ماہِ محرم الحرام کی اہمیت

   

محرم کے لغوی معنی حرمت والا، حرام کیا گیا، ممنوع وغیرہ ہیں۔ اسلامی قمری مہینوں میں یہ پہلا مہینہ ہے۔ یاد رہے کہ اسلامی مہینوں کے نام قدیم عربوں کے رکھے ہوئے ہیں، سوائے ماہ محرم کے۔ قمری کیلنڈر میں اس کا نام صفر الاولیٰ تھا، جو اسلام کی روشنی پھیلنے کے بعد محرم الحرام سے بدل دیا گیا اور اس کے بعد کا مہینہ صفر الاخریٰ ’’صفر المظفر‘‘ بن گیا۔ محرم کانام اس لئے محرم ہوا کہ اس میں قتال کو حرام سمجھا گیا۔ یہ مہینہ چار متبرک مہینوں میں سے ایک ہے۔ اسلام سے پہلے اور بعد میں بھی یہ مہینہ متبرک سمجھا جاتا رہا۔ اس مہینہ میں جنگ وغیرہ ممنوع تھی اور ہے۔ ہجرت کے تقریباً ۱۷ سال بعد اسلامی کیلنڈر کی ابتداء ہوئی اور حضور اکرمﷺ کے سفرِ ہجرت کے سال کو اسلامی سنہ ہجری کا پہلا سال قرار دیا گیا۔ محرم الحرام منسوب الی اللہ ہے اور یہ مہینوں کا سرداربھی کہلاتا ہے۔اس ماہ کی دس تاریخ کو یوم عاشوراء کہا جاتا ہے، جس کے دامن سے بہت سے اہم واقعات وابستہ ہیں۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کی، حضرت ادریس علیہ السلام کو مکاناً علیاً کی رفعت سے سرفراز کیا، حضرت نوح علیہ السلام کو طوفان سے اورحضرت ابراہیم علیہ السلام کو نارِ نمرود سے نجات ملی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت کا نزول ہوا، حضرت یوسف علیہ السلام قید سے نکالے گئے، حضرت یعقوب علیہ السلام کو بینائی عطا ہوئی، حضرت ایوب علیہ السلام سے تکالیف اُٹھالی گئیں، حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے، حضرت داؤد علیہ السلام مقربِ بارگاہِ رب ودود ہوئے، حضرت سلیمان علیہ السلام جلوہ آرائے سلطنت ہوئے اور اسی روز حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اُٹھایا گیا۔ اسی روز دنیا کو وجود بخشا گیا، اسی روز پہلی بار بارانِ رحمت آسمان سے زمین کی طرف نازل ہوئی، اسی روز اللہ تعالیٰ نے عرش، لوح و قلم اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کوجامۂ ہستی پہنایا۔ یاد رہے کہ جس طرح دنیا کا سنگ بنیاد عاشوراء کے دن رکھا گیا، اسی طرح دنیا کا خاتمہ یعنی قیامت بھی یومِ عاشوراء کو واقع ہوگی۔ اسی روز حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ۷۲ رفقاء کے ہمراہ میدان کربلا میں جام شہادت نوش فرمایا۔ اسی ماہ کی ۱۷؍ تاریخ کو اصحابِ فیل نے کعبہ پر حملہ کیا تھا۔