متفرق مسائل

   

سوال: ۱۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ خطبہ اردو میں ہونا یا عربی میں ؟
۲۔ نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا کیسا ہے ؟
۳۔ ممبر کے نیچے تقریر کرنا اس کے بعد اذان ہوگی پھر ممبر پر خطبہ ہوگا، یہ کس طرح درست ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : ۱۔ صورت مسئول عنہا میں خطبہ بزبان عربی ہونا چاہئے۔ البتہ خطیب عربی پر قادر نہ ہو تو بوجہ عجز دوسری زبان میں {عجز ختم ہونے تک} خطبہ دینا جائز رکھا گیا ہے۔ وشرطا عجزہ وعلی ھذا الخلاف الخطبۃ وجمیع أذکار الصلاۃ درمختار بر حاشیہ ردالمحتار جلد اول باب صفۃ الصلاۃ۔
۲۔ نماز جنازہ خود میت کے حق میں دعا ہے اور فرض کفایہ ہے۔ اس سے ہٹ کر میت کے حق میں دعاء خیر کرسکتے ہیں اور اس کیلئے کوئی وقت متعین نہیں اس لئے عموماً نماز جنازہ کے بعد جو دعا کیجاتی ہے اس میں شرعاً کوئی امر مانع نہیں ہے۔
۳۔ خطبہ سے پہلے اردو میں مسائل یا وعظ کی باتیں کہنا جائز ہے بشرطیکہ سنت ادا کرنیوالوں کو خلل کا اندیشہ نہ ہو اگر مصلیوں کی نماز میں خشوع و خضوع باقی نہ ہو تو تقریر و وعظ بعد نماز جمعہ ہونا چاہئے۔ فقط واﷲ تعالٰی اعلم
سید مختار عالم قادری
حضرت سیدنا معشوق ربانی ؒ
حضرت حافظ جلال الدین قادری جمال البحر رحمۃ اللہ علیہ المعروف حضرت معشوق ربانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۷؍ رجب المرجب ۸۹۶؁ھ کو شہر بغداد میں ہوئی۔ آپ کے والد حضرت سید شاہ عبد القادر حسن قادری رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلہ نسب حضرت غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔ بارہ سال کی عمر میں آپ نے اپنی والدہ ماجدہ سے قرآن مجید حفظ کرلیا اور والد محترم سے دیگر علوم دینیہ کے علاوہ علم باطن بھی حاصل کیا۔ آپ ۹۱۲ھ؁ میں حج بیت اللہ کے لئے تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ میں قیام پزیر ہو گئے۔ مدینہ منورہ میں قیام کے دوران حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص عنایت سے ’’معشوق ربانی‘‘ کا لقب عطا ہوا اور دکن کی سمت روانگی کا حکم ہوا۔حضرت کی تشریف آوری کے بعد نہ صرف ورنگل بلکہ اطراف و اکناف کے علاقے بھی نور اسلام سے منور ہو گئے۔ ورنگل کے موضع سومارم کی پہاڑی پر بارہ سال تک آپ نے قیام فرمایا اور ریاضت شاقہ و استغراق میں رہے۔ پھر قاضی پورہ (موجودہ نام عرس شریف جاگیر) تشریف لائے۔حضرت نے دو نکاح کئے، ایک زوجہ محترمہ سے اولاد نہ ہوئی، تاہم دوسری زوجہ محترمہ سے ایک صاحبزادی اور تین صاحبزادے تولد ہوئے۔ دو صاحبزادوں اور صاحبزادی کا صغر سنی میں ہی انتقال ہو گیا، جب کہ تیسرے صاحبزادے حضرت سید شاہ غوث معین الدین قادری ؒباحیات رہے، جن سے آپ کا سلسلہ جاری ہوا۔حضرت معشوق ربانی رحمۃ اللہ علیہ کے دست مبارک پر سیکڑوں افراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔ آپ نہایت ہی باوقار، حلیم الطبع، برد بار اور صابر و شاکر تھے۔ تین تین دن کا فاقہ ہو جاتا، لیکن کسی پر ظاہر نہ ہونے دیتے۔ ایسی حالت میں اگر کہیں سے کچھ تحفہ وغیرہ آجاتا تو فقراء میں تقسیم فرمادیتے۔ ضعیفوں اور محتاجوں پر نظر شفقت فرماتے، سادہ زندگی بسر کرتے، زمینداروں اور مالداروں کی ملاقات سے اجتناب فرماتے۔ بعمر ۸۱سال بروز جمعہ بوقت صبح بتاریخ ۱۷؍ رجب المرجب ۹۷۷؁ھ نہایت استقلال اور کشادہ پیشانی کے ساتھ کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے داعی اجل کو لبیک کہا۔آپ کا عرس شریف ۱۷؍ تا ۲۳ رجب المرجب منایا جاتا ہے۔