مولانا ابوالکلام آزاد نہیں ناتھو رام گوڈسے کا حوالہ پیش کرو

,

   

شہریت ترمیمی قانون کے دفاع پر کیرالا کے گورنر عارف محمد خان کو ممتاز مورخ عرفان حبیب کا منھ توڑ جواب‘ ہال میں کیرالا کے گورنر شرم کرو کے نعرے لگے جس کے بعد گورنر کو اپنی تقریر ختم کرنی پڑی

ترویننتھام پورم۔ کیرالا کے کننور یونیورسٹی میں منعقدہ انڈین ہسٹری کانگریس کے اجلاس میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود گورنر عارف محمد خان کی جانب سے فرقہ وارانہ بنیاد پر بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کی دفاع سے سامعین برہم ہوگئے‘

یہاں تک ک مشہور تاریخ داں عرفان حبیب کو بھی کھڑے ہوکر عارف محمد خان کو ٹوکنا پڑا۔

اطلاع کے مطابق عارف محمد خان نے شہریت ترمیمی قانون کے دفاع کرتے ہوئے مولانا ابولکلام آزاد کا حوالہ پیش کرنے کی کوشش کی جس پرمورخ عرفان حبیب نے اعتراض کرتے ہوئے

تیزآواز میں کہاکہ وہ مولانا ابولکلام آزاد نہیں بلکہ ناتھو رام گوٹسے کا حوالہ پیش کریں۔عارف محمد خان نے انڈین ہسٹری کانگریس میں شہریت ترمیمی قانون کا دفاع شروع کردیا جس پر یہاں موجود فوفد نے اعتراض کیا۔

انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں تقریر کرتے ہوئے مولانا ابولکلام آزادی کا حوالہ پیش کرناشروع کردیا تو عرفان حبیب اپنی نشست سے اٹھ کر گورنر کے پاس پہنچی گئے اور ان سے کہاکہ وہ مولانا ابولکلام آزاد نہیں بلکہ ناتھو رام گوڈسے کا حوالہ پیش کریں۔

چند وفد نے کیرالا کے گورنر شرم کرو کے نعرے لگائے جس کے بعد عارف محمد خان کواپنی تقریر ختم کرنی پڑی۔انڈین ہسٹری کانگریس کے سکریٹری نے اس ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ چند وفود پلے کارڈ لے کر پرامن طور پر کھڑے تھے‘

تاہم پولیس نے ان پر تشد د کیا۔ آسام سے تعلق رکھنے والی جے این یو کی طالبہ مرسی نے کہاکہ ’میری ریاست جل رہی ہے‘ گذشتہ چند ماہ سے کشمیر بندہے‘ مجھے دبایا نہیں جاسکتا۔

میرے لوگوں کوخاموش کرادیاگیا او راب میں خاموش نہیں رہ سکتی۔ واضح رہے کہ مودی حکومت نے عارف محمد خان کو کیرالا کا گورنر بنایاہے