شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
شانہ بہ شانہ
چھوڑ دینا چاہیے خلوت نشینی کا خیال
وقت بدلا ہے تو ہم کو بھی بدلنا چاہیے
یہ بھی کیا مَردوں کی صورت گھر میں ہی بیٹھے رہیں
عورتوں کی طرح باہر بھی نکلنا چاہیے
………………………………
فرید سحر
’’آپ ہی پاگل ہوا ہوں میں‘‘
ہر روز گھر میں دوستو پاتا سزا ہوں میں
اک گھنٹہ سے اک ٹانگ پہ دیکھو کھڑا ہوں میں
مجھ سے بھی اچھا گاتے ہیں دنیا میں لوگ پر
’’اپنی صدا پہ آپ ہی پاگل ہوا ہوں میں ‘‘
اوروں کے تو کلام کو دیکھا کبھی نہیں
غزلوں کو اپنے ڈیڈی کی ڈٹ کر پڑھا ہوں میں
واقف نہیں ہوں دوستو میں شاعری سے کچھ
بے تُکے شعر بزم میں گاتا رہا ہوں میں
چُپ چاپ سُنتا رہتا ہوں ہر اک کی گالیاں
کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں چکنا گھڑا ہوں میں
سب میرے بھولے پن سے اُٹھاتے ہیں فائدہ
کتنی ہی بار باڑوں میں آ کر لُٹا ہوں میں
جس دن کہا تھا میں نے کہ مجھ کو قبول ہے
اس دن سے سحرؔ آج تک پچھتارہا ہوں میں
…………………………
چھینک کے سبب
٭ اسٹاک ایکسچینج میں نیا خودکار نظام نصب کیا گیا تھا ، جس پر فون کرکے کسی بھی کمپنی کے شیئرز کی تازہ ترین قیمت معلوم کی جاسکتی ہے ۔ ایک صاحب نے اس سسٹم کا نمبر ڈائل کیا تو فوراً ہی ایک ریکارڈ شدہ آواز سنائی دی کہ آپ کس کمپنی کے شیئرز کی قیمت معلوم کرنا چاہتے ہیں ؟
جواب سے پہلے ان صاحب کو چھینک آئی ۔ فوراً ہی ریکارڈ شدہ آواز ابھری ’’ ڈسپرین گولی بنانے والی کمپنی کے شیئرز کی قیمت چھ پیسے بڑھ گئی ہے ‘‘۔
آمنہ احمد ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
دل کا بوجھ !!
٭ ایک صاحب کو مذاق کی عادت تھی سو انھوں نے اپنے ایک دوست کو مذاق کے طورپر بیرنگ خط لکھا جس میں صرف یہ تحریر تھا ’’میں خیریت سے ہوں‘‘۔ چند روز بعد انھیں ایک پارسل وصول ہوا جو کافی وزنی تھا اور انھیں کافی پیسہ دیکر لینا پڑا ۔ پارسل کھولا گیا تو اس میں پتھر نکلا اور لکھا تھا ’’آپ کی خیریت پاکر میرے دل کا بوجھ ہلکا ہوگیا ‘‘۔
مرزا عثمان بیگ ۔ محبوب نگر
………………………
حیرت انگیز !!
٭ اسکول میں یوم والدین کی تقریب کے دوران ایک ٹیچر نے مہمان خاتون کو بتایا کہ ہم سب ٹیچرز آپ کے بچے کو ’’حیرت انگیز‘‘ بچہ کہتے ہیں ۔ وہ محترمہ اپنے بچے کی ایسی تعریف سن کر بے حد خوش ہوئیں مگر انجان بنتے ہوئے کہا ’’ایسی بھی کیا خوبی ہے میرے بچے میں ؟‘‘
ٹیچر نے جواب دیا ’’محترمہ ! ہم سب ٹیچرس ایک دوسرے سے حیرت سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ بچہ اپنی زندگی میں کچھ سیکھ سکے گا ؟‘‘
حبیب حذیفہ العیدروس ۔ جدہ
…………………………
شوہر کی تلاش
٭ ایک لڑکی کی شادی نہیں ہورہی تھی ۔ ایک دن وہ ایک میریج بیورو میں گئی اور اس کے لئے شوہر ڈھونڈنے میں مدد کرنے کی درخواست کی ۔ میریج بیورو کے مالک نے شوہر کے بارے میں اپنی پسند اور خواہش کے بارے میں بتانے کو کہا ۔ وہ بولی ’’وہ بہت ہی خوبصورت اور دلکش ہو ۔ ہمیشہ میرے ساتھ رہے ۔ جب کبھی میں کام سے تھک جاؤں تو وہ میرا دل بہلانے کے لئے گانے گائے اور ڈانس کرے ۔ وہ مجھے اچھی اچھی کہانیاں اور لطیفے سنائے ۔ جب بھی میرا موڈ ہو مجھے ہندی یا انگریزی سینما دکھائے جب بھی میں چاہوں وہ بولنا بند کردے ‘‘۔
میریج بیورو والے نے بیچ میں اُس کی بات کاٹتے ہوئے بولا ’’میڈم آپ غلط جگہ پر آئی ہیں ، لگتا ہے آپ کو شوہر کی نہیں بلکہ ٹی وی کی ضرورت ہے ‘‘۔
فضل الرحمن ۔ ملک پیٹ
…………………………
پتہ نہیں !
٭ ایک چرسی تیسری منزل سے نیچے گر گیا… لوگ اسکے گرد جمع ہوگئے اور پوچھا …کیا ہوا بھائی ؟
چرسی بولا : پتہ نہیں میں خود ابھی آیا ہوں …
شیخ فہد ۔ رائچور
…………………………