اب منگلور میں تنازعہ،مسجد کے نیچے مندر کی علامات ملنے کا دعویٰ،ہندو تنظیموں نے مسجد کے باہر پوجا کرکے ماحول میں زہر گھولنے کی کوشش کی

   

اتر پردیش کے گیان واپی سے شروع ہوا مندر مسجد تنازعہ اب کرناٹک تک پہنچ گیا ہے۔ کرناٹک کے منگلور میں ملالی جامع مسجد کے نیچے مبینہ طورپر مندر جیسی شکل ملنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے مسجد کے باہر پوجا کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ مقامی انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے یہاں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔یہ منگلور کے مضافات میں واقع گروپرا تعلقہ کی ایک پرانی مسجد ہے۔ یہاں ملالی مارکیٹ میں مسجد کے احاطے میں مرمت کا کام چل رہا تھا۔ مسجد کا ایک حصہ پہلے ہی منہدم ہو چکا تھا۔ 21 مئی کو کام کے دوران جب مسجد کا ملبہ ہٹایا جا رہا تھا تو مبینہ طورپر یہاں مندر جیسا ڈھانچہ نظر آیا۔ ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ انہیں ان کا مندر کا حصہ واپس کیا جائے، انتظامیہ نے مسجد کی اراضی سے متعلق دستاویزات جمع کروائی ہیں تاکہ علاقے میں کشیدگی نہ بڑھے۔ فی الحال یہ معاملہ مقامی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ جب تک یہ واضح نہیں ہوتا ہے کہ زمین پر مسجد تھی یا یہاں مندر تھا، عدالت نے مسجد کی مرمت پر روک لگا دی ہے۔منگلور میں مبینہ طور پر مسجد کے نیچے ہندو مندر کا ڈیزائن ملنے کے بعد بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) سے سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سروے میں آئینے کی طرح صاف ہو جائے گا کہ وہاں مندر تھا یا نہیں۔