قران

   

تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرواور وزن کو ٹھیک رکھو انصاف کے ساتھ اور تول کو کم نہ کرو (سورۂ رحمٰن : ۹ ) 
جب تم ایک ایسی کائنات میں رہتے ہو جہاں عدل وانصاف کی فرمانروائی ہے اور ہر اعلیٰ اور ادنیٰ چیز قانون اور ضابطہ کی پابند ہے تو اے اولاد آدم! تم پر بھی ضروری ہے کہ اپنے قول وعمل میں عدل وانصاف کو ملحوظ رکھو۔علامہ راغب اصفہانی نے وزن کے لفظ کے ماتحت اس آیت کا یہی مفہوم بیان کیا ہے۔ مجاہد اور دیگر علمائے تفسیر نے اس آیت کا یہ معنی بتایا ہے کہ وزن کرو تا انصاف کے ساتھ ، نہ دیتے وقت کم تولو اور نہ لیتے وقت زیادہ تولو۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کاروباری دیانت کا سبق دیا ہے اور ان ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یہ بھی اس کی شان رحمانیت کا ایک ظہور ہے۔ جس معاشرہ میں لین دین میں دیانت داری ختم ہوجاتی ہے۔ بددیانتی اور لوٹ کھسوٹ کا رواج ہوجاتا ہے وہ معاشرہ زیادہ دیر تک پھل پھول نہیں سکتا۔ وہ ایسے اخلاقی اور معاشی بحرانوں میں پھنس جاتا ہے جن سے اس کا بچ نکلنا ممکن نہیں رہتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا لطف وکرم ہی ہے کہ اس نے ہمیں اس راہ پر قدم اٹھانے سے روک لیا جو بربادی کی راہ ہے۔