عام بجٹ سے اقلیتوں کو مایوسی ، سب کا ساتھ ، سب کا وکاس کا نعرہ بے فیض

,

   

امیر افر اد پر ٹیکس میں اضافہ ، پٹرول اور ڈیزل ، سونا چاندی مہنگے ، مولانا آزاد فاؤنڈیشن کے بجٹ میں کمی ، پارلیمنٹ میں وزیر فینانس نرملاسیتارامن کا پہلا مرکزی بجٹ پیش

٭ 3 کروڑ تاجروں کیلئے 1.5 کروڑ کی فروخت تک پنشن فوائد
٭ ایک روپیہ ، 2 روپئے ، 5 روپئے ، 10 روپئے ، 20 روپئے کے نئے سکے

٭ پری میٹرک ،پوسٹ میٹرک اسکالر شپ بجٹ میں کمی
٭ کسانوں ، متوسط طبقات اور خواتین کو خوش کرنے والے اعلانات

نئی دہلی۔5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے آج پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس میں اضافہ کردیا، گولڈ پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھادی اور نہایت امیر افراد پر اضافی سرچارج عائد کیا نیز اونچی قدر کیش نکالنے پر ٹیکس بھی لاگو کیا، اس طرح انہوںنے کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی اور ہائوزنگ سیکٹر، اسٹاٹ اپس اور الیکٹرک وہیکلس کے لیے فوائد کے اقدامات کے ذریعہ معاشی ترقی کو بڑھانے کی کوشش کی۔ بجٹ سے سب سے زیادہ مایوسی اقلیتی طبقات کو ہوئی ہے ۔ اس مرتبہ اقلیتی طبقہ کو بجٹ سے بڑی امیدیں تھیں ۔ مرکزی حکومت کا ایک کروڑ اسکالر شپ کا وعدہ ، شادی شگن اسکیم کو دیکھتے ہوئے امید تھی کہ اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں بھاری اضافہ ہوگا لیکن حکومت نے صرف لبھانے والے بڑے وعدوں سے دور نظر آئی ۔ اقلیتی امور کی وزارت کا اور مدرسہ ٹیچرس اسکیم کا بجٹ بھی نہیں بڑھایا گیا ۔ مولانا آزاد فاؤنڈیشن کے بجٹ میں تخفیف کی گئی ۔ مسلم ارکان پارلیمنٹ نے اس بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس حکومت کا نعرہ بے فیض ثابت ہورہا ہے ۔ مولانا آزاد فاؤنڈیشن کا بجٹ 123 سے گھٹاکر 90 کروڑ کردیا گیا ۔ مولانا آزاد فیلو شپ کا بجٹ 155 کروڑ سے 153 کروڑ کردیا گیا ۔ پری میٹرک اسکالر شپ کا بجٹ 1269 کروڑ سے 1220 کردیا گیا ۔ پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کا بجٹ بھی گھٹاکر 500 کروڑ سے 496 کروڑ کیا گیا ۔ بجٹ میں کسانوں ، متوسط طبقہ اور خواتین کیلئے دل کو لبھانے والے اعلانات کئے گئے ہیں ۔ مودی 2.0 حکومت کے پہلے بجٹ کو لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے نرملا نے جو پہلی مکمل وقتی خاتون وزیر فینانس ہیں، بینکنگ کے شعبہ کو درپیش بحران کو کم کرنے والے اقدامات تجویز کیئے اور سرکاری بینکوں کے لیے 70 ہزار کروڑ روپئے کی فراہمی کی گنجائش نکالی۔ جبکہ بعض سرکاری بینکوں کو خانگیانے کے ذریعہ اضافی وسائل اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ٹیکس ادا کرنے والوں کو راحت والے اقدام میں انہوںنے 45 لاکھ روپئے تک کا مکان خریدنے پر 31 مارچ 2020ء تک لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی پر مزید 1.5 لاکھ روپئے کی اضافی کٹوتی کی گنجائش فراہم کی۔ 400 کروڑ روپئے کے سالانہ کاروبار والی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس گھٹاکر موجودہ 30 فیصد سے 25 فیصد کردیا گیا ہے۔ موجودہ طورپر کمتر شرح ٹیکس 250 کروڑ روپئے تک کے بزنس والی کمپنیوں کے لیے قابل اطلاق ہے۔ نرملا نے کہا کہ ٹیکس کی شرح میں کٹوتی سے ملک کی 99.3 فیصد کمپنیوں کا احاطہ ہوجائے گا۔ انہوں نے پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر ایک، ایک روپیہ ایکسائز ڈیوٹی اور روڈ سیس کا خصوصی اضافہ کیا اور کہا کہ خام تیل کی کمتر قیمتیں انہیں اس شعبے کے ٹیکسوں پر نظرثانی کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ نیز گولڈ اور قیمتی دھاتوں پر کسٹمس ڈیوٹی کو 10 فیصد سے بڑھاکر 12.5 فیصد کردیا گیا تاکہ وسائل اکٹھا کئے جاسکیں۔ متعدد اشیاء پر بنیادی کسٹمس ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں انشورنس کے شعبہ میں 100 فیصدی ایف ڈی آئی کی تجویز بھی رکھی گئی ہے۔ 3 کروڑ تاجروں کیلئے 1.5 کروڑ کی فروخت تک پنشن فوائد دیئے جائیں گے ۔ پردھان منتری کرم یوگی من دھن اسکیم کے تحت یہ پنشن دیا جائے گا ۔ حکومت نے ایک روپیہ ، 2 روپئے ، 5 روپئے ، 10 روپئے اور 20 روپئے کے نئے سکے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ سیتا رامن نے کہا کہ وزارت فینانس نے اس سال مارچ میں سکوں کی نئی سیریز جاری کی ہے ۔

پٹرول 2.5 روپئے
ڈیزل 2.3 روپئے مہنگا
مرکزی بجٹ 2019-20ء کے مطابق ایندھن پر ٹیکس شرحیں بڑھادی گئی ہیں جس کے نتیجہ میں پٹرول کی قیمت 2.5 روپئے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 2.3 روپئے فی لیٹر بڑھ جائے گی۔
سستی اشیاء
= الیکٹرک وہیکل کا سامان = کیمرہ ماڈیول اور موبائل فون کے چارجر = سٹ ٹاپ باکس = دفاعی سامان کی درآمد جو ہندوستان میں تیار نہ کیا گیا ہو۔

آدھار این آر آئیز کو
انتظار کئے بغیر ملے گا
وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے جمعہ کو لوک سبھا میں پیش کردہ مرکزی بجٹ میں تجویز رکھی ہے کہ انڈین پاسپورٹ رکھنے والے این آر آئیز کو آدھار کارڈس فوری جاری کئے جائیں۔ موجودہ طورپر این آر آئیز کو ہندوستان آمد کے بعد لازمی طور پر 180 دن انتظار کرنا پڑتا ہے۔ وزیر فینانس نے کہا کہ اب یہ انتظار نہیں رہے گا۔