قاری محمد مبشر احمد رضوی القادری

   

محمد ؐکی محبت دینِ حق کی شرط ِ اول ہے

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا ’’کوئی شخص اُس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اُس کے ماں باپ بیٹے اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں ۔ حضرت شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی ؒ نے اِس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مومن کامل کے ایمان کی نشانی یہ ہے کہ مومن کے نزدیک رسول اللہ ﷺ تمام چیزوں اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب و معظم ہوں۔ اِس حدیث شریف میں حضور اقدس ﷺ کے زیادہ محبوب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ حقوق کی ادائیگی میں آپ کو اونچا مانے۔ اسطرح حضور ﷺ کے لائے ہوئے دین کو تسلیم کرے۔ آپ کی سنّتوں کی پیروی اور آپکا ادب بجالائے۔ اپنی ذات‘ اولاد‘ ماں باپ ‘ عزیز و اقارب اور مال اسباب پر حضور اکرم ﷺ کی رضا و خوشی کو مقدّم رکھے۔ ذاتِ رسالت سے ایسی محبت ہی عین ایمان ہے۔(اشعتہ اللمعات )
صحابہ کرام ؓ نے اِس حدیث ِ پاک پر مکمل عمل کرتے ہوئے اپنے سینوں کو محبتِ رسولؐ کا خزینہ بنادیا۔ جنگ اُحد کے موقع پر شیطان نے یہ خبر عام کردی کہ رسول اللہ ﷺ شہید ہوگئے ہیں۔ یہ المناک خبر جب مدینہ منوّرہ پہنچی تو وہاں صحابۂ کرام اور شمعٔ محمدی کے پروانوں اور پردہ نشین خواتین اسلام کے دل و دماغ صدماتِ غم سے نڈھال ہوگئے اور قبیلئہ بنی دینار کی ایک خاتون جذبات سے مغلوب ہو کر اپنے گھر سے نکل پڑی اور میدانِ جنگ کی طرف چل پڑی ۔ راستے میں اُس کو اپنے باپ ،بھائی اور شوہر کی شہادت کی خبر ملی مگر اُس نے کسی کی پروہ نہ کی ۔ لوگوں سے یہی پوچھتی رہی کہ مجھے بتاؤ کہ رسول اللہ ﷺ کیسے ہیں۔ جب بتایا گیا کہ الحمد للہ آپ ہر طرح بخیر و عافیت ہیں اُسکے باوجود اُس ضعیفہ کو تسلّی نہیں ہوئی اور کہنے لگی کہ تم لوگ مجھے مصطفیٰﷺ کا دیدار کرادو۔ جب لوگوں نے خدمتِ نبوی ﷺمیں اُس خاتون کو پہنچادیا تو اُس نے چہرۂ زیبائے رسول ﷺ کی زیارت کی تو اُسکی زبان سے بے اختیاریہ جُملہ نکلا کہ آپ کے ہوتے ہوئے ہر مصیبت ہیچ ہے ۔ (سیرتِ ابن ہشام ) حضرت عبد اللہ ابن عمر ؓ کا پاؤں سن ہوگیا تو لوگوں نے اِس مرض کے علاج کیلئے اُن سے کہا کہ تمام دُنیا میں آپکو سب سے زیادہ جس سے محبت ہو اُسکو یاد کرکے پکارو۔ یہ مرض جاتا رہے گا۔ یہ سنکر آپ نے ’’یا محمدؐ‘‘ کا نعرہ لگایا‘ فوراً آپ کا پاؤں اچھا ہوگیا ۔(شفاء شریف) حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ ایک درزی نے آقا و مولا ﷺ کی دعوت کی ‘ میں بھی ساتھ تھا۔ جو کی روٹی اور شوربہ آپ کی خدمت میں لایا گیا جس میں گوشت اور کدّو کے تکڑے تھے ۔ آپ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے تناول فرمائے اسلئے میں اُس دن سے کدّو کو ہمیشہ محبوب رکھتا ہوں۔ (بخاری شریف)