آبی تنازعہ کے حل کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس رمنا مصالحت سے دستبردار

,

   

آندھراپردیش کو مصالحت قبول نہیں، قانونی یکسوئی کیلئے مقدمہ کی دوسری بنچ کو منتقلی

حیدرآباد۔4 ۔اگست (سیاست نیوز) تلگو ریاستوں کے درمیان آبی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی جانب سے مصالحت کی پیشکش کو آندھراپردیش حکومت نے قبول نہیں کیا ہے ۔ آبی تنازعہ پر آندھراپردیش کی جانب سے داخل کردہ درخواست کی چہار شنبہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس این وی رمنا نے گزشتہ سماعت کے موقع پر تلگو ریاستوں سے اپنی وابستگی کی بنیاد پر آبی تنازعہ کے حل کیلئے باہمی مشاورت اور مصالحت کار کا رول ادا کرنے کی پیشکش کی تھی ۔ آندھراپردیش کی جانب سے سپریم کورٹ میں حلفنامہ داخل کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ چیف جسٹس کی مصالحت کیلئے تیار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کو اس تنازعہ کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔ آندھراپردیش حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ مصالحت اور مشاورت سے اس مسئلہ کی یکسوئی ممکن نہیں ہے ۔ آندھراپردیش کے اس موقف کے بعد چیف جسٹس این وی رمنا نے خود کو کرشنا آبی تنازعہ مقدمہ کی سماعت سے علحدہ کرلیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ کو وہ دوسری بنچ سے رجوع کردیں گے ۔ پیر کے دن آندھراپردیش کی جانب سے داخل کردہ درخواست کی سماعت کے موقع پر جسٹس رمنا نے کہا تھا کہ وہ اس معاملہ کی قانونی بنیاد پر سماعت کرنا نہیں چاہتے ۔ میں دونوں ریاستوں سے تعلق رکھتا ہوں، اگر تنازعہ کی مشاورت سے یکسوئی ہوسکتی ہے تو برائے مہربانی ایسا کیجئے۔ انہوں نے آندھراپردیش حکومت کے وکیل سے کہا تھا کہ اس معاملہ میں میں مدد کیلئے تیار ہوں ، بصورت دیگر مقدمہ کو دوسری بنچ سے رجوع کردوں گا ۔ آندھراپردیش حکومت کے وکیل دشنت دوے نے آج حکومت کا موقف پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ وہ آبی تنازعہ کے قانونی حل کے حق میں ہیں۔ چیف جسٹس نے آندھراپردیش کے موقف کو ریکارڈ کیا اور اس معاملہ کو دوسرے بنچ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ آندھراپردیش حکومت کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے مطابق نہیں ہوئی ہے۔ آندھراپردیش کے ساتھ تلنگانہ کا رویہ ناانصافی کا ہے ۔ تلنگانہ میں آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر سے آندھرا کو پانی کی سربراہی متاثر ہوئی ہے۔ آندھراپردیش حکومت نے نامور ایڈوکیٹ محفوظ اے نازکی کے ذریعہ حلفنامہ داخل کیا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں تلنگانہ کے آبپاشی پراجکٹس میں برقی کی پیداوار کے آغاز پر آندھراپردیش نے سخت اعتراض جتایا تھا جس کے بعد تنازعہ نے شدت اختیار کرلی۔ کرشنا اور گوداوری مینجمنٹ بورڈس کے اجلاس میں آندھراپردیش کے نمائندوں نے پراجکٹس کی تفصیلات پیش کرنے سے انکار کیا جبکہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے کسی بھی عہدیدار نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔