اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے بی جے پی کوشاں

   

ہر پولنگ بوتھ سے کم از کم 100اقلیتی ووٹ ، اپوزیشن کی بیان بازی سے عوام کو دور رکھنے کی کوشش:حاجی جمال صدیقی

نئی دہلی۔اگلے سال ہونے والے اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں بی جے پی نے ہر پولنگ بوتھ میں اقلیتوں کے 100 ووٹ حاصل کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔ یہ مہم ریاست بھر میں اقلیتی اکثریت والے بوتھوں پر چلائی جارہی ہے۔بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدرحاجی جمال صدیقی نے کہا ہے کہ ریاست بھر کے تمام پولنگ بوتھوں پر اقلیتی برادریوں کے 100 ووٹ حاصل کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے۔انہو ں نے مزید کہا ہے کہ ایک بوتھ، 100 ووٹ مہم شروع ہو چکی ہے اور یہ اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات تک چلے گی۔ مہم کے دوران بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے کارکنان اقلیتی اکثریت والے بوتھوں پر پارٹی امیدوار کے لیے کم ازکم 100 ووٹ حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔ کمیونٹی خاص طورپر مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کردی گئی ہے۔بی جے پی اقلیتی مورچہ کے کارکنان اقلیتی برادری کے ارکان تک پہنچ رہے ہیں اور پارٹی اورنریندرمودی حکومت کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پیدا کی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔صدیقی نے کہاہمارے کارکن مودی حکومت کے فلاحی اقدامات کی وضاحت کر رہے ہیں جس سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں سمیت سبھی کو فائدہ پہنچا۔ مودی حکومت نے پچھلے سات سالوں میں مذہب کے نام پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا اور صرف اپوزیشن جماعتوں نے ہمارے خلاف جھوٹا ماحول تیار کیا۔ اتراکھنڈ کی آبادی کا 15 فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں۔ سکھ ریاست کی آبادی کا تقریباً تین فیصد ہیں اور دیگر ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔ مسلمان بہرحال 13 میں سے کسی بھی اضلاع میں فیصلہ کن موقف میں نہیں ہیں، لیکن کسی بھی پارٹی کی انتخابی قسمت لکھنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات اگلے سال فروری۔مارچ میں اتر پردیش، پنجاب، منی پور اور گوا کے ساتھ ہوں گے۔اگلے سال فروری۔مارچ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے پہلے ہی زمینی سطح پر اپنے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے کئی مہمیں شروع کی ہیں جیسے ہر پولنگ بوتھ پر 21 رکنی کمیٹی کی تشکیل اور اس کی تصدیق۔