آئیل کمپنیوں نے پٹرول اور ڈیزل کی 25 تا 40 فیصد سپلائی روک دی

   

شہر کے چند مقامات ، مضافات کے علاوہ اضلاع ہیڈکوارٹرس کے پٹرول پمپس پر نو اسٹاک کے بورڈس
حیدرآباد 22 ۔ جون : ( سیاست نیوز) : ریاست میں پٹرول ڈیزل کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے ۔ آئیل کمپنیاں ڈیلرس کو طلب کے مطابق پٹرول اور ڈیزل سربراہ نہ کرکے عوام کے صبر کا امتحان لے رہی ہیں ۔ عالمی مارکٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ۔ تاہم مرکزی حکومت آئیل کمپنیوں کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کی اجازت نہیںدے رہی ہے ۔ بلک میں استعمال ہونے والے فیول کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد تجارتی و دوسرے ادارے آئیل کمپنیوں کی بجائے ڈیلرس سے ایندھن خریدنے کو ترجیح دے رہی ہیں ۔ آئیل کمپنیوں نے ڈیلرس کو طلب کے مطابق پٹرول ڈیزل سربراہ کرنا بند کردیا ہے ۔ ان کے کوٹے میں کٹوتی کی جارہی ہے ۔ ڈیلرس کا کہنا ہے کہ آئیل کمپنیاں طلب کے مطابق 25 تا 40 فیصد پٹرول ڈیزل روانہ نہیں کررہے ہیں جس کے تناظر میں شہر کے چند مقامات ‘ مضافات و ضلع ہیڈکوارٹرس کے بیشتر پٹرول پمپس پر نو اسٹاک کے بورڈس نظر آرہے ہیں ۔ جہاں اسٹاک ہے وہاں لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں ۔ صنعتی علاقوں میں پہلے ڈیزل کی قلت تھی رفتہ رفتہ پٹرول کی قلت بھی پیدا ہورہی ہے ۔ فروری سے بلک ڈیزل کی قیمتوں میں آئیل کمپنیوں نے اضافہ کردیا جس پر تلنگانہ آر ٹی سی کے علاوہ سرکاری اداروں ، فارما کمپنیوں نے اوپن مارکٹ کی بجائے ریٹیل پمپس سے خریدی کا آغاز کیا ۔ نقصانات پر قابو پانے آئیل کمپنیوں نے ڈیلرس کو ڈیزل اور پٹرول کے کوٹہ میں کمی کردی ۔ ریاست میں تین آئیل کمپنیوں کے 7 ڈپوز ہیں جن سے 3520 پٹرول بنکس کو یومیہ تقریبا 50 لاکھ لیٹر پٹرول اور 87 لاکھ لیٹر ڈیزل سپلائی ہوتا ہے جس میں 60 فیصد پٹرول ڈیزل جی ایچ ایم سی حدود میں استعمال ہوتا ہے ۔ تاہم کمپنیوں کی جانب سے 60 تا 75 فیصد کوٹہ بھی سربراہ نہیں کیا جارہا ہے جس سے پٹرول و ڈیزل کی طلب میں اضافہ ہوگیا ۔ ماضی میں آئیل کمپنیوں کی جانب سے ڈیلرس کو تین ماہ تک اُدھار پر پٹرول ڈیزل سربراہ کیا جاتا تھا اب پہلے ڈی ڈی بھرنے پر زور دیا جارہا ہے اور ساتھ ہی بقایا جات کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ عدم ادائیگی پر پٹرول ڈیزل سربراہ نہیں کیا جارہا ہے ۔ جس سے شہر کے مضافات کے علاوہ اضلاع میں دو دن میں ایک مرتبہ پٹرول بنکس کو بند رکھا جارہا ہے ۔ن