شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
فن کار
اے بندۂ مزدور نہ کر اِتنی مشقت
کاندھے پہ تھکن لاد کے کیوں شام کو گھر آئے
جاکر کسی دفتر میں تو صاحب کا ہُنر دیکھ
بیکار بھی بیٹھے تو وہ مصروف نظر آئے
………………………………
پاپولر میرٹھی
پھر فیل !
اس مرتبہ بھی آئے ہیں نمبر تیرے کو کم
رسوائیوں کا میری دفتر بنے گا تو
بیٹے کے سر پہ دیکے چپت باپ نے کہا
پھر فیل ہوگیا ہے منسٹر بنے گا تو
…………………………
وحید واجد (رائچور)
بہت کچرا ہے …!
چل نِکلے اپاہج بھی چلا کے جھاڑو
بے کار ہے کیوں تُو بھی اُٹھالے جھاڑو
ہے لوک کہ پَرلوک سبھا کچھ مت دیکھ
کچرا ہے جہاں پر بھی لگادے جھاڑو
…………………………
مکالمہ
( ایک ٹی وی اینکرز سے متنفر ایک چرواہا جس نے ٹی وی اینکر کی جانب سے لوگوں کو زچ کرتے ہوئے دیکھ کر اُس سے اُسی انداز میں بدلا لیا ہے )
ٹی وی اینکر چرواہے سے:
آپ بکرے کو کیا کھلاتے ہیں
چرواہا: کالے کو یا سفید کو
ٹی وی اینکر : سفید کو چرواہا : گھاس
ٹی وی اینکر : اور کالے کو
چرواہا :اس کو بھی گھاس
ٹی وی اینکر: ان کو باندھتے کہاں ہو
چرواہا: کالے کو یا سفید کو
ٹی وی اینکر : سفید کو
چرواہا : بڑے کمرے میں
ٹی وی اینکر : اور کالے کو
چرواہا :اس کو بھی بڑے کمرے میں
ٹی وی اینکر: ان کو نہلاتے کیسے ہو
چرواہا: کالے کو یا سفید کو
ٹی وی اینکر : سفید کو
چرواہا : پانی سے
ٹی وی اینکر : اور کالے کو
چرواہا :اس کو بھی پانی سے
ٹی وی اینکر (غصے سے ) منحوس آدمی جب دونوں کے ساتھ ایک جیسا کرتے ہو تو باربار مجھ سے پوچھتے کیوں ہو کہ کالے کو یا سفید کو؟
چرواہا: کیوں کہ سفید بکرا میرا ہے
ٹی وی اینکر : اور کالا
چرواہا : وہ بھی میرا ہے…!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کل کا چکر…!
بھکاری : صاحب ! اللہ کے نام پر ایک روپیہ دیتے جاؤ …!
صاحب : آج میرے پاس چلر نہیں ہے کل آنا ۔ بھکاری : صاحب ، اس کل کل کے چکر میں آپ کی کالونی میں میرے لاکھوں روپئے پھنسے ہوئے ہیں …!!
صادق شریف ۔ میدک
…………………………
بھیجہ نکال…!
٭ قصائی نے اپنے ملازم کو آواز دی اے بابا …! کہاں ہے …؟
چاقو تیز کیا یا نہیں …؟
وہ لڑکا کب سے کھڑا ہے اُس کی ران کاٹ دے ، وہ خاتون کا قیمہ بنادے جلدی کر وہ صاحب نیلی شرٹ والے جو ٹھہرے ہیں اُن کا بھیجہ نکال دے …!
ذکیہ ، آفرین ، فریدہ ۔ گلبرگہ شریف
…………………………
مشورہ
٭ ایک دوست دوسرے دوست سے ’’یار! میں تم سے میری شادی کے سلسلے میں ایک مشورہ لینا چاہتا ہوں ’’میری شادی کیلئے جن لڑکیوں سے بات چیت چل رہی ہے ان میں سے ایک لڑکی بہت ہی خوبصورت ، نازک ، گوری اور کم عمر ہے مگر بہت ہی غریب ہے ، دوسری لڑکی انتہائی بدصورت موٹی بھدی ہے مگر کافی دولت مند ہے ۔ صورت کو یا دولت کو ان دو میں سے میں کس کو اپناؤں یہ فیصلہ نہیں کرپا رہا ہوں ۔ دوسرے دوست نے کہا ’’ارے یار !! خوبصورتی کو دیکھو یہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے ، تم بلا پس و پیش کے اُس خوبصورت لڑکی سے شادی کرلو ، ہاں ! مجھے اُس بدصورت دولتمند لڑکی کا پتہ ضرور بتادو!!‘‘۔
ممتاز جہاں ۔ راجندرنگر ، حیدرآباد
…………………………