخر کس کس کی خواہش پوری کریگی ‘‘۔
عبدالوحید خان ۔ مرادنگر
…………………………
پہلا اتفاق !
گاہک ( حجام سے ) : ’’کیا تم نے کبھی گدھے کے بال بھی کاٹے ہیں ؟ ‘‘
حجام : نہیں صاحب ! یہ پہلا اتفاق ہے !
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
انشورنس سے فائدہ !
٭ ایک شخص اپنی بیوی سے ’’سُنو ! آج میں نے اپنا دس لاکھ روپیوں کا لائف انشورنس کرایا ہے اگر میری جان کو کچھ ہوا تو تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ تم کو اپنی زندگی گذارنے کیلئے دوسروں کے آگے پیسوں کیلئے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انشورنس کے پورے دس لاکھ روپئے تم کو ہی ملیں گے ۔
بیوی : اچھا ہوا تم نے بتادیا ، تم اکثر بیمار رہتے ہو اب تمہیں بار بار ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی !
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………
آرزو !!
کبھی ہمارے گھر مہمان بن کر آنا
ہم آپ کو
چکن بریانی
قورمہ
تنگڑی کباب
مرغ مسلم
تندوری
چکن تکہ
اور دوسرے لذیذ ڈشس ۰۰۰۰۰
نہیں کھلائیں گے !!
عبداللہ محمد عبداللہ ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
عملی مذاق…!!
٭ ملازمت کے درخواست گذار نوجوان سے پوچھا گیا : ’’فالتو وقت کا مشغلہ ؟‘‘
اس نے جواب دیا : ’’عملی مذاق‘‘
انٹرویو لینے والے نے کہا : ’’کوئی مثال پیش کیجئے …!‘‘۔
نوجوان اُٹھ کر دروازے تک گیا ، اُمیدواروں کی لمبی قطار پر نظر دوڑائی اور زور سے کہا !’’آپ سب حضرات اب گھرجاسکتے ہیں ، یہ نوکری مجھے مل گئی ہے!!
نظیر سہروردی۔راجیونگر
…………………………
ایک بہو کا شکوہ…!!
٭ میرا تو اردو پر سے اُسی دن اعتبار اُٹھ گیا جب مجھے معلوم ہوا کہ ’’ساس کو اُردو میں خوش دامن کہتے ہیں …!!‘‘
نجیب احمد نجیبؔ۔حیدرآباد
…………………………
ایک دو بار …!!
بیوی شوہر سے : ساتھ والے گھر میں میاں بیوی کی لڑائی ہورہی ہے آپ ایک بار جائیںاور اُن دونوں میں سمجھوتہ کرادیں۔
شوہر : میں ایک دو بار گیا تھا اسی وجہ سے لڑائی ہورہی ہے …!!
سید شمس الدین مغربی
…………………………