شیشہ و تیشہ

   

ماجدؔ دیوبندی
اُردو زبان …!
نفرتوں کی فضاؤں میں رہ کر
پیار کا آسمان رکھتے ہیں
جس کے نعروں سے پائی آزادی
ہم وہ اُردو زبان رکھتے ہیں
………………………
مرزا یاور علی محورؔ
کاش…!!
پٹیوں میں پڑا نہیں ہوتا
حال بھی ادھ مرا نہیں ہوتا
دوسری میں ضرور لاؤں گا
کاش اُن سے کہا نہیں ہوتا
………………………
سید اعجاز احمد اعجازؔ
ٹیچنگ شاپ …!!
تم نہ لینا ایڈمیشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
بن گیا ہے ایک فیشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
مفت ہے تعلیم سرکاری اداروں میں مگر
ہے بہت بھاری ڈونیشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
ملتی ہیں بچوں کی اشیا زیادہ قیمت میں یہاں
تم نہ کرنا کچھ سلیکشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
کتنے ٹیچر ہیں پریشان آپ ہی کچھ سوچیے
ہے نہیں اُن کو پرموشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
سچ ہے تعلیمی ترقی اُن کا مقصد ہی نہیں
ہے خراب اتنا پوزیشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
گھی میں پانچ اُنگلیاں اُن کی رہتی ہیں سدا
نوٹوں کا ہے کیا کلکشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
یہ زمانے کو بتادو آج ہی اعجازؔ تم
ہے سراسر ہی کرپشن دیکھو ٹیچنگ شاپ میں
………………………
آپ تو جانتے ہیں …!؟
٭ کچھ سیاستدانوں سے بھری ہوئی ایک بس بے قابو ہو کر ایک کھیت میں جاگھسی اور بری طرح تباہ ہوگئی ۔ شور کی آواز سن کر ایک کسان فارم ہاؤس سے باہر نکلا اور ایک بڑھا گڑھا کھود کر سارے سیاستدانوں کو دفنا دیا۔دو دن بعد پولیس کا وہاں سے گذر ہو،انہوں نے کسان سے بس کا معاملہ دریافت کیا…!
کسان نے تفصیل بتائی تو انسپکٹر نے پوچھا:’’کیا تمام سیاستدان مر چکے تھے ؟‘‘
کسان نے جواب دیا:’’کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ وہ زندہ ہیں‘ مگر آپ کو تو پتا ہے نا جناب !سیاستدان کتنا جھوٹ بولتے ہیں…‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
برائے مہربانی…!!
٭ جب بینک بند ہوگیا تو ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے باہر کھڑے ہوئے چوکیدار کو قابو میں کیا اور بینک کے اندر داخل ہوگئے۔ انھوں نے دیکھا کہ کیشیر کتابوں پر جھکا حساب کتاب میں مصروف تھا ۔ انھوں نے تیزی سے اسے پکڑکر باندھا اور منہ میں کپڑا ٹھونس دیا۔ اس کے بعد وہ کیاش اپنے اپنے تھیلوں میں ڈالنے لگے ۔ جب وہ لوٹ کر جانے لگے تو ان کے کانوں میں کیشیر کی عجیب وغریب آوازیں پڑیں۔ وہ اپنی جگہ بری طرح ہل جل کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا دکھائی دیا۔ ایک ڈاکو نے اس کے منہ سے کپڑا نکالا تاکہ وہ جان سکے کہ کیشیر کیا چاہتا ہے ؟
کیشیر نے ہانپتے ہوئے کہا : ’’ڈاکو بھائی ! برائے مہربانی حساب کتاب کی کتابیں بھی ساتھ لیتے جاؤ ۔ اس میں ایک لاکھ کا فرق آرہا ہے ‘‘۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
………………………
جن کا بچہ …!
٭ مسجد میں اعلان ہوا کہ ایک بچہ ملا ہے جن کا ہے آکر لے جائیے …!؟
ایک شخص بھاگتا ہوا آیا اور بولا مجھے بھی دکھاؤ! جن کا بچہ کیسا ہوتا ہے …؟
نجیب احمد نجیب۔ حیدرآباد
………………………
کیا کیا بتایا …!؟
٭ کیامیکانک نے تمہیں سب کچھ سمجھادیا ہے ، کام ختم ہونے کے بعد فورمین نے نئے ہیلپر سے پوچھا جس کا آج پہلا دن تھا ۔ ’’جی ہاں جناب ! اس نے مجھے اچھی طرح سمجھادیا ہے ‘‘۔ ہیلپر نے جواب دیا ۔
’’بہت خوب ! فورمین نے خوش ہوکر کہا ، کیا کیا بتایا تھا ؟ ‘‘
’’جناب ! اس نے کہا تھا کہ جب میں آپ کو آتا دیکھوں تو اسے فوراً جگادوں …!!‘‘
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
………………………