آر این جی ایوارڈس۔ مضبوط صحافت سے چمکادر جمہوریت کا پیش خیمہ۔ راج ناتھ

,

   

پوری طرح سے عصری ‘ براڈکاسٹ اور پرنٹ میڈیا کے 2017میں غیر معمولی کام کی بناء پر اٹھارہ زمروں میں28ایوارڈس کی پیش کش کے بعد سنگھ مخاطب تھے

نئی دہلی۔صحافت میں اہمیت اور اعتماد کے حوالے سے یونین ہوم منسٹر راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کے روز کہاکہ ’’ ایماندار صحافت‘‘قوم کو مستحکم کرے گی اور جمہوریت’’ صحت مند اور چمکادر ‘‘ بنائے گا۔نئی دہلی میں رام ناتھ گوئنک ایکسلنس جرنلزم ایوارڈس کے 13ویں ایڈیشن کے کلیدی خطاب کے دوران ہوم منسٹر نے کہاکہ’’ ہر کوئی جانتا ہے کہ صحافت جمہوریت کی سرپرست اور پیمانہ ہے۔

صحافی او رصحافت کا استحکام جمہوریت کو صحت منداور چمکادر بنائے گا۔جمہوریت اس وقت چمکے گی جب سرپرست چوکنا اور بے خوف رہیں‘‘۔

YouTube video

پوری طرح سے عصری ‘ براڈکاسٹ اور پرنٹ میڈیا کے 2017میں غیر معمولی کام کی بناء پر اٹھارہ زمروں میں28ایوارڈس کی پیش کش کے بعد سنگھ مخاطب تھے۔ہندوستانی صحافت اور اس کو درپیش چیالنجوں کی وضاحت کرتے ہوئے ہوم منسٹر نے کہاکہ ’’ صرف ایماندار صحافت ہی ملک کو مضبوط بنانے کاکام کرسکتی ہے۔ نہ صرف ملک کو بلکہ ہندوستانی جمہوریت کو بھی استحکام ملے گا۔

میرا ماننا ہے کہ صحافت نڈر ‘غیر جانبداراور ذہن کے ملک کے مفاد کی ہونا چاہئے۔ صحافت کے یہ تمام بنیادی امتحان ہیں‘‘۔اپنی بات کے لئے سنگھ نے دی انڈین ایکسپریس اور اس کے بانی رام ناتھ گوئنگ کے ایمرجنسی کے دوران کا حوالہ دیا۔

انہوں نے کہاکہ’’رام ناتھ گوئنک نے ایک شمع جلائی اور ایمرجنسی کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی جولا کو روشن رکھا ‘انڈین ایکسپریس کا اعتبار میں بہت اضافہ ہوا‘ جس سے حکومت کو محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ ایکسپریس ہیں‘ مگر آج بھی انڈین ایکسپریس کو کسی حکومت کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ میڈیا کو’’ حکومت کو آئینہ دیکھانے والاہونا چاہئے‘‘۔مگر ائینہ کا کوئی رنگ نہیں ہونا ‘ جس سے اس کا اعتبار متاثر ہوگا‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’اس قسم کے سونچ کہ حکومت او رمیڈیا کے درمیان میں کوئی دوستی نہیں ہونی چاہئے یہ غلط ہے۔

کوئی بھی غلطی کرسکتا ہے۔مگر میرا یہ ماننا ہے کہ اگر کوئی دوستی نہیں تو یہاں پر دونو ں ستون کے درمیان کوئی دشمنی بھی نہیں ہونی چاہئے‘‘۔ سنگھ نے صحافت کو ’’خبر پالیکا‘‘ جمہوریت کا چوتھا ستون بھی قراردیا ۔

سنگھ نے ’’ موجودی دور کی صحافت‘‘ کو درپیش خوف چیالنجس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ’’ خبروں اور نظریہ میں جھول جھال‘‘ کے خلاف انتباہ دیا اور کہاکہ ’’بعض اوقات جو ملک کے دستور اور نظام کے خلاف کام کرتے ہیں انہیں بھی موقع ملتا ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ’’ جب میں اس طرح کی لائن دیکھتاہوں کہ’ نکسل او رگاندھیائی بندوق کے ساتھ’ میں اس پر یقین نہیں آتا۔ گاندھی بندوق کے ساتھ؟یہاں پر انسانی حقوق کی بات ہوتی ہے ان کے لئے جو تشدد اور لوگوں کے قتل میں ملوث ہیں۔

سپاہیوں کے لئے کیا جو ملک کی حفاظت کے لڑتے ہیں‘ کیاان کے لئے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں؟‘‘۔سنگھ نے کہاکہ’’ سوشیل میڈیا بھی ایک چیالنج بنا ہوا ہے۔ یہاں پر فرضی نیوز‘ پیڈ نیوز‘ اسپونسر کی گئی نیوز اور رنگ دی گئی نیوز کا چیالنج ہے۔

اب بھی باقی ہے کہ صحافت کس طرح اس کے ساتھ معاملہ داری کرتا ہے‘‘۔انہوں نے یاددلاتے ہوئے کہاکہ یہ وہی میڈیا ہے جس نے سالوں کے اعتبار سے میڈیا اور لوگوں کے درمیان رشتوں کی وضاحت کرتا ہے۔ سنگھ نے کہاکہ ’’ مذکورہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ چوکنا رہے اور اپنے بھروسہ کو ہلا نہ دے‘‘