ابن کنول کی تنقید میں تخلیقات میں جھلک ملتی ہے۔

,

   

بین الاقوامی کتاب میلے میں’’ اُردوشاعری ‘ کے اجرا کے موقع پر پروفیسر فاروق بخشی کا بیان

نئی دہلی۔بین الاقوامی کتب میلے میں پروفیسر ابن کنول کی کتاب ’’ اُردو شاعری‘‘ کا اجراء کرتے ہوئے مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی حیدرآباد کے استاد پروفیسر فاروق بخشی نے کہاکہ پروفیسر ابن کنول کو اُردو دنیا ایک افسانہ نگار کے طور پر جانتی ہے اور ان کی شہریت وعظمت ان کے افسانوں کی وجہہ سے ہی ہے لیکن ان کی اس کتاب کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ ایک افسانہ نگار جب تنقید لکھتا ہے تو اس تنقید میں تخلیقات کی جھلک ملتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس کتاب کی ورق گردانی سے انداز ہ ہوا کہ تقریبا تمام مشہور ومعروف شعراء پر انہوں نے مضامین قلم بند کیے ہیں او راس کتاب کی سب سے اہم خصوصیاتیہ ہے کہ تمام مضامین بہت ہی عام فہم اور سادہ زبان میں تحریر کیے گئے ہیں۔

اردو شاعری کے مصنف او ردہلی یونیورسٹی کے سینئر استاد پروفیسر ابن کنول نے اپنی کتاب کا تعارف کرواتے ہوئے کہاکہ اس کتاب میں کلاسیکل شعراء افضل پانی پتی ‘ ولی دکنی‘میر ‘ نظیر اکبر آبادی‘ مصحفی ‘

غالب ‘ مومن کے علاوہ اقبال ‘ حسرت ‘ فراق ‘ مخدوم ‘ فیص‘ ن م راشداو رکیفی اعظمی تک چودہ مشہور ومعروف شعرا پر مضامین موجود ہیں‘ تقریبا تمام مضامین میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ شعراء کے کلام کی خوبیوں اور ان کی شاعری پر گفتگو کے ساتھ سات مختصر طور پر ان کی زندگی کو

بھی پیش کیاجائے تاکہ شعراء کے کلام اور اس کے پس منظر کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو دیال سنگھ کالج کے مہمان استاد ڈاکٹر محمد ارشد نے اس کتاب کے متعلق اپنی گفتگو میں کہاکہ اس میں زیادہ تر ان شعراء پر مضامین ہیں جو تقریبا تمام یونیورسٹیوں میں شامل نصاب ہیں۔

یہ کتاب ایم آر پبلکشنز سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب سے طلبہ واسکالر خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں‘ اس پروگرام میں ڈاکٹر نگار عظیم ‘ فاروق ارگلی ‘ مکیش امروہی ‘ طارق منظور‘ احمد علوی‘ ڈاکٹر عظیہ رائیس‘ نیشنل بک ٹرسٹ کے ڈپٹی ڈائرکٹر عمران احمد‘ عبدالصمد ‘ ڈاکٹر اشرف علی کے علاوہ

دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرس عادل احسان ‘ عبدالرحمن ‘ طفیل علیمی ‘ مسعود عالم ‘ شاداب ‘ شمیم ‘ فیروز احمد‘ نثار احمد ‘ شاہ رخ عبیر ‘ فراز احمد وغیرہ نے شرکت کی۔