آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے چار دن ‘ عوامی مشکلات برقرار

   

فریقین کا سخت گیر موقف برقرار ۔ برطرفی کو عدالت میںچیلنج کرنے جے اے سی کا فیصلہ
حیدرآباد 8 اکٹوبر ( پی ٹی آئی ) تلنگانہ اسٹیٹ آر ٹی سی کی یونینوں کی جانب سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کے چار دن پورے ہوچکے ہیں جبکہ چیف منسٹر نے اس ہڑتال کو میں حصہ لینے والے ملازمین کو از خود برطرف قرار دیدیا ہے ۔ ریاست بھر میں تقریبا 50 ہزار ملازمین آر ٹی سی اپنی ڈیوٹی کا بائیکاٹ کر رہے ہیں اور سرکاری بسیں سڑکوں سے غائب ہیں۔ بس مسافرین اور خاص طور پر دسہرہ کے موقع پر سفر کرنے والے مسافرین کو بے انتہاء مسائل کا سامنا ہے ۔ حالانکہ آر ٹی سی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مسافرین کو سہولت پہونچانے کیلئے درکار اقدامات کئے گئے ہیں اور تقریبا 11,000 بسیں چلائی جا رہی ہیں تاہم مسافرین کی مشکلات اپنی جگہ برقرار ہیں۔ آر ٹی سی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے ۔ مختلف ائمپلائز و ورکرس یونینوں نے 5 اکٹوبر کو سارے تلنگانہ میں جے اے سی کی اپیل پر ہڑتال کا آغاز کیا تھا ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کیا جائے ۔

مختلف تقرر طلب جائیدادوں پر بھرتیاں کی جائیں۔ آر ٹی سی یونینوں کی ہڑتال پر سخت گیر موقف اختیار کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے یہ واضح کردیا کہ کسی بھی حال میں آر ٹی سی کو حکومت میںضم نہیں کیا جائیگا ۔ انہوں نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کو برطرف تصور کرنے کا بھی اعلان کردیا ۔ ایک سرکاری اعلامیہ کے بموجب پیر کو جائزہ اجلاس کے بعد کے سی آر نے کہا تھا کہ حکومت کے نقطہ نظر سے آر ٹی سی میں اب صرف 12 ہزار ملازمین باقی رہ گئے ہیں اور جو ہڑتالی ملازمین ہیں ان کو برطرف کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی کیونکہ ہڑتال کرتے ہوئے ملازمین نے خود کو از خود برطرف کرلیا ہے۔ تاہم جے اے سی کے سربراہ اشودھاما ریڈی کا کہنا ہے کہ حکومت نے برطرفی کی نوٹس جاری نہیں کی ہے اور جب ان ملازمین کو برطرفی کی نوٹس ملے گی تو اس کو عدالت میں چیلنج کیا جائیگا ۔ حکومت اور جے اے سی کی رسہ کشی کے درمیان ریاست بھر میں عوام کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جہاں کہیں خانگی بسیں یا دوسرے ذرائع حمل و نقل دستیاب ہیں وہ بھاری کرایہ وصول کر رہے ہیں۔ متبادل ذرائع حمل و نقل عوام کی ضرورت کیلئے ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔